كِتَابُ: الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل 235. (2) بَابُ ذِكْرِ فَرْضِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ مِنْ عَدَدِ الرَّكْعَةِ بِلَفْظِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ، بِلَفْظٍ عَامٍّ مُرَادُهُ خَاصٌّ پنجگانہ فرض نمازوں کی تعداد رکعات کا بیان، مجمل غیر مفسر روایت کے ساتھ جس کے الفاظ عام ہیں اور اس سے مراد خاص ہے
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو فرماتے ہوئے سنا کہ بیشک ابتداء میں نماز دورکعت فرض ہوئی تھی پھر سفر کی نماز (دورکعت) برقرار رکھی گئی اور حضر کی نماز (چار رکعت) مکمّل کر دی گئی۔ تومیں نے عروہ سے کہا کہ پھر کیا وجہ ہے کہ آپ (سفر میں) پوری نماز ادا کرتی ہیں تو اُنہوں نے جواب دیا وہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی تاویل جیسی تاویل کرتی تھیں۔ امام صاحب اپنے استاد سعید بن عبدالرحمٰن مخزومی کی سند مذکورہ روایت ہی کی طرح بیان کرتے ہیں مگر اس میں «سمع، اخبرني» کی بجائے تمام جگہ «عن» سے روایت کی گئی ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدنا ابنِ عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی حضر میں چار رکعت اور سفر میں دو رکعت اور خوف میں ایک رکعت نماز فرض کی ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
|