صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ‏:‏ الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
240. ‏(‏7‏)‏ بَابٌ فِي فَضَائِلِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ‏.‏
نماز پنجگانہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 310
Save to word اعراب
نا عيسى بن إبراهيم الغافقي المصري ، نا عبد الله بن وهب ، عن مخرمة ، عن ابيه ، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص ، قال: سمعت سعدا ، وناسا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقولون: كان رجلان اخوان في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان احدهما افضل من الآخر، فتوفي الذي هو افضلهما، ثم عمر الآخر بعده اربعين ليلة ثم توفي، فذكر لرسول الله صلى الله عليه وسلم فضيلة الاول على الآخر، فقال:" الم يكن يصلي؟"، قالوا: بلى يا رسول الله، وكان لا باس به، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فما يدريكم ماذا بلغت به صلاته؟ إنما مثل الصلاة كمثل نهر جار بباب رجل غمر عذب، يقتحم فيه كل يوم خمس مرات، فما ترون ذلك يبقي من درنه! لا تدرون ماذا بلغت به صلاته" نا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ الْمِصْرِيُّ ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مَخْرَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدًا ، وَنَاسًا مَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُونَ: كَانَ رَجُلانِ أَخَوَانِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ أَحَدُهُمَا أَفْضَلَ مِنَ الآخَرِ، فَتُوُفِّيَ الَّذِي هُوَ أَفْضَلُهُمَا، ثُمَّ عَمَّرَ الآخَرُ بَعْدَهُ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ تُوُفِّيَ، فَذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضِيلَةُ الأَوَّلِ عَلَى الآخَرِ، فَقَالَ:" أَلَمْ يَكُنْ يُصَلِّي؟"، قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَانَ لا بَأْسَ بِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَمَا يُدْرِيكُمْ مَاذَا بَلَغَتْ بِهِ صَلاتُهُ؟ إِنَّمَا مَثَلُ الصَّلاةِ كَمَثَلِ نَهَرٍ جَارٍ بِبَابِ رَجُلٍ غَمْرٍ عَذْبٍ، يَقْتَحِمُ فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ، فَمَا تَرَوْنَ ذَلِكَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ! لا تَدْرُونَ مَاذَا بَلَغَتْ بِهِ صَلاتُهُ"
حضرت عامر بن سعد بن وقاص رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا سعد اور اصحابِ رسول رضی اللہ عنہم سے سنا وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں دو شخص بھائی تھے۔ ان میں سے ایک دوسرے سے (دین میں) افضل و بہتر تھا۔ پھر اُن میں سے افضل شخص فوت ہو گیا۔ پھر دوسرا شخص اس کے بعد چالیس راتیں زندہ رہنے کے بعد فوت ہوگیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پہلے بھائی کی فضیلت دوسرے بھائی پر ذکرکی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا (دوسرا بھائی) نماز نہیں پڑھتا تھا؟ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ کیوں نہیں اے اللہ کے رسول، وہ ایک اچھا مسلمان تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تمہیں کیا معلوم کہ اس کی نماز نے اس کو کس مقام مرتبہ پر پہنچا دیا ہے۔ بیشک نماز کی مثال کسی شخص کے دروازے پر چلنے والی میٹھے پانی سے بھرپور نہر جیسی ہے وہ اُس میں ہر روز (غسل کرنے کے لیے) پانچ مرتبہ داخل ہوتا ہے۔ تمہارا کیا خیال ہے اس کی میل کچیل باقی رہ جائے گی؟ تمہیں کیا معلوم اُس کی نماز نے اُسے کس شاندار مقام پر پہنچا دیا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 311
Save to word اعراب
نا محمد بن عبد الله بن ميمون بالإسكندرية، نا الوليد يعني ابن مسلم ، عن الاوزاعي ، قال: حدثني ابو عمار وهو شداد بن عبد الله ، حدثنا ابو امامة ، قال: اتى رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني اصبت حدا فاقمه علي؟ فاعرض عنه، واقيمت الصلاة فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما سلم، قال: يا رسول الله، إني اصبت حدا فاقمه علي، قال:" هل توضات حين اقبلت؟"، قال: نعم، قال:" اذهب فإن الله قد عفا عنك" نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَيْمُونٍ بِالإِسْكَنْدَرِيَّةِ، نا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَمَّارٍ وَهُوَ شَدَّادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُمَامَةَ ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ؟ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، وَأُقِيمَتِ الصَّلاةُ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، قَالَ:" هَلْ تَوَضَّأْتَ حِينَ أَقْبَلْتَ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" اذْهَبْ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ عَفَا عَنْكَ"
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہُوا تو اس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میں نے حد کا ارتکاب کیا ہے تو مُجھ پر حد قائم کردیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس سے منہ پھیرلیا۔ اور (‏‏‏‏پھر) نماز کھڑی ہو گئی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کی، پھر جب سلام پھیرا تو اُس شخص نے کہا کہ اے اللہ کے رسول، میں نے حد کا ارتکاب کیا ہے تو مجھ پر قائم فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم آئے تھے تو کیا وضو کیا تھا؟ اُس نے کہا کہ ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ (چلے جاؤ) بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہیں معاف کر دیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.