كِتَاب اللِّبَاسِ کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل 2. باب فِيمَا يُدْعَى لِمَنْ لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا باب: نیا کپڑا پہننے والے کو دعا دینے کا بیان۔
ام خالد بنت خالد بن سعید بن عاص رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ کپڑے آئے جن میں ایک چھوٹی سی دھاری دار چادر تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ کس کو اس کا زیادہ حقدار سمجھتے ہو؟“ تو لوگ خاموش رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ام خالد کو میرے پاس لاؤ“ چنانچہ وہ لائی گئیں، آپ نے انہیں اسے پہنا دیا پھر دوبار فرمایا: ”پہن پہن کر اسے پرانا اور بوسیدہ کرو“ آپ چادر کی دھاریوں کو جو سرخ یا زرد رنگ کی تھیں دیکھتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے: ”اے ام خالد! ” «سناه سناه» اچھا ہے اچھا ہے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد 188 (3071)، المناقب 37 (3874)، اللباس 22 (5823)، الأدب 17 (5993)، (تحفة الأشراف: 15779)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/365) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سناہ حبشی زبان میں اچھا کے معنی میں ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|