صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ‏:‏ الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
265. ‏(‏32‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الشَّيْءَ قَدْ يُشَبَّهُ بِالشَّيْءِ إِذَا اشْتَبَهَ فِي بَعْضِ الْمَعَانِي لَا فِي جَمِيعِهَا،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ ایک چیزدوسری چیز کے مشابہ ہو جاتی ہے جب وہ اس کے تمام معانی کی بجائے کچھ معانی میں بھی مشابہ ہو
حدیث نمبر: Q360
Save to word اعراب
إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد اعلم ان العبد لا يزال في صلاة ما دام في مصلاه ينتظرها، وإنما اراد النبي صلى الله عليه وسلم انه لا يزال في صلاة، اي ان له اجر المصلي، لا انه في صلاة في جميع احكامه، إذ لو كان منتظر الصلاة في صلاة في جميع احكامه، لما جاز لمنتظر الصلاة في ذلك الوقت ان يتكلم بما يقطع عليه صلاته لو تكلم به في الصلاة، ولما جاز ان يولي وجهه عن القبلة او يستقبل غير القبلة، ولكان منهيا عن كل ما نهي عنه المصلي‏.‏إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْلَمَ أَنَّ الْعَبْدَ لَا يَزَالُ فِي صَلَاةٍ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ يَنْتَظِرُهَا، وَإِنَّمَا أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَا يَزَالُ فِي صَلَاةٍ، أَيْ أَنَّ لَهُ أَجْرَ الْمُصَلِّي، لَا أَنَّهُ فِي صَلَاةٍ فِي جَمِيعِ أَحْكَامِهِ، إِذْ لَوْ كَانَ مُنْتَظِرُ الصَّلَاةِ فِي صَلَاةٍ فِي جَمِيعِ أَحْكَامِهِ، لَمَا جَازَ لِمُنْتَظِرِ الصَّلَاةِ فِي ذَلِكَ الْوَقْتِ أَنْ يَتَكَلَّمَ بِمَا يَقْطَعُ عَلَيْهِ صَلَاتَهُ لَوْ تَكَلَّمَ بِهِ فِي الصَّلَاةِ، وَلَمَا جَازَ أَنْ يُوَلِّيَ وَجْهَهُ عَنِ الْقِبْلَةِ أَوْ يَسْتَقْبِلَ غَيْرَ الْقِبْلَةِ، وَلَكَانَ مَنْهِيًّا عَنْ كُلِّ مَا نُهِيَ عَنْهُ الْمُصَلِّي‏.‏
کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ بندہ جب تک اپنی جائے نماز میں نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے وہ اُس وقت تک مسلسل نماز ہی میں رہتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ ہے کہ وہ مسلسل نماز ہی میں رہتا ہے لیکن اُسے نماز کا اجر و ثواب ملتا رہتا ہے۔ یہ مراد نہیں کہ وہ نماز کے تمام احکام میں مشغول رہتا ہے کیونکہ اگر نماز کا انتظار کرنے والا نماز کے تمام احکام کے لحاظ سے نماز میں نہیں ہوتا تو نماز کے منتظر شخص کے لئے اس وقت میں ایسا کلام کرنا منع ہوتا ہے جو اگر وہ دوران نماز کرتا تو اس کی نماز ٹوٹ جاتی۔ اور اس کے لیے قبلہ سے منہ پھیرنا اور قبلہ کے علاوہ کسی دوسری جانب منہ کرنا بھی جائز نہ ہوتا۔ اور اس کے لئے ہر وہ کام منع ہوتا جس سے نمازی کو منع کیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 360
Save to word اعراب
نا عبد الوارث بن عبد الصمد بن عبد الوارث العنبري ، حدثني ابي ، نا حماد ، عن ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا يزال العبد في صلاة ما دام في مصلاه ينتظر الصلاة، تقول الملائكة: اللهم اغفر له اللهم ارحمه، ما لم ينصرف او يحدث"، قالوا: ما يحدث؟ قال:" يفسو او يضرط" . قال ابو بكر: وهذه اللفظة: يفسو او يضرط، من الجنس الذي يقول إن ذكرهما لعلة، لانهما وكل واحد منهما على الانفراد ينقض طهر المتوضئ، وكل ما نقض طهر المتوضئ من الاحداث كلها فحكمه حكم هذين الحدثين، وهذا من الجنس الذي اجبت بعض اصحابنا انه من الخبر المعلل الذي يجوز ان يشبه به ما هو مثله في الحكم، ولو كان التشبيه والتمثيل لا يجوز على اخبار النبي صلى الله عليه وسلم، على ما توهم بعض من خالفنا، لكان البائل في كوز او قارورة، والمتغوط في طشت، او اجانة إذا جلس في المسجد ينتظر الصلاة، كان له اجر المصلي، والمحدث إذا خرجت منه ريح لم يكن له اجر المصلي، وإن جلس في المسجد بعد خروج الريح منه ينتظر الصلاة، ومن فهم العلم وعقله ولم يعاند ولم يكابر غفلة، علم ان قوله:" يفسو او يضرط"، إنما اراد ان الفساء والضراط ينقضان طهر المتوضئ، وان النبي صلى الله عليه وسلم لم يجعل لمنتظر الصلاة بعد هذين الحدثين فضيلة المصلي، لانه غير المتوضئ، فكل منتظر الصلاة جالس في المسجد غير طاهر طهارة تجزيه الصلاة معها، فحكمه حكم من خرجت منه ريح نقضت عليه الطهارةنا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، نا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يَزَالُ الْعَبْدُ فِي صَلاةٍ مَا دَامَ فِي مُصَلاهُ يَنْتَظِرُ الصَّلاةَ، تَقُولُ الْمَلائِكَةُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، مَا لَمْ يَنْصَرِفْ أَوْ يُحْدِثْ"، قَالُوا: مَا يُحْدِثُ؟ قَالَ:" يَفْسُو أَوْ يَضْرِطُ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهَذِهِ اللَّفْظَةُ: يَفْسُو أَوْ يَضْرِطُ، مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي يَقُولُ إِنَّ ذِكْرَهُمَا لِعِلَّةٍ، لأَنَّهُمَا وَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى الانْفِرَادِ يَنْقُضُ طُهْرَ الْمُتَوَضِّئِ، وَكُلُّ مَا نَقَضَ طُهْرَ الْمُتَوَضِّئِ مِنَ الأَحْدَاثِ كُلِّهَا فَحُكْمُهُ حُكْمُ هَذَيْنِ الْحَدَثَيْنِ، وَهَذَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي أَجَبْتُ بَعْضَ أَصْحَابِنَا أَنَّهُ مِنَ الْخَبَرِ الْمُعَلَّلِ الَّذِي يَجُوزُ أَنْ يُشَبَّهَ بِهِ مَا هُوَ مِثْلُهُ فِي الْحُكْمِ، وَلَوْ كَانَ التَّشْبِيهُ وَالتَّمْثِيلُ لا يَجُوزُ عَلَى أَخْبَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَى مَا تَوَهَّمَ بَعْضُ مَنْ خَالَفَنَا، لَكَانَ الْبَائِلُ فِي كُوزٍ أَوْ قَارُورَةٍ، وَالْمُتَغَوِّطُ فِي طَشْتٍ، أَوْ أُجَانَةٍ إِذَا جَلَسَ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُ الصَّلاةَ، كَانَ لَهُ أَجْرُ الْمُصَلِّي، وَالْمُحْدِثُ إِذَا خَرَجَتْ مِنْهُ رِيحٌ لَمْ يَكُنْ لَهُ أَجْرُ الْمُصَلِّي، وَإِنْ جَلَسَ فِي الْمَسْجِدِ بَعْدَ خُرُوجِ الرِّيحِ مِنْهُ يَنْتَظِرُ الصَّلاةَ، وَمَنْ فَهِمَ الْعِلْمَ وَعَقَلَهُ وَلَمْ يُعَانِدْ وَلَمْ يُكَابِرْ غَفَلَةً، عَلِمَ أَنَّ قَوْلَهُ:" يَفْسُو أَوْ يَضْرِطُ"، إِنَّمَا أَرَادَ أَنَّ الْفِسَاء وَالضِّرَاطُ يَنْقُضَانِ طُهْرَ الْمُتَوَضِّئِ، وَأَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَجْعَلْ لِمُنْتَظِرِ الصَّلاةِ بَعْدَ هَذَيْنِ الْحَدَثَيْنِ فَضِيلَةَ الْمُصَلِّي، لأَنَّهُ غَيْرُ الْمُتَوَضِّئِ، فَكُلُّ مُنْتَظِرِ الصَّلاةَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ غَيْرُ طَاهِرٍ طَهَارَةً تُجْزِيهِ الصَّلاةُ مَعَهَا، فَحُكْمُهُ حُكْمُ مَنْ خَرَجَتْ مِنْهُ رِيحٌ نَقَضَتْ عَلَيْهِ الطَّهَارَةَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ مسلسل نماز ہی میں رہتا ہے جب تک وہ اپنی جائے نماز پر (بیٹھا) نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے فرشتے اس کے لئے دعا کرتے ہیں: اے اللہ، اسے معاف فرما دے، اے اللہ، اس پر رحم فرما، جب تک وہ (‏‏‏‏اس جگہ سے) لوٹ نہیں جاتا یا حدث نہیں کرتا۔ شاگردوں نے عرض کی کہ حدث کیا ہے؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بے آواز یا باآواز ہوا خارج کرنا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اور یہ الفاظ بے آواز یا باآواز ہوا خارج کر دے، اس جنس سے ہیں جو کہتی ہے کہ ان دونوں کا ذکر کسی سبب سے کیا گیا ہے۔ کیونکہ یہ دونوں اور ان میں سے ہر ایک منفرد طور پر با وضو شخص کی طہارت کو توڑ دیتا ہے۔ اور با وضو شخص کے وضو کو توڑنے والے تمام احداث کا حکم ان دو حدثوں کے حکم جیسا ہے اور یہ اسی جنس سے ہے جس کا میں نے اپنے بعض اصحابہ کو جواب دیا ہے کہ بعض معلل روایات ایسی ہوتی ہیں کہ ان کے ساتھ دوسری اس جیسی روایات کو تشبیہ دی جاسکے۔ اور اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں تشبیہ و تمثیل جائز نہ ہوتی جیسا کہ ہمارے بعض مخالفین کا وہم ہے تو پیالے یا بوتل میں پیشاب کرنے والے شخص اور تھال یا ٹب میں پاخانہ کرنے والے کے لیے نمازی کا اجر ہونا چاہیے جب وہ مسجد میں بیٹھا نماز کا انتظار کر رہا ہو۔ حالانکہ بے وضو شخص جب اس کی ہوا خارج ہو جائے تو اس کے لیے نمازی کا اجر نہیں ہے۔ اگر چہ وہ ہوا خارج ہونے کے بعد مسجد میں بیٹھا نماز کا انتظار کرتا رہے۔ اور جو شخص علمی سمجھ اور فراست رکھتا ہو اور وہ معاند اور غافل متکبر بھی نہ ہو وہ جان لے گاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: بے آوازیا با آوازہوا خارج کر دے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ ہے کہ ان سے یہ دونوں حدث وضو توڑ دیتے ہیں۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کا انتظار کرنے والے شخص کے لیے ان دو حدثوں کے واقع ہوجانے کے بعد نماز کا اجر نہیں رکھا۔ کیونکہ وہ بے وضو ہے۔ لہٰذا نماز کے انتظار میں مسجد میں، بغیر ایسی طہارت کے جس کے ساتھ نماز ادا کرنا کافی ہو جائے، بیٹھے شخص کا حکم اس شخس کی طرح ہے جس کی ہوا نکل گئی ہو اور اس کی طہارت ٹوٹ گئی ہو۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.