صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
265. (32) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الشَّيْءَ قَدْ يُشَبَّهُ بِالشَّيْءِ إِذَا اشْتَبَهَ فِي بَعْضِ الْمَعَانِي لَا فِي جَمِيعِهَا،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ ایک چیزدوسری چیز کے مشابہ ہو جاتی ہے جب وہ اس کے تمام معانی کی بجائے کچھ معانی میں بھی مشابہ ہو
حدیث نمبر: Q360
إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْلَمَ أَنَّ الْعَبْدَ لَا يَزَالُ فِي صَلَاةٍ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ يَنْتَظِرُهَا، وَإِنَّمَا أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَا يَزَالُ فِي صَلَاةٍ، أَيْ أَنَّ لَهُ أَجْرَ الْمُصَلِّي، لَا أَنَّهُ فِي صَلَاةٍ فِي جَمِيعِ أَحْكَامِهِ، إِذْ لَوْ كَانَ مُنْتَظِرُ الصَّلَاةِ فِي صَلَاةٍ فِي جَمِيعِ أَحْكَامِهِ، لَمَا جَازَ لِمُنْتَظِرِ الصَّلَاةِ فِي ذَلِكَ الْوَقْتِ أَنْ يَتَكَلَّمَ بِمَا يَقْطَعُ عَلَيْهِ صَلَاتَهُ لَوْ تَكَلَّمَ بِهِ فِي الصَّلَاةِ، وَلَمَا جَازَ أَنْ يُوَلِّيَ وَجْهَهُ عَنِ الْقِبْلَةِ أَوْ يَسْتَقْبِلَ غَيْرَ الْقِبْلَةِ، وَلَكَانَ مَنْهِيًّا عَنْ كُلِّ مَا نُهِيَ عَنْهُ الْمُصَلِّي.
کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ بندہ جب تک اپنی جائے نماز میں نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے وہ اُس وقت تک مسلسل نماز ہی میں رہتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ ہے کہ وہ مسلسل نماز ہی میں رہتا ہے لیکن اُسے نماز کا اجر و ثواب ملتا رہتا ہے۔ یہ مراد نہیں کہ وہ نماز کے تمام احکام میں مشغول رہتا ہے کیونکہ اگر نماز کا انتظار کرنے والا نماز کے تمام احکام کے لحاظ سے نماز میں نہیں ہوتا تو نماز کے منتظر شخص کے لئے اس وقت میں ایسا کلام کرنا منع ہوتا ہے جو اگر وہ دوران نماز کرتا تو اس کی نماز ٹوٹ جاتی۔ اور اس کے لیے قبلہ سے منہ پھیرنا اور قبلہ کے علاوہ کسی دوسری جانب منہ کرنا بھی جائز نہ ہوتا۔ اور اس کے لئے ہر وہ کام منع ہوتا جس سے نمازی کو منع کیا گیا ہے۔
تخریج الحدیث: