صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ‏:‏ الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
263. ‏(‏30‏)‏ بَابُ ذِكْرِ بَيَانِ الْفَجْرِ الَّذِي يَجُوزُ صَلَاةُ الصُّبْحِ بَعْدَ طُلُوعِهِ،
اس فجر کے ذکر کا بیان جس کے طلوع ہونے کے بعد نمازِ صبح ادا کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: Q356
Save to word اعراب
إذ الفجر هنا فجران، طلوع احدهما بالليل، وطلوع الثاني يكون بطلوع النهار‏.‏ إِذِ الْفَجْرُ هُنَا فَجْرَانِ، طُلُوعُ أَحَدِهِمَا بِاللَّيْلِ، وَطُلُوعُ الثَّانِي يَكُونُ بِطُلُوعِ النَّهَارِ‏.‏
کیونکہ فجر کی دوقسمیں ہیں ایک فجر رات کو طلوع ہوتی ہے اور دوسری دن کے طلوع ہونے کے ساتھ طلوع ہوتی ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 356
Save to word اعراب
نا محمد بن علي بن محرز ، اصله بغدادي بالفسطاط نا ابو احمد الزبيري ، نا سفيان ، عن ابن جريج ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الفجر فجران، فجر يحرم فيه الطعام ويحل فيه الصلاة، وفجر يحرم فيه الصلاة ويحل فيه الطعام" . قال ابو بكر: في هذا الخبر دلالة على ان صلاة الفرض لا يجوز اداؤها قبل دخول وقتها، قال ابو بكر: قوله:" فجر يحرم فيه الطعام": يريد على الصائم، ويحل فيه الصلاة، يريد صلاة الصبح،" وفجر يحرم فيه الصلاة": يريد صلاة الصبح إذا طلع الفجر الاول لم يحل ان يصلى في ذلك الوقت صلاة الصبح، لان الفجر الاول يكون بالليل، ولم يرد انه لا يجوز ان يتطوع بالصلاة بعد طلوع الفجر الاول، وقوله:" ويحل فيه الطعام": يريد لمن يريد الصيام، قال ابو بكر: لم يرفعه في الدنيا غير ابي احمد الزبيرينا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ بنِ مِحْرز ، أَصْلُهُ بَغْدَاديٌّ بِالْفُسْطَاط نا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، نا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْفَجْرُ فَجْرَانِ، فَجَرٌ يَحْرُمُ فِيهِ الطَّعَامُ وَيَحِلُّ فِيهِ الصَّلاةُ، وَفَجَرٌ يَحْرُمُ فِيهِ الصَّلاةُ وَيَحِلُّ فِيهِ الطَّعَامُ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي هَذَا الْخَبَرِ دَلالَةٌ عَلَى أَنَّ صَلاةَ الْفَرْضِ لا يَجُوزُ أَدَاؤُهَا قَبْلَ دُخُولِ وَقْتِهَا، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَوْلُهُ:" فَجَرٌ يَحْرُمُ فِيهِ الطَّعَامُ": يُرِيدُ عَلَى الصَّائِمِ، وَيَحِلُّ فِيهِ الصَّلاةُ، يُرِيدُ صَلاةَ الصُّبْحِ،" وَفَجَرٌ يَحْرُمُ فِيهِ الصَّلاةُ": يُرِيدُ صَلاةَ الصُّبْحِ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ الأَوَّلُ لَمْ يَحِلَّ أَنْ يُصَلَّى فِي ذَلِكَ الْوَقْتِ صَلاةُ الصُّبْحِ، لأَنَّ الْفَجْرَ الأَوَّلَ يَكُونُ بِاللَّيْلِ، وَلَمْ يَرِدْ أَنَّهُ لا يَجُوزُ أَنْ يُتَطَوَّعَ بِالصَّلاةِ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ الأَوَّلِ، وَقَوْلُهُ:" وَيَحِلُّ فِيهِ الطَّعَامُ": يُرِيدُ لِمَنْ يُرِيدُ الصِّيَامَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَمْ يَرْفَعْهُ فِي الدُّنْيَا غَيْرُ أَبِي أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيِّ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فجر دو قسم کی ہے، ایک فجر وہ ہے کہ (روزے دار کے لئے) اس میں کھانا کھانا حرام ہوجاتا ہے اور نماز ادا کرنا حلال ہوتا ہے۔ ایک وہ فجر ہے کہ اس میں نماز فجر ادا کرنا حرام ہوتا ہے جبکہ کھانا کھانا حلال ہوتا ہے۔ امام ابوبکر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ فرض نماز اُس کے وقت ہونے سے قبل ادا کرنا جائز نہیں ہے۔ اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: ایک فجر وہ ہے کہ اس میں کھا نا کھانا حرام ہوتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد روزہ دارہے۔ اور اس میں نماز کا ادا کرنا حلال ہوتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد نماز فجر ہے اور ایک فجر وہ ہے جس میں نماز پڑھنا حرام ہوتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد نماز فجر ہے۔ کیونکہ جب فجر اول طلوع ہوتی ہے تو اُس وقت نماز فجر ادا کرنا جائز نہیں کیونکہ فجر اوّل رات کے وقت طلوع ہوتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد یہ نہیں کہ اُس وقت نفلی نماز ادا نہیں کی جاسکتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان اور اس میں کھانا کھانا حلال ہوتا ہے۔ آپ کی مراد وہ شخص ہے جو روزہ رکھنا چاہتا ہو تو وہ کھانا کھا سکتا ہے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس روایت کو دنیا میں ابواحمد زبیری کے سوا کسی نے مرفوع بیان نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.