صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
265. (32) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الشَّيْءَ قَدْ يُشَبَّهُ بِالشَّيْءِ إِذَا اشْتَبَهَ فِي بَعْضِ الْمَعَانِي لَا فِي جَمِيعِهَا،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ ایک چیزدوسری چیز کے مشابہ ہو جاتی ہے جب وہ اس کے تمام معانی کی بجائے کچھ معانی میں بھی مشابہ ہو
حدیث نمبر: 360
نا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، نا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يَزَالُ الْعَبْدُ فِي صَلاةٍ مَا دَامَ فِي مُصَلاهُ يَنْتَظِرُ الصَّلاةَ، تَقُولُ الْمَلائِكَةُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، مَا لَمْ يَنْصَرِفْ أَوْ يُحْدِثْ"، قَالُوا: مَا يُحْدِثُ؟ قَالَ:" يَفْسُو أَوْ يَضْرِطُ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهَذِهِ اللَّفْظَةُ: يَفْسُو أَوْ يَضْرِطُ، مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي يَقُولُ إِنَّ ذِكْرَهُمَا لِعِلَّةٍ، لأَنَّهُمَا وَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى الانْفِرَادِ يَنْقُضُ طُهْرَ الْمُتَوَضِّئِ، وَكُلُّ مَا نَقَضَ طُهْرَ الْمُتَوَضِّئِ مِنَ الأَحْدَاثِ كُلِّهَا فَحُكْمُهُ حُكْمُ هَذَيْنِ الْحَدَثَيْنِ، وَهَذَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي أَجَبْتُ بَعْضَ أَصْحَابِنَا أَنَّهُ مِنَ الْخَبَرِ الْمُعَلَّلِ الَّذِي يَجُوزُ أَنْ يُشَبَّهَ بِهِ مَا هُوَ مِثْلُهُ فِي الْحُكْمِ، وَلَوْ كَانَ التَّشْبِيهُ وَالتَّمْثِيلُ لا يَجُوزُ عَلَى أَخْبَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَى مَا تَوَهَّمَ بَعْضُ مَنْ خَالَفَنَا، لَكَانَ الْبَائِلُ فِي كُوزٍ أَوْ قَارُورَةٍ، وَالْمُتَغَوِّطُ فِي طَشْتٍ، أَوْ أُجَانَةٍ إِذَا جَلَسَ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُ الصَّلاةَ، كَانَ لَهُ أَجْرُ الْمُصَلِّي، وَالْمُحْدِثُ إِذَا خَرَجَتْ مِنْهُ رِيحٌ لَمْ يَكُنْ لَهُ أَجْرُ الْمُصَلِّي، وَإِنْ جَلَسَ فِي الْمَسْجِدِ بَعْدَ خُرُوجِ الرِّيحِ مِنْهُ يَنْتَظِرُ الصَّلاةَ، وَمَنْ فَهِمَ الْعِلْمَ وَعَقَلَهُ وَلَمْ يُعَانِدْ وَلَمْ يُكَابِرْ غَفَلَةً، عَلِمَ أَنَّ قَوْلَهُ:" يَفْسُو أَوْ يَضْرِطُ"، إِنَّمَا أَرَادَ أَنَّ الْفِسَاء وَالضِّرَاطُ يَنْقُضَانِ طُهْرَ الْمُتَوَضِّئِ، وَأَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَجْعَلْ لِمُنْتَظِرِ الصَّلاةِ بَعْدَ هَذَيْنِ الْحَدَثَيْنِ فَضِيلَةَ الْمُصَلِّي، لأَنَّهُ غَيْرُ الْمُتَوَضِّئِ، فَكُلُّ مُنْتَظِرِ الصَّلاةَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ غَيْرُ طَاهِرٍ طَهَارَةً تُجْزِيهِ الصَّلاةُ مَعَهَا، فَحُكْمُهُ حُكْمُ مَنْ خَرَجَتْ مِنْهُ رِيحٌ نَقَضَتْ عَلَيْهِ الطَّهَارَةَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ مسلسل نماز ہی میں رہتا ہے جب تک وہ اپنی جائے نماز پر (بیٹھا) نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے فرشتے اس کے لئے دعا کرتے ہیں: اے اللہ، اسے معاف فرما دے، اے اللہ، اس پر رحم فرما، جب تک وہ (اس جگہ سے) لوٹ نہیں جاتا یا حدث نہیں کرتا۔“ شاگردوں نے عرض کی کہ حدث کیا ہے؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بے آواز یا باآواز ہوا خارج کرنا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اور یہ الفاظ بے آواز یا باآواز ہوا خارج کر دے، اس جنس سے ہیں جو کہتی ہے کہ ان دونوں کا ذکر کسی سبب سے کیا گیا ہے۔ کیونکہ یہ دونوں اور ان میں سے ہر ایک منفرد طور پر با وضو شخص کی طہارت کو توڑ دیتا ہے۔ اور با وضو شخص کے وضو کو توڑنے والے تمام احداث کا حکم ان دو حدثوں کے حکم جیسا ہے اور یہ اسی جنس سے ہے جس کا میں نے اپنے بعض اصحابہ کو جواب دیا ہے کہ بعض معلل روایات ایسی ہوتی ہیں کہ ان کے ساتھ دوسری اس جیسی روایات کو تشبیہ دی جاسکے۔ اور اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں تشبیہ و تمثیل جائز نہ ہوتی جیسا کہ ہمارے بعض مخالفین کا وہم ہے تو پیالے یا بوتل میں پیشاب کرنے والے شخص اور تھال یا ٹب میں پاخانہ کرنے والے کے لیے نمازی کا اجر ہونا چاہیے جب وہ مسجد میں بیٹھا نماز کا انتظار کر رہا ہو۔ حالانکہ بے وضو شخص جب اس کی ہوا خارج ہو جائے تو اس کے لیے نمازی کا اجر نہیں ہے۔ اگر چہ وہ ہوا خارج ہونے کے بعد مسجد میں بیٹھا نماز کا انتظار کرتا رہے۔ اور جو شخص علمی سمجھ اور فراست رکھتا ہو اور وہ معاند اور غافل متکبر بھی نہ ہو وہ جان لے گاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: بے آوازیا با آوازہوا خارج کر دے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ ہے کہ ان سے یہ دونوں حدث وضو توڑ دیتے ہیں۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کا انتظار کرنے والے شخص کے لیے ان دو حدثوں کے واقع ہوجانے کے بعد نماز کا اجر نہیں رکھا۔ کیونکہ وہ بے وضو ہے۔ لہٰذا نماز کے انتظار میں مسجد میں، بغیر ایسی طہارت کے جس کے ساتھ نماز ادا کرنا کافی ہو جائے، بیٹھے شخص کا حکم اس شخس کی طرح ہے جس کی ہوا نکل گئی ہو اور اس کی طہارت ٹوٹ گئی ہو۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم