عبداللہ بن عکیم کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مکتوب جہینہ کی سر زمین میں ہمیں پڑھ کر سنایا گیا اس وقت میں نوجوان تھا، اس میں تھا: ”مرے ہوئے جانور سے نفع نہ اٹھاؤ، نہ اس کی کھال سے، اور نہ پٹھوں سے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/اللباس 7 (1729)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة 4 (4254)، سنن ابن ماجہ/اللباس 26 (3613)، (تحفة الأشراف: 6642)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/310، 311) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Ukaym: The letter of the Messenger of Allah ﷺ was read out to us in the territory of Juhaynah when I was a young boy: Do not make use of the skin or sinew of an animal which died a natural death.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4115
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل مولى بني هاشم، حدثنا الثقفي، عن خالد، عن الحكم بن عتيبة انه انطلق هو وناس معه إلى عبد الله بن عكيم رجل من جهينة، قال الحكم: فدخلوا وقعدت على الباب، فخرجوا إلي، فاخبروني ان عبد الله بن عكيم اخبرهم:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كتب إلى جهينة قبل موته بشهر ان لا ينتفعوا من الميتة بإهاب ولا عصب"، قال ابو داود: فإذا دبغ لا يقال له إهاب، إنما يسمى شنا وقربة، قال النضر بن شميل يسمى إهابا ما لم يدبغ. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا الثَّقَفِيُّ، عَنْ خَالِدٍ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ أَنَّهُ انْطَلَقَ هُوَ وَنَاسٌ مَعَهُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ رَجُلٌ مِنْ جُهَيْنَةَ، قَالَ الْحَكَمُ: فَدَخَلُوا وَقَعَدْتُ عَلَى الْبَابِ، فَخَرَجُوا إِلَيَّ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُكَيْمٍ أَخْبَرَهُمْ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى جُهَيْنَةَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِشَهْرٍ أَنْ لَا يَنْتَفِعُوا مِنَ الْمَيْتَةِ بِإِهَابٍ وَلَا عَصَبٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: فَإِذَا دُبِغَ لَا يُقَالُ لَه إِهَابٌ، إِنَّمَا يُسَمَّى شَنًّا وَقِرْبَةً، قَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ يُسَمَّى إِهَابًا مَا لَمْ يُدْبَغْ.
حکم بن عتیبہ سے روایت ہے کہ وہ اور ان کے ساتھ کچھ اور لوگ عبداللہ بن عکیم کے پاس جو قبیلہ جہینہ کے ایک شخص تھے گئے، اندر چلے گئے، میں دروازے ہی پر بیٹھا رہا، پھر وہ لوگ باہر آئے اور انہوں نے مجھے بتایا کہ عبداللہ بن عکیم نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات سے ایک ماہ پیشتر جہینہ کے لوگوں کو لکھا: ”مردار کی کھال اور پٹھوں سے فائدہ نہ اٹھاؤ“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نضر بن شمیل کہتے ہیں: «اہاب» ایسی کھال کو کہا جاتا ہے جس کی دباغت نہ ہوئی ہو، اور جب دباغت دے دی جائے تو اسے «اہاب» نہیں کہتے بلکہ اسے «شنّ» یا «قربۃ» کہا جاتا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6642) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: حلال مردہ جانوروں کے چمڑوں سے دباغت کے بعد فائدہ اٹھانا جائز ہے۔
Al-Hakam ibn Uyaynah said that he went along with some people to Abdullah ibn Ukaym, a man of Juhaynah. al-Hakam said: They entered and I sat at the door. Then they came out and told me that Abdullah ibn Ukaym had informed them that the Messenger of Allah ﷺ had written to Juhaynah one month before his death: Do not make use of the skin or sinew of an animal which died a natural death. Abu Dawud said: Al-Nadr bin Shumail said: The skin is called ihab when it is not tanned and when it is tanned, it not called ihab but na, es shann and qirbah (tanned skin or leather).
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4116