Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
39. باب لَوْ أَنَّ لاِبْنِ آدَمَ وَادِيَيْنِ لاَبْتَغَى ثَالِثًا:
باب: اگر آدم کے بیٹے کے پاس دو وادیاں مال کی ہوں تو وہ تیسری چاہے گا۔
حدیث نمبر: 2418
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ مِلْءَ وَادٍ مَالًا، لَأَحَبَّ أَنْ يَكُونَ إِلَيْهِ مِثْلُهُ، وَلَا يَمْلَأُ نَفْسَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ، وَاللَّهُ يَتُوبُ عَلَى مَنْ تَابَ "، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَلَا أَدْرِي أَمِنَ الْقُرْآنِ هُوَ أَمْ لَا، وَفِي رِوَايَةِ زُهَيْرٍ، قَالَ: فَلَا أَدْرِي أَمِنَ الْقُرْآنِ، لَمْ يَذْكُرْ ابْنَ عَبَّاسٍ.
مجھے زہیر بن حرب اور ہا رون بن عبد اللہ نے حدیث سنا ئی دو نوں نے کہا: ہمیں حجا ج بن محمد نے ابن جریج سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے عطا ء سے سنا کہہ رہے تھے میں نے حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہ سے سنا کہہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے سنا: " اگر آدم کے بیٹے کے پاس مال سے بھر ی ہو ئی ایک وادی ہو تو وہ چا ہے گا کہ اس کے پاس اس جیسی اور وادی بھی ہو آدمی کے دل کو مٹی کے سوا کچھ اور نہیں بھر سکتا اور اللہ اس پر تو جہ فر ما تا ہے جو اس کی طرف متوجہ ہو، حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہ نے کہا مجھے معلوم نہیں یہ قرآن میں سے ہے یا نہیں اور زہیر کی روایت میں ہے انھوں نے کہا: مجھے معلوم نہیں یہ با ت قرآن میں سے ہے (یا نہیں) انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اگر آدمی کے پاس مال سے بھری ہوئی وادی ہو تو وہ چاہے گا اس کو اس جیسی اور مل جائے اور آدمی کے نفس کو مٹی ہی (قبر میں) بھرے گی اور اللہ حرص وآز سے باز آنے والے پر رحمت و عنایت فرماتا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں مجھے معلوم نہیں یہ قرآن میں سے ہے یا نہیں اور زہیر کی روایت میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا یہ قول مذکور نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»