صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ‏:‏ الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
252. ‏(‏19‏)‏ بَابُ ذِكْرِ التَّغْلِيظِ فِي تَأْخِيرِ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى اصْفِرَارِ الشَّمْسِ،
نماز عصر کو سورج زرد ہونے تک مؤخر کرنے پر سخت وعید کا بیان
حدیث نمبر: Q333
Save to word اعراب
والدليل على ان قوله صلى الله عليه وسلم في خبر عبد الله بن عمرو‏:‏ ‏"‏ فإذا صليتم العصر فهو وقت إلى ان تصفر الشمس ‏"‏ إنما اراد وقت العذر والضرورة والناسي لصلاة العصر، فيذكرها قبل اصفرار الشمس او عنده‏.‏ وكذلك اراد النبي صلى الله عليه وسلم من ادرك من العصر ركعة قبل غروب الشمس فقد ادركها، وقت العذر والضرورة والناسي لصلاة العصر حين يذكرها، وقتا يمكنه ان يصلي ركعة منها قبل غروب الشمس، لا انه اباح للمصلي في غير العذر والضرورة، وهو ذاكر لصلاة العصر، ان يؤخرها حتى يصلي عند اصفرار الشمس، او ركعة قبل الغروب وثلاثا بعده‏.‏وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ قَوْلَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو‏:‏ ‏"‏ فَإِذَا صَلَّيْتُمُ الْعَصْرَ فَهُوَ وَقْتٌ إِلَى أَنْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ ‏"‏ إِنَّمَا أَرَادَ وَقْتَ الْعُذْرِ وَالضَّرُورَةِ وَالنَّاسِي لِصَلَاةِ الْعَصْرِ، فَيَذْكُرُهَا قَبْلَ اصْفِرَارِ الشَّمْسِ أَوْ عِنْدَهُ‏.‏ وَكَذَلِكَ أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْعَصْرِ رَكْعَةً قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ فَقَدْ أَدْرَكَهَا، وَقْتَ الْعُذْرِ وَالضَّرُورَةِ وَالنَّاسِي لِصَلَاةِ الْعَصْرِ حِينَ يَذْكُرُهَا، وَقْتًا يُمْكِنُهُ أَنْ يُصَلِّيَ رَكْعَةً مِنْهَا قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ، لَا أَنَّهُ أَبَاحَ لِلْمُصَلِّي فِي غَيْرِ الْعُذْرِ وَالضَّرُورَةِ، وَهُوَ ذَاكِرٌ لِصَلَاةِ الْعَصْرِ، أَنْ يُؤَخِّرَهَا حَتَّى يُصَلِّيَ عِنْدَ اصْفِرَارِ الشَّمْسِ، أَوْ رَكْعَةً قَبْلَ الْغُرُوبِ وَثَلَاثًا بَعْدَهُ‏.‏
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان پھر جب تم نماز عصر ادا کر لو تو سورج زرد ہونے تک اس کا وقت باقی رہتا ہے اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عذر، ضرورت اور بھول جانے والے کے لیے نماز عصر کا وقت ہے کہ اسے سورج زرد ہونے سے پہلے یا زرد ہونے پر یاد آۓ تو وہ نماز پڑھ لے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اس فرمان سے جس نے سورج غروب ہونے سے پہلے ایک رکعت نماز عصر سے پالی تو اس نے مکمّل پالی یہ ہے کہ یہ عذر، ضرورت اور نماز عصر بھول جانے والے کے لیے وقت ہے کہ جب اٗسے یاد آئے اٗس کے لیے (سورج غروب ہونے سے پہلے ایک رکعت پڑھنا ممکن ہو تو وہ پڑھ لے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر کسی عذر، ضرورت اور نماز عصر کو یاد رکھنے والے کے لیے جائز قرار دے دیا ہے کہ وہ نماز عصر کو مؤخر کرے حتیٰ کہ سورج زرد ہونے پرادا کرے یا سورج غروب ہونے سے پہلے ایک رکعت ادا کرے اور تین رکعات غروب آفتاب کے بعد ادا کرے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 333
Save to word اعراب
نا علي بن حجر السعدي ، حدثنا إسماعيل يعني ابن جعفر ، حدثنا العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب ، انه دخل على انس بن مالك في داره بالبصرة، حتى انصرف من الظهر، قال: وداره بجنب المسجد، فلما دخلنا عليه، قال: صليتم العصر؟ قلنا له: إنما انصرفنا الساعة من الظهر، قال: فصلوا العصر، فقمنا فصلينا، فلما انصرفنا، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" تلك صلاة المنافق، يجلس يرقب الشمس، حتى إذا كانت بين قرني الشيطان، قام فنقرها اربعا، لا يذكر الله فيها إلا قليلا" . نا يونس بن عبد الاعلى ، نا ابن وهب، ان مالكا حدثه، عن العلاء بن عبد الرحمن ، بهذا نحوهنا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا الْعَلاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فِي دَارِهِ بِالْبَصْرَةِ، حَتَّى انْصَرَفَ مِنَ الظُّهْرِ، قَالَ: وَدَارُهُ بِجَنْبِ الْمَسْجِدِ، فَلَمَّا دَخَلْنَا عَلَيْهِ، قَالَ: صَلَّيْتُمُ الْعَصْرَ؟ قُلْنَا لَهُ: إِنَّمَا انْصَرَفْنَا السَّاعَةَ مِنَ الظُّهْرِ، قَالَ: فَصَلَّوَا الْعَصْرَ، فَقُمْنَا فَصَلَّيْنَا، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" تِلْكَ صَلاةُ الْمُنَافِقِ، يَجْلِسُ يَرْقُبُ الشَّمْسَ، حَتَّى إِذَا كَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ، قَامَ فَنَقَرَهَا أَرْبَعًا، لا يَذْكُرُ اللَّهَ فِيهَا إِلا قَلِيلا" . نا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، نا ابْنُ وَهْبٍ، أَنَّ مَالِكًا حَدَّثَهُ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، بِهَذَا نَحْوَهُ
حضرت علاء بن عبدالرحمٰن بن یعقوب بیان کرتے ہیں کہ وہ نمازِ ظہر ادا کرنے کے بعد بصرہ میں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس اُن کے گھر آئے، اور اُن کا گھر مسجد کے پہلو میں تھا۔ پھر جب ہم اُن کی خدمت میں حاضر ہوئَے تو اُنہوں نے فرمایا کہ تم نے نماز عصر پڑھ لی ہے؟ ہم نے عرض کی کہ ہم تو ابھی نماز ظہر ادا کرکے آئے ہیں۔ اُنہوں نے فرمایا کہ نماز عصر ادا کرلو۔ لہٰذا ہم اُٹھے اور نماز (عصر) پڑھ لی، پھر جب ہم (نماز سے) فارغ ہوئے تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سُنا، یہ منافق کی نماز ہے۔ وہ بیٹھا سورج کا انتظار کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان ہو جاتا ہے تو کھڑے ہو کر چار ٹھونگیں مار لیتا ہے، وہ اس میں بہت تھوڑا اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے۔ امام صاحب اپنے اُستاد یونس عبد الاعلیٰ کی سند سے حضرت علاء بن عبدالرحمان ہی سے مذکورہ بالا روایت کی طرح بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 334
Save to word اعراب
نا محمد بن عبد الله بن بزيع ، نا عبد الرحمن بن عثمان البكراوي ابو بحر ، نا شعبة ، نا العلاء بن عبد الرحمن يعني ابن يعقوب، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال. قال: وسمعت ابا موسى محمد بن المثنى ، يقول: وجدت في كتابي بخط يدي فيما نسخت من كتاب، ابن جعفر ، قال: نا شعبة ، قال: سمعت العلاء بن عبد الرحمن ، يحدث، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن تلك صلاة المنافق، ينتظر حتى إذا اصفرت الشمس وكانت بين قرني الشيطان، او على قرني الشيطان قام فنقرها اربعا، لا يذكر الله فيها إلا قليلا" . هذا لفظ حديث ابي موسى، وقال ابن بزيع:" بين قرني شيطان او في قرني شيطان"، وقال: قال شعبة:" نقرها اربعا لا يذكر الله فيها إلا قليلا"نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُثْمَانَ الْبَكْرَاوِيُّ أَبُو بَحْرٍ ، نا شُعْبَةُ ، نا الْعَلاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ يَعْقُوبَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ. قَالَ: وَسَمِعْتُ أَبَا مُوسَى مُحَمَّدَ بْنَ الْمُثَنَّى ، يَقُولُ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِي بِخَطِّ يَدِي فِيمَا نَسَخَتْ مِنْ كِتَابٍ، ابن جَعْفَرٍ ، قَالَ: نا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلاءَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ تِلْكَ صَلاةُ الْمُنَافِقِ، يَنْتَظِرُ حَتَّى إِذَا اصْفَرَّتِ الشَّمْسُ وَكَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ، أَوْ عَلَى قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ قَامَ فَنَقَرَهَا أَرْبَعًا، لا يَذْكُرُ اللَّهَ فِيهَا إِلا قَلِيلا" . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ أَبِي مُوسَى، وَقَالَ ابْنُ بَزِيعٍ:" بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ أَوْ فِي قَرْنَيْ شَيْطَانٍ"، وَقَالَ: قَالَ شُعْبَةُ:" نَقَرَهَا أَرْبَعًا لا يَذْكُرُ اللَّهَ فِيهَا إِلا قَلِيلا"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ یہ منافق کی نماز ہے، وہ انتظار کرتا رہتا ہے۔ حتیٰ کہ سورج زرد ہو جاتا ہے اور شیطان کے دو سینگوں کے درمیان یا شیطان کے دو سینگوں پر ہوتا ہے تو کھڑا ہو جاتا ہے، اور چار ٹھونگیں مار لیتا ہے اس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر بہت تھوڑا کرتا ہے۔ یہ ابوموسیٰ کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ ابن بزیغ کی روایت میں ہے کہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان یا شیطان کے دو سینگوں میں اور کہا کہ شعبہ کہتے ہیں کہ چار ٹھونگیں مار لیتا ہے اس میں اللہ تعالیٰ کو بہت تھوڑا یاد کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.