كِتَابُ: الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل 240. (7) بَابٌ فِي فَضَائِلِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ. نماز پنجگانہ کی فضیلت
حضرت عامر بن سعد بن وقاص رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا سعد اور اصحابِ رسول رضی اللہ عنہم سے سنا وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں دو شخص بھائی تھے۔ ان میں سے ایک دوسرے سے (دین میں) افضل و بہتر تھا۔ پھر اُن میں سے افضل شخص فوت ہو گیا۔ پھر دوسرا شخص اس کے بعد چالیس راتیں زندہ رہنے کے بعد فوت ہوگیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پہلے بھائی کی فضیلت دوسرے بھائی پر ذکرکی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا (دوسرا بھائی) نماز نہیں پڑھتا تھا؟“ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ کیوں نہیں اے اللہ کے رسول، وہ ایک اچھا مسلمان تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو تمہیں کیا معلوم کہ اس کی نماز نے اس کو کس مقام مرتبہ پر پہنچا دیا ہے۔ بیشک نماز کی مثال کسی شخص کے دروازے پر چلنے والی میٹھے پانی سے بھرپور نہر جیسی ہے وہ اُس میں ہر روز (غسل کرنے کے لیے) پانچ مرتبہ داخل ہوتا ہے۔ تمہارا کیا خیال ہے اس کی میل کچیل باقی رہ جائے گی؟ تمہیں کیا معلوم اُس کی نماز نے اُسے کس شاندار مقام پر پہنچا دیا ہے۔“
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہُوا تو اس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میں نے حد کا ارتکاب کیا ہے تو مُجھ پر حد قائم کردیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس سے منہ پھیرلیا۔ اور (پھر) نماز کھڑی ہو گئی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کی، پھر جب سلام پھیرا تو اُس شخص نے کہا کہ اے اللہ کے رسول، میں نے حد کا ارتکاب کیا ہے تو مجھ پر قائم فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم آئے تھے تو کیا وضو کیا تھا؟“ اُس نے کہا کہ ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ (چلے جاؤ) بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہیں معاف کر دیا ہے۔“
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
|