Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
19. باب فِي الْحُمْرَةِ
باب: لال رنگ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4066
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ الْغَازِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" هَبَطْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثَنِيَّةٍ، فَالْتَفَتَ إِلَيَّ وَعَلَيَّ رَيْطَةٌ مُضَرَّجَةٌ بِالْعُصْفُرِ، فَقَالَ: مَا هَذِهِ الرَّيْطَةُ عَلَيْكَ؟ فَعَرَفْتُ مَا كَرِهَ فَأَتَيْتُ أَهْلِي وَهُمْ يَسْجُرُونَ تَنُّورًا لَهُمْ، فَقَذَفْتُهَا فِيهِ ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنَ الْغَدِ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا فَعَلَتِ الرَّيْطَةُ؟ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: أَلَا كَسَوْتَهَا بَعْضَ أَهْلِكَ فَإِنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ لِلنِّسَاءِ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک گھاٹی سے اترے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے، اس وقت میں کسم میں رنگی ہوئی چادر اوڑھے ہوئے تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تم نے کیسی اوڑھ رکھی ہے؟ میں سمجھ گیا کہ یہ آپ کو ناپسند لگی ہے، تو میں اپنے اہل خانہ کے پاس آیا وہ اپنا ایک تنور سلگا رہے تھے تو میں نے اسے اس میں ڈال دیا پھر میں دوسرے دن آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: عبداللہ! وہ چادر کیا ہوئی؟ تو میں نے آپ کو بتایا (کہ میں نے اسے تنور میں ڈال دیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اسے اپنے گھر کی کسی عورت کو کیوں نہیں پہنا دیا کیونکہ عورتوں کو اس کے پہننے میں کوئی حرج نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/اللباس 21 (3603)، (تحفة الأشراف: 8811)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/164، 196) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن