كِتَابُ: الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل 238. (5) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ إِقَامَ الصَّلَاةِ مِنَ الْإِيمَانِ اس بات کی دلیل کا بیان کہ نماز قائم کرنا ایمان کا جزء ہے
حضرت ابوجمرہ ضبعی نصر بن عمران رحمہ اللہ سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ میرے پاس ایک گھڑا ہے جس میں میں نبیذ بناتا ہوں۔ اور اس سے پیتا ہوں۔ پھر جب میں لوگوں کے پاس دیر تک بیٹھتا ہوں تو اُس کی حلاوت کی وجہ سے رسوائی اور بدنامی سے ڈرتا ہوں (کہ لوگ خیال کریں گے کہ یہ نشہ ہے) اُنہوں نے فرمایا کہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وفد کو خوش آمدید، نہ ذلیل و خوار ہوئے اور نہ شرمندہ و نادم ہوئے۔“ (یعنی خوشی سے مسلمان ہو کر معزز ہوئے) تو اُنہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، بیشک ہمارے اور آپ کے درمیان مضر قبیلے کے مشرک (حائل) ہیں۔ اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صرف حرمت والے مہینوں ہی میں آسکتے ہیں۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں دین کے جملہ احکام بیان فرمائیں کہ جب ہم انہیں حاصل کر کے ان کے مطابق عمل کر لیں (یا جب ہم میں سے کوئی شحص ان کے مطابق عمل کرلے) تو جنّت میں داخل ہو جائے اور ہم اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو بھی ان کی دعوت دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں چار چیزوں کا حُکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کا حُکم دیتا ہوں۔ کیا تمہیں پتہ ہے کہ اللہ پر ایمان لانا کیا ہے؟“ اُنہوں نے عرض کی کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ہی بخوبی جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لا ئق نہیں۔ اور نماز قائم کرنا، اور زکوٰۃ ادا کرنا، اور رمضان کے روزے رکھنا اور غنیمتوں میں سے پانچواں حصّہ ادا کرنا، اور میں تمہیں کدّو کے برتن، کُریدی ہوئی لکڑی کے برتن، سبزلاکھی مرتبان اور تارکول لگے برتن میں نبیذ بنانے سے منع کرتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|