صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ‏:‏ الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
256. ‏(‏23‏)‏ بَابُ التَّغْلِيظِ فِي تَأْخِيرِ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ،
نماز مغرب کے مؤخر کرنے پر سخت وعید کا بیان،
حدیث نمبر: Q339
Save to word اعراب
وإعلام النبي صلى الله عليه وسلم امته انهم لا يزالون بخير ثابتين على الفطرة، ما لم يؤخروها إلى اشتباك النجوم‏.‏وَإِعْلَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّتَهُ أَنَّهُمْ لَا يَزَالُونَ بِخَيْرٍ ثَابِتِينَ عَلَى الْفِطْرَةِ، مَا لَمْ يُؤَخِّرُوهَا إِلَى اشْتِبَاكِ النُّجُومِ‏.‏
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی اُمت کو بتانا کہ وہ ہمیشہ خیر و بھلائی کے ساتھ رہیں گے۔ فطرت پر ثابت رہیں گے جب وہ نماز مغرب کو ستاروں کے جم گھٹے ہونے تک مؤخر نہیں کریں گے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 339
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، ومؤمل بن هشام اليشكري ، قالا: حدثنا ابن علية ، عن محمد بن إسحاق . ح وحدثنا الفضل بن يعقوب الجزري ، نا عبد الاعلى ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن مرثد بن عبد الله اليزني ، قال: قدم علينا ابو ايوب غازيا، وعقبة بن عامر يومئذ على مصر، فاخر المغرب، فقام إليه ابو ايوب، فقال: ما هذه الصلاة يا عقبة؟ فقال: شغلنا، فقال: اما والله، ما بي إلا ان يظن الناس انك رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع هكذا، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا تزال امتي بخير او على الفطرة، ما لم يؤخروا المغرب حتى تشتبك النجوم" . هذا لفظ حديث الدورقي، وقال المؤمل , والفضل بن يعقوب: اما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا تزال امتي. نا محمد بن موسى الحرشي ، نا زياد بن عبد الله ، نا محمد بن إسحاق ، عن يزيد بن ابي حبيب : فذكر الحديث، وقال: اما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا تزال امتي بخير او على الفطرة ما لم يؤخروا المغرب حتى تشتبك النجوم؟" قال: بلىنا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَمُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ الْيَشْكُرِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ . ح وَحَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجَزَرِيُّ ، نا عَبْدُ الأَعْلَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو أَيُّوبَ غَازِيًا، وَعُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ يَوْمَئِذٍ عَلَى مِصْرَ، فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ، فَقَامَ إِلَيْهِ أَبُو أَيُّوبَ، فَقَالَ: مَا هَذِهِ الصَّلاةُ يَا عُقْبَةُ؟ فَقَالَ: شُغِلْنَا، فَقَالَ: أَمَا وَاللَّهِ، مَا بِي إِلا أَنْ يَظُنَّ النَّاسُ أَنَّكَ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ هَكَذَا، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ أَوْ عَلَى الْفِطْرَةِ، مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ حَتَّى تَشْتَبِكَ النُّجُومُ" . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ الدَّوْرَقِيِّ، وَقَالَ الْمُؤَمَّلُ , وَالْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ: أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لا تَزَالُ أُمَّتِي. نا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْحَرَشِيُّ ، نا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ : فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ أَوْ عَلَى الْفِطْرَةِ مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ حَتَّى تَشْتَبِكَ النُّجُومُ؟" قَالَ: بَلَى
حضرت مرثد بن عبداللہ یزنی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ایوب رضی اللہ عنہ جہاد کرتے ہوئے ہمارے پاس آئے جبکہ اُن دنوں مصر کے گورنر سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ تھے۔ تو اُنہوں نے مغرب کی نماز تاخیرسے ادا کی، تو سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ اُن کے پاس گئے اور فرمایا کہ اے عقبہ یہ کونسی نماز ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم مشغول تھے (اس لئے تاخیر ہوگئی) تو اُنہوں نے فرمایا کہ اللہ کی قسم، مجھے کوئی مشکل نہیں مگر لوگ یہ گمان کریں گے کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کواسی طرح (نماز مؤخر) کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری اُمّت ہمیشہ خیرو بھلائی یا فرمایا کہ فطرت پررہے گی، جب تک وہ نماز مغرب کوستاروں کا جمگٹھا ہونے تک مؤخر نہیں کریں گے۔ یہ دورقی کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ مؤمل اور افضل بن یعقوب کی روایت میں ہے کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ میری اُمّت ہمیشہ خیرو بھلائی پر رہے گی۔۔۔۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ محمد بن موسیٰ حرشی کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔ اور کہا کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے نہیں سنا کہ میری اُمّت ہمیشہ خیرو بھلائی یا فطرت پر رہے گی جب تک وہ نماز مغرب کو ستاروں کا جمگٹھے ہونے تک مؤخر نہیں کریں گے، تو اُنہوں نے کہا کہ کیوں نہیں (میں نے سُنا ہے)۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن صحيح
حدیث نمبر: 340
Save to word اعراب
نا ابو زرعة ، نا إبراهيم بن موسى ، نا عباد بن العوام ، عن عمر بن إبراهيم ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن الاحنف بن قيس ، عن العباس بن عبد المطلب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يزال امتي على الفطر، ما لم يؤخروا المغرب حتى تشتبك النجوم" . قال ابو بكر: في قوله:" لا تزال امتي بخير، ما لم يؤخروا المغرب حتى تشتبك النجوم" , دلالة على ان قوله في خبر عبد الله بن عمرو بن العاص: ووقت المغرب ما لم يسقط ثور الشفق، إنما اراد وقت العذر والضرورة لا ان يتعمد تاخير صلاة المغرب إلى ان تقرب غيبوبة الشفق، لان اشتباك النجوم يكون قبل غيبوبة الشفق بوقت طويل يمكن ان يصلى بعد اشتباك النجوم قبل غيبوبة الشفق ركعات كثيرة اكثر من اربع ركعاتنا أَبُو زُرْعَةَ ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، نا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لا يَزَالُ أُمَّتِي عَلَى الْفِطَرِ، مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ حَتَّى تَشْتَبِكَ النُّجُومُ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي قَوْلِهِ:" لا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ، مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ حَتَّى تَشْتَبِكَ النُّجُومُ" , دَلالَةٌ عَلَى أَنَّ قَوْلَهُ فِي خَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ: وَوَقْتُ الْمَغْرِبِ مَا لَمْ يَسْقُطْ ثَوْرُ الشَّفَقِ، إِنَّمَا أَرَادَ وَقْتَ الْعُذْرِ وَالضَّرُورَةِ لا أَنْ يُتَعَمَّدَ تَأْخِيرُ صَلاةِ الْمَغْرِبِ إِلَى أَنْ تَقْرُبَ غَيْبُوبَةُ الشَّفَقِ، لأَنَّ اشْتِبَاكَ النُّجُومِ يَكُونُ قَبْلَ غَيْبُوبَةِ الشَّفَقِ بِوَقْتٍ طَوِيلٍ يُمْكِنُ أَنْ يُصَلَّى بَعْدَ اشْتِبَاكِ النُّجُومِ قَبْلَ غَيْبُوبَةِ الشَّفَقِ رَكَعَاتٌ كَثِيرَةٌ أَكْثَرُ مِنْ أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ
سیدنا عباس بن مطلب رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری اُمّت ہمیشہ فطرت پر رہے گی جب تک وہ نماز مغرب کو ستاروں کے جمگٹھے ہونے تک مؤخر نہ کریں۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان میری اُمّت ہمیشہ خیر و بھلائی کے ساتھ رہے گی جب تک وہ ستاروں کے باہم جڑ جانے تک نماز مغرب کو مؤخر نہ کریں میں یہ دلیل ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر و بن عا ص کی حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان نمازمغر ب کا وقت شفق کی تیزی اور پھیلاؤ ہونے تک رہتا ہے۔ جمگٹھا شفق غائب ہونے سے بہت پہلے ہو جاتا ہے۔ ستاروں کے جمگھٹے کے بعد اور شفق کے غائب ہونے سے پہلے بہت سی رکعات، چار رکعات سے زیادہ ادا کی جا سکتی ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.