كِتَابُ: الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل 252. (19) بَابُ ذِكْرِ التَّغْلِيظِ فِي تَأْخِيرِ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى اصْفِرَارِ الشَّمْسِ، نماز عصر کو سورج زرد ہونے تک مؤخر کرنے پر سخت وعید کا بیان
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ”پھر جب تم نماز عصر ادا کر لو تو سورج زرد ہونے تک اس کا وقت باقی رہتا ہے“ اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عذر، ضرورت اور بھول جانے والے کے لیے نماز عصر کا وقت ہے کہ اسے سورج زرد ہونے سے پہلے یا زرد ہونے پر یاد آۓ تو وہ نماز پڑھ لے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اس فرمان سے ”جس نے سورج غروب ہونے سے پہلے ایک رکعت نماز عصر سے پالی تو اس نے مکمّل پالی“ یہ ہے کہ یہ عذر، ضرورت اور نماز عصر بھول جانے والے کے لیے وقت ہے کہ جب اٗسے یاد آئے اٗس کے لیے (سورج غروب ہونے سے پہلے ایک رکعت پڑھنا ممکن ہو تو وہ پڑھ لے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر کسی عذر، ضرورت اور نماز عصر کو یاد رکھنے والے کے لیے جائز قرار دے دیا ہے کہ وہ نماز عصر کو مؤخر کرے حتیٰ کہ سورج زرد ہونے پرادا کرے یا سورج غروب ہونے سے پہلے ایک رکعت ادا کرے اور تین رکعات غروب آفتاب کے بعد ادا کرے۔
تخریج الحدیث:
حضرت علاء بن عبدالرحمٰن بن یعقوب بیان کرتے ہیں کہ وہ نمازِ ظہر ادا کرنے کے بعد بصرہ میں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس اُن کے گھر آئے، اور اُن کا گھر مسجد کے پہلو میں تھا۔ پھر جب ہم اُن کی خدمت میں حاضر ہوئَے تو اُنہوں نے فرمایا کہ تم نے نماز عصر پڑھ لی ہے؟ ہم نے عرض کی کہ ہم تو ابھی نماز ظہر ادا کرکے آئے ہیں۔ اُنہوں نے فرمایا کہ نماز عصر ادا کرلو۔ لہٰذا ہم اُٹھے اور نماز (عصر) پڑھ لی، پھر جب ہم (نماز سے) فارغ ہوئے تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سُنا، ”یہ منافق کی نماز ہے۔ وہ بیٹھا سورج کا انتظار کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان ہو جاتا ہے تو کھڑے ہو کر چار ٹھونگیں مار لیتا ہے، وہ اس میں بہت تھوڑا اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے۔“ امام صاحب اپنے اُستاد یونس عبد الاعلیٰ کی سند سے حضرت علاء بن عبدالرحمان ہی سے مذکورہ بالا روایت کی طرح بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ یہ منافق کی نماز ہے، وہ انتظار کرتا رہتا ہے۔ حتیٰ کہ سورج زرد ہو جاتا ہے اور شیطان کے دو سینگوں کے درمیان یا شیطان کے دو سینگوں پر ہوتا ہے تو کھڑا ہو جاتا ہے، اور چار ٹھونگیں مار لیتا ہے اس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر بہت تھوڑا کرتا ہے۔“ یہ ابوموسیٰ کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ ابن بزیغ کی روایت میں ہے کہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان یا شیطان کے دو سینگوں میں اور کہا کہ شعبہ کہتے ہیں کہ چار ٹھونگیں مار لیتا ہے اس میں اللہ تعالیٰ کو بہت تھوڑا یاد کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
|