كِتَابُ: الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل 256. (23) بَابُ التَّغْلِيظِ فِي تَأْخِيرِ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ، نماز مغرب کے مؤخر کرنے پر سخت وعید کا بیان،
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی اُمت کو بتانا کہ وہ ہمیشہ خیر و بھلائی کے ساتھ رہیں گے۔“ فطرت پر ثابت رہیں گے جب وہ نماز مغرب کو ستاروں کے جم گھٹے ہونے تک مؤخر نہیں کریں گے
تخریج الحدیث:
حضرت مرثد بن عبداللہ یزنی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ایوب رضی اللہ عنہ جہاد کرتے ہوئے ہمارے پاس آئے جبکہ اُن دنوں مصر کے گورنر سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ تھے۔ تو اُنہوں نے مغرب کی نماز تاخیرسے ادا کی، تو سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ اُن کے پاس گئے اور فرمایا کہ اے عقبہ یہ کونسی نماز ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم مشغول تھے (اس لئے تاخیر ہوگئی) تو اُنہوں نے فرمایا کہ اللہ کی قسم، مجھے کوئی مشکل نہیں مگر لوگ یہ گمان کریں گے کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کواسی طرح (نماز مؤخر) کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”میری اُمّت ہمیشہ خیرو بھلائی یا فرمایا کہ فطرت پررہے گی، جب تک وہ نماز مغرب کوستاروں کا جمگٹھا ہونے تک مؤخر نہیں کریں گے۔ یہ دورقی کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ مؤمل اور افضل بن یعقوب کی روایت میں ہے کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ میری اُمّت ہمیشہ خیرو بھلائی پر رہے گی۔۔۔۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ محمد بن موسیٰ حرشی کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔ اور کہا کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے نہیں سنا کہ ”میری اُمّت ہمیشہ خیرو بھلائی یا فطرت پر رہے گی جب تک وہ نماز مغرب کو ستاروں کا جمگٹھے ہونے تک مؤخر نہیں کریں گے، تو اُنہوں نے کہا کہ کیوں نہیں (میں نے سُنا ہے)۔
تخریج الحدیث: اسناده حسن صحيح
سیدنا عباس بن مطلب رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری اُمّت ہمیشہ فطرت پر رہے گی جب تک وہ نماز مغرب کو ستاروں کے جمگٹھے ہونے تک مؤخر نہ کریں۔“ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ”میری اُمّت ہمیشہ خیر و بھلائی کے ساتھ رہے گی جب تک وہ ستاروں کے باہم جڑ جانے تک نماز مغرب کو مؤخر نہ کریں“ میں یہ دلیل ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر و بن عا ص کی حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان ”نمازمغر ب کا وقت شفق کی تیزی اور پھیلاؤ ہونے تک رہتا ہے۔“ جمگٹھا شفق غائب ہونے سے بہت پہلے ہو جاتا ہے۔ ستاروں کے جمگھٹے کے بعد اور شفق کے غائب ہونے سے پہلے بہت سی رکعات، چار رکعات سے زیادہ ادا کی جا سکتی ہیں۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
|