صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ‏:‏ الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
258. ‏(‏25‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ تَأْخِيرِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِذَا لَمْ يَخَفِ الْمَرْءُ الرُّقَادَ قَبْلَهَا،
جب کسی آدمی کو نمازِ عشاء سے پہلے سو جانے کا خدشہ نہ ہو تو نمازِ عشاء کو مؤخر کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: Q342
Save to word اعراب
ولم يخف الإمام ضعف الضعيف وسقم السقيم فتفوتهم الجماعة لتاخير الإمام الصلاة، او يشق عليهم حضور الجماعة إذا اخر صلاة العشاء‏.‏وَلَمْ يَخَفِ الْإِمَامُ ضَعْفَ الضَّعِيفِ وَسَقَمَ السَّقِيمِ فَتَفُوتُهُمُ الْجَمَاعَةُ لِتَأْخِيرِ الْإِمَامِ الصَّلَاةَ، أَوْ يَشُقُّ عَلَيْهِمْ حُضُورُ الْجَمَاعَةِ إِذَا أَخَّرَ صَلَاةَ الْعِشَاءِ‏.‏
نیز امام کو نماز عشاء مؤخر کرنے کی صورت میں کمزور شخص کی کمزوری اور بیمار کی بیماری کا ڈر نہ ہو کہ ان کی نماز با جماعت فوت ہو جائے گی یا نماز مؤخر کرنے سے ان کے لیے جماعت میں حاضر ہونا مشکل ہو جائے گا تو نماز عشاء مؤخر کرنا مستحب ہے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 342
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء العطار ، نا سفيان ، عن ابن جريج ، عن عطاء ، عن ابن عباس . ح ونا احمد بن عبدة ، اخبرنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، وابن جريج ، عن عطاء ، عن ابن عباس . ح ونا عبد الجبار ، مرة، قال: حدثنا سفيان ، عن ابن جريج ، عن عطاء ، عن ابن عباس . ح وعمرو ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخر صلاة العشاء ذات ليلة، فخرج عمر، فقال: الصلاة يا رسول الله! رقد النساء والولدان، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم والماء يقطر عن راسه وهو يمسحه عن شقيه، وهو يقول:" لولا ان اشق على امتي، لامرتهم ان يصلوا هذه الساعة" . وقال احدهما: إنه الوقت لولا ان اشق على امتي، هذا لفظ حديث عبد الجبار حين جمع الحديث، عن ابن جريج، وعمرو بن دينار، وقال لما افرد خبر ابن جريج:" إنه الوقت لولا ان اشق على امتي"، وقال احمد بن عبدة:" لولا ان اشق على المؤمنين لامرتهم ان يصلوا هذه الصلاة هذه الساعة"نا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ الْعَطَّارُ ، نا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ . ح وَنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، وَابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ . ح وَنا عَبْدُ الْجَبَّارِ ، مَرَّةً، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ . ح وَعَمْرٌو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَّرَ صَلاةَ الْعِشَاءِ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَخَرَجَ عُمَرُ، فَقَالَ: الصَّلاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! رَقَدَ النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمَاءُ يَقْطُرُ عَنْ رَأْسِهِ وَهُوَ يَمْسَحُهُ عَنْ شِقَّيْهِ، وَهُوَ يَقُولُ:" لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوا هَذِهِ السَّاعَةَ" . وَقَالَ أَحَدُهُمَا: إِنَّهُ الْوَقْتُ لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حِينَ جَمَعَ الْحَدِيثَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، وَقَالَ لَمَّا أَفْرَدَ خَبَرَ ابْنَ جُرَيْجٍ:" إِنَّهُ الْوَقْتُ لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي"، وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ:" لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى الْمُؤْمِنِينِ لأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوا هَذِهِ الصَّلاةَ هَذِهِ السَّاعَةَ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات نماز عشاء مؤخر کردی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ باہر نکلے اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، نماز (پڑھا دیجئے) عورتیں اور بچّے سو گئے ہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک سے پانی کے قطرے گر رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دونوں جانب سے پانی جھاڑ رہے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ اگر مجھے خدشہ نہ ہوتا کہ میں اپنی اُمّت کو مشقّت میں ڈال دوں گا تو میں اُنہیں (یہ نماز) اسی وقت پڑھنے کا حُکم دیتا۔ (ابن جریج اور عمر) دو میں سے کسی ایک نے یہ الفاظ روایت کئے کہ یہی وقت ہے اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ میں اپنی اُمّت کو مشکل و مشقت میں ڈال دوں گا۔ یہ عبدالجبار کی حدیث کے الفاظ ہیں جب اُنہوں نے ابن جریح اور عمر بن دینار سے روایت کو جمع کر کے بیان کیا۔ اور جب ابن جریح کی روایت کو منفرد بیان کیا تو کہا کہ یہی وقت ہے کہ اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ میں اپنی اُمُت کو مشقْت میں ڈال دوں گا۔ احمد بن عبدہ نے اپنی روایت میں یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ اگر مُجھے یہ خدشہ نہ ہوتا کہ میں مؤمنوں کومُشقّت میں ڈال دوں گا تو میں اُنہیں یہ نماز اسی وقت ادا کرنے کا حُکم دیتا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 343
Save to word اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء کو مؤخر کر دیا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے با آواز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ (حضور) عورتیں اور بچّے سو گئے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُن کی طرف تشریف لائے اور فرمایا: اہل زمین میں سے تمہارے سوا کوئی بھی اس نماز کا انتظار نہیں کررہا۔ امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اُن دنوں صرف اہل مدینہ ہی نماز پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 344
Save to word اعراب
نا يوسف بن موسى ، نا جرير ، عن منصور ، عن الحكم ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كنا ذات ليلة ننتظر رسول الله صلى الله عليه وسلم لصلاة العشاء الآخرة، فخرج إلينا حتى ذهب ثلث الليل، ولا ندري اي شيء شغله في اهله او غير ذلك، فقال حين خرج:" إنكم لتنتظرون صلاة ما ينتظرها اهل دين غيركم، ولولا ان يثقل على امتي لصليت بهم هذه الساعة" ، ثم امر المؤذن فاقام الصلاة فصلىنا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، نا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنَّا ذَاتَ لَيْلَةٍ نَنْتَظِرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلاةِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ، فَخَرَجَ إِلَيْنَا حَتَّى ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ، وَلا نَدْرِي أَيُّ شَيْءٍ شَغَلَهُ فِي أَهْلِهِ أَوْ غَيْرِ ذَلِكَ، فَقَالَ حِينَ خَرَجَ:" إِنَّكُمْ لَتَنْتَظِرُونَ صَلاةً مَا يَنْتَظِرُهَا أَهْلُ دِينٍ غَيْرُكُمْ، وَلَوْلا أَنْ يَثْقُلَ عَلَى أُمَّتِي لَصَلَّيْتُ بِهِمْ هَذِهِ السَّاعَةَ" ، ثُمَّ أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ فَأَقَامَ الصَّلاةَ فَصَلَّى
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک رات نماز عشاء کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تہائی رات گزر جانے کے بعد تشریف لائے۔ اور ہمیں معلوم نہیں کہ کس چیز نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں میں یا کسی اور کام میں مشغول کر دیا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک تم اس نماز کا انتظار کر رہے ہو کہ تمہارے سوا کوئی مذہب والے اس کا انتظار نہیں کررہے۔ اور اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ میری اُمّت پر گراں ہوگا تو میں اُنہیں (یہ نماز) اسی وقت پڑھاتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤذّن کو حُکم دیا تو اُس نے نماز کی اقامت کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 345
Save to word اعراب
نا بندار ، ونا ابن ابي عدي ، عن داود . ح وحدثنا عمران بن موسى القزاز ، نا عبد الوارث ، نا داود . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم بن حبيب بن الشهيد ، نا عبد الاعلى ، عن داود ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: انتظرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم لصلاة العشاء حتى ذهب من شطر الليل، ثم، جاء فصلى بنا، ثم قال:" خذوا مقاعدكم، فإن الناس قد اخذوا مضاجعهم، فإنكم لن تزالوا في صلاة منذ انتظرتموها، ولولا ضعف الضعيف وسقم السقيم وحاجة ذي الحاجة، لاخرت هذه الصلاة إلى شطر الليل" . هذا حديث بندارنا بُنْدَارٌ ، وَنا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ دَاوُدَ . ح وَحَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ ، نا عَبْدُ الْوَارِثِ ، نا دَاوُدُ . ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، نا عَبْدُ الأَعْلَى ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: انْتَظَرْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلاةِ الْعِشَاءِ حَتَّى ذَهَبَ مِنْ شَطْرِ اللَّيْلِ، ثُمَّ، جَاءَ فَصَلَّى بِنَا، ثُمَّ قَالَ:" خُذُوا مَقَاعِدَكُمْ، فَإِنَّ النَّاسَ قَدْ أَخَذُوا مَضَاجِعَهُمْ، فَإِنَّكُمْ لَنْ تَزَالُوا فِي صَلاةٍ مُنْذُ انْتَظَرْتُمُوهَا، وَلَوْلا ضَعْفُ الضَّعِيفِ وَسَقَمُ السَّقِيمِ وَحَاجَةُ ذِي الْحَاجَةِ، لأَخَّرْتُ هَذِهِ الصَّلاةَ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ" . هَذَا حَدِيثُ بُنْدَارٍ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز عشاء کے لئے تقریبا آدھی رات تک انتظار کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہمیں نماز پڑھائی اور فرمایا: اپنی نشستوں کو سنبھالو۔ بیشک لوگ سو چُکے ہیں۔ بیشک تم جب سے نماز کا انتظار کر رہے ہو، اُس وقت سے مسلسل نماز ہی میں ہو۔ اور اگر مجھے کمزور شخص کی کمزوری، بیمار شخص کی بیماری اور حاجت مند کی حاجت و ضرورت کا خیال نہ ہوتا تو میں اس نماز کوآدھی رات تک مؤخر کر دیتا۔ یہ بندار کی حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.