صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ‏:‏ الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
251. ‏(‏18‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ تَعْجِيلِ صَلَاةِ الْعَصْرِ
عصر کی نماز جلدی پڑھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 332
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، نا سفيان ، قال: حفظناه من الزهري ، قال: اخبرني عروة ، عن عائشة . ح وحدثنا احمد بن عبدة الضبي ، وسعيد بن عبد الرحمن بن المخزومي ، قالا: حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة رضي الله تعالى عنها، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يصلي العصر والشمس طالعة في حجرتي، لم يظهر الفيء بعد" ، قال احمد: في حجرتها. قال ابو بكر: الظهور عند العرب يكون على معنيين: احدهما ان يظهر الشيء حتى يرى ويتبين فلا خفاء، والثاني ان يغلب الشيء على الشيء، كما يقول العرب: ظهر فلان على فلان، وظهر جيش فلان على جيش فلان، اي غلبهم، فمعنى قولها: لم يظهر الفيء بعد، اي لم يتغلب الفيء على الشمس في حجرتها، اي لم يكن الظل في الحجرة اكثر من الشمس حين صلاة العصرنا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، نا سُفْيَانُ ، قَالَ: حَفِظْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، عَنْ عَائِشَةَ . ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمَخْزُومِيِّ ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ طَالِعَةٌ فِي حُجْرَتِي، لَمْ يَظْهَرِ الْفَيْءُ بَعْدُ" ، قَالَ أَحْمَدُ: فِي حُجْرَتِهَا. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: الظُّهُورِ عِنْدَ الْعَرَبِ يَكُونُ عَلَى مَعْنَيَيْنِ: أَحَدُهُمَا أَنْ يَظْهَرَ الشَّيْءُ حَتَّى يُرَى وَيُتَبَيَّنُ فَلا خَفَاءَ، وَالثَّانِي أَنْ يَغْلِبَ الشَّيْءُ عَلَى الشَّيْءِ، كَمَا يَقُولُ الْعَرَبُ: ظَهَرَ فُلانٌ عَلَى فُلانٍ، وَظَهَرَ جَيْشُ فُلانٍ عَلَى جَيْشِ فُلانٍ، أَيْ غَلَبَهُمْ، فَمَعْنَى قَوْلِهَا: لَمْ يَظْهَرِ الْفَيْءُ بَعْدُ، أَيْ لَمْ يَتَغَلَّبِ الْفَيْءُ عَلَى الشَّمْسِ فِي حُجْرَتِهَا، أَيْ لَمْ يَكُنِ الظِّلُّ فِي الْحُجْرَةِ أَكْثَرَ مِنَ الشَّمْسِ حِينَ صَلاةِ الْعَصْرِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز اُس وقت پڑھتے تھے جبکہ سورج میرے حُجرے میں چمکتا تھا (یعنی دُھوپ موجود ہوتی تھی) سایہ پھیلا نہیں ہوتا تھا۔ احمد کہتے ہیں حجرتھا۔ یعنی سایہ اُن کے حُجرے میں پھیلا نہں ہوتا تھا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اہل عرب کے نزدیک ظھور کے دو معنی ہیں۔ ایک معنی یہ ہے کہ ایک چیز ظاہر ہو جائے حتیٰ کہ وہ دکھائی دے اور واضح ہو جائے اُس میں کوئی پوشیدگی نہ رہے۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ ایک چیز دوسری پرغالب آجائے۔ جیسا کہ عرب کہتے ہیں کہ فلاں فلاں شخص پر ظا ہر ہو گیا ہے، اور فلاں کا لشکر فلاں کے لشکر پر ظاہر ہوگیا ہے۔ یعنی ان پر غالب آگیا ہے۔ لہٰذا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے فرمان «‏‏‏‏لم يظهر الفيء بعد» ‏‏‏‏ کا مطلب یہ ہے کہ سایہ اُن کے حُجرے میں دھوپ پر غالب نہیں آیا تھا۔ یعنی نماز عصر کے وقت حُجرے میں سایہ دھوپ سے زیادہ نہیں تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.