صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ‏:‏ الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
241. ‏(‏8‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْحَدَّ الَّذِي أَصَابَهُ هَذَا السَّائِلُ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ اس سائل نے جس حدکا ارتکاب کیا تھا
حدیث نمبر: Q312
Save to word اعراب
فاعلمه صلى الله عليه وسلم ان الله قد عفا عنه بوضوئه وصلاته كان معصية ارتكبها دون الزنا الذي يوجب الحد ‏"‏ إذ كل ما زجر الله عنه قد يقع عليه اسم حد،فَأَعْلَمَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ اللَّهَ قَدْ عَفَا عَنْهُ بِوُضُوئِهِ وَصَلَاتِهِ كَانَ مَعْصِيَةٌ ارْتَكَبَهَا دُونَ الزِّنَا الَّذِي يُوجِبُ الْحَدَّ ‏"‏ إِذْ كُلُّ مَا زَجَرَ اللَّهُ عَنْهُ قَدْ يَقَعُ عَلَيْهِ اسْمُ حَدٍّ،
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بتایا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اس کے وضو اور نماز کی ادائیگی سے معاف کردیا ہے وہ حد واجب کرنے والے زنا سے کم گناہ کا ارتکاب تھا

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: Q312
Save to word اعراب
وليس اسم الحد إنما يقع على ما يوجب جلدا او رجما او قطعا قط‏.‏ قال الله تبارك وتعالى في ذكر المطلقة‏:‏ ‏[‏لا تخرجوهن من بيوتهن ولا يخرجن إلا ان ياتين بفاحشة مبينة وتلك حدود الله ومن يتعد حدود ‏[‏الله‏]‏ فقد ظلم نفسه‏]‏ ‏[‏الطلاق‏:‏ 1‏]‏ قال‏:‏ ‏(‏تلك حدود الله فلا تعتدوها‏]‏ ‏[‏البقرة‏:‏ 229‏]‏، فكل ما زجر الله عنه فاسم الحد واقع عليه، إذ الله- عز وجل- قد امر بالوقوف عنده فلا يجاوز ولا يتعدىوَلَيْسَ اسْمُ الْحَدِّ إِنَّمَا يَقَعُ عَلَى مَا يُوجِبُ جَلْدًا أَوْ رَجْمًا أَوْ قَطْعًا قَطُّ‏.‏ قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي ذِكْرِ الْمُطَلَّقَةِ‏:‏ ‏[‏لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ ‏[‏اللَّهِ‏]‏ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ‏]‏ ‏[‏الطَّلَاقِ‏:‏ 1‏]‏ قَالَ‏:‏ ‏(‏تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا‏]‏ ‏[‏الْبَقَرَةِ‏:‏ 229‏]‏، فَكُلُّ مَا زَجَرَ اللَّهُ عَنْهُ فَاسْمُ الْحَدِّ وَاقِعٌ عَلَيْهِ، إِذِ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ- قَدْ أَمَرَ بِالْوُقُوفِ عِنْدَهُ فَلَا يُجَاوَزُ وَلَا يُتَعَدَّى
کیونکہ ہر وہ کام جس سے الله تعالیٰ سختی سے منع کریں اس پر حد کا اطلاق ہو جاتا ہے، حد صرف اس گناه ہی کو نہیں کہتے جو کوڑے، رجم یا ہاتھ پاؤں کاٹنے کو واجب کر دیتا ہے، اللہ تعالی نے مطلقہ عورت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: «‏‏‏‏لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِن بُيُوتِهِنَّ .... فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ» ‏‏‏‏ [ سورة الطلاق ] تم اُنہیں اُن کے گھروں سے مت نکالو اور نہ وہ از خود نکلیں ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ کھلی برائی کر بیٹھیں یہ الله کی مقرر کردہ حدیں ہیں۔ جو شخص الله کی حدوں سے آگے بڑھ جائے اس نے یقیناً اپنے اوپر ظلم کیا۔ اور ارشاد باری تعالی ہے: «‏‏‏‏تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة ] یہ اللہ تعالی کی حدیں ہیں تو ان سے تجاوز نہ کرو۔ لہذا جس کام سے اللہ تعالی نے ڈانٹا ہے اُس پر حد کا اطلاق ہوتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اُن حدوں پر ٹھرنے کا حُکم دیا ہے تو اُن سے تجاوز کیا جائے نہ آگے بڑھا جائے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 312
Save to word اعراب
انا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، وإسحاق بن إبراهيم بن حبيب بن الشهيد ، قالا: حدثنا المعتمر ، عن ابيه ، نا ابو عثمان ، عن ابن مسعود ، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر له انه اصاب من امراة إما قبلة، او مسا بيد، او شيئا كانه يسال عن كفارتها، قال: فانزل الله عز وجل: واقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل، إن الحسنات يذهبن السيئات، ذلك ذكرى للذاكرين سورة هود آية 114، قال: فقال الرجل: الي هذه؟ قال:" هي لمن عمل بها من امتي" . قال: وحدثناه الصنعاني ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا سليمان وهو التميمي ، بهذا الإسناد مثله، فقال: اصاب من امراة قبلة، ولم يشك، ولم يقل كانه يسال عن كفارتهاأنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، قَالا: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، نا أَبُو عُثْمَانَ ، عَنِ ابْنُ مَسْعُودٍ ، أَنَّ رَجُلا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ لَهُ أَنَّهُ أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ إِمَّا قُبْلَةً، أَوْ مَسًّا بَيْدٍ، أَوْ شَيْئًا كَأَنَّهُ يَسْأَلُ عَنْ كَفَّارَتِهَا، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ، إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ، ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114، قَالَ: فَقَالَ الرَّجُلُ: أَلِي هَذِهِ؟ قَالَ:" هِيَ لِمَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ أُمَّتِي" . قَالَ: وَحَدَّثَنَاهُ الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدَ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ التَّمِيمِيُّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، فَقَالَ: أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ قُبْلَةً، وَلَمْ يَشُكَّ، وَلَمْ يَقُلْ كَأَنَّهُ يَسْأَلُ عَنْ كَفَّارَتِهَا
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اُس نے بتایا کہ اُس نے کسی عورت کا بوسہ لیا ہے یا ہاتھ سے اُسے چُھوا ہے یا کچھ اور کام کیا ہے۔ گویا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا کفّارہ پوچھ رہا تھا۔ کہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی «‏‏‏‏وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ ۚ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ۚ ذَٰلِكَ ذِكْرَىٰ لِلذَّاكِرِينَ» ‏‏‏‏ [ سورة هود ] دن کے دونوں سروں اور رات کی گھڑیوں میں نماز قائم کرو۔ یقیناًً ً نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں۔ یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لئے۔ کہتے ہیں کہ اُس شخص نے پوچھا، کیا یہ صرف میرے لیے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ میرے ہر اُمّتی کے لئے ہے جو اس پر عمل کرے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ نے سلیمان تمیمی کی سند سے مذکورہ بالا روایت ہی کی طرح روایت بیان کی ہے۔ اس میں ہے اُس نے ایک عورت کا بوسہ لیا ہے اس میں شک کے الفاظ بیان نہیں کیے۔ اور نہ یہ الفاظ روایت کیے ہیں کہ گویا کہ وہ اس کا کفّارہ پوچھ رہا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 313
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، نا وكيع ، نا إسرائيل ، عن سماك بن حرب ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، والاسود ، عن عبد الله ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني لقيت امراة في البستان، فضممتها إلي وباشرتها، وقبلتها، وفعلت بها كل شيء، إلا اني لم اجامعها، فسكت النبي صلى الله عليه وسلم، فنزلت هذه الآية: إن الحسنات يذهبن السيئات، ذلك ذكرى للذاكرين سورة هود آية 114، فدعاه النبي صلى الله عليه وسلم، فقراها عليه، فقال عمر: يا رسول الله , اله خاصة او للناس كافة؟ فقال:" لا , بل للناس كافة" نا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نا وَكِيعٌ ، نا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، وَالأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَقِيتُ امْرَأَةً فِي الْبُسْتَانِ، فَضَمَمْتُهَا إِلَيَّ وَبَاشَرْتُهَا، وَقَبَّلْتُهَا، وَفَعَلْتُ بِهَا كُلَّ شَيْءٍ، إِلا أَنِّي لَمْ أُجَامِعْهَا، فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ، ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114، فَدَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَأَهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ عُمَرَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَلَهُ خَاصَّةً أَوْ لِلنَّاسِ كَافَّةً؟ فَقَالَ:" لا , بَلْ لِلنَّاسِ كَافَّةً"
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکر صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو اُس نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میں ایک عورت سے باغ میں ملا تو میں نے اُسے اپنے ساتھ چمٹالیا، اُس کے ساتھ پیار محبت کیا، اُسے بوسہ دیا اور اُس سے جماع کے سوا ہر کام کیا ہے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے، تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی بیشک نیکیاں برائیوں کوختم کر دیتی ہیں۔ یہ نصیحت پکڑنے والوں کے لئے نصیحت ہے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے بلایا اور اُس پر یہ آیت تلاوت فرمائی۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، کیا یہ حُکم اس کے لئے خاص ہے یا تمام لوگوں کے لئے ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ تمام لوگوں کے لئے ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.