كِتَاب اللِّبَاسِ کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل 23. باب فِي الْعَمَائِمِ باب: عمامہ (پگڑی) کا بیان۔
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح کے سال مکہ میں داخل ہوئے اور آپ ایک کالی پگڑی باندھے ہوئے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/اللباس 11 (1735)، سنن النسائی/الحج 107 (2872)، الزینة 55 (5346، 5347)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 22 (2822)، اللباس 14 (3585)، (تحفة الأشراف: 2689)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 84 (1358)، مسند احمد (3/363، 387) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
حریث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا، آپ کالی پگڑی باندھے ہوئے تھے جس کا کنارہ آپ نے اپنے کندھوں پر لٹکا رکھا تھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 84 (1359)، سنن الترمذی/الشمائل 16 (108)، سنن النسائی/الزینة من المجتبی 56 (5348)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 22 (2821)، اللباس 15 (3587)، (تحفة الأشراف: 10716)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/307)، سنن الدارمی/المناسک 88 (1982) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
محمد بن علی بن رکانہ روایت کرتے ہیں کہ رکانہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کشتی لڑی تو آپ نے رکانہ کو پچھاڑ دیا۔ رکانہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”ہمارے اور مشرکین کے درمیان فرق ٹوپیوں پر پگڑی باندھنے کا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/اللباس 42 (1784)، (تحفة الأشراف: 3614) (ضعیف)» (سند میں ابوجعفر مجہول راوی ہیں، اور محمد علی اور ان کے دادا یعنی رکانہ کے درمیان انقطاع ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
اہل مدینہ کے ایک شیخ کہتے ہیں میں نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عمامہ باندھا تو اس کا شملہ میرے آگے اور پیچھے دونوں جانب لٹکایا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9731) (ضعیف)» (شیخ مدینہ مبہم ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|