كِتَابُ الطَّهَارَةِ کتاب: طہارت کے بیان میں 6. بَابُ جَامِعِ الْوُضُوْءِ اس باب میں مختلف مسائل طہارت کے مذکور ہیں
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا استنجا کے بارے میں، تو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”کیسے نہیں پاتا کوئی تم میں سے تین پتھروں کو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح لغيرہ، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 40، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 44، ودارمي في «سننه» برقم: 670، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22296، والحميدي فى «مسنده» برقم: 436، وأورده ابن حجر فى "المطالب العالية"، 49، وأخرجه الطبراني فى "الكبير"، 3724، شركة الحروف نمبر: 52، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 27»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گئے مقبرہ کو، سو کہا: ”سلام ہے تمہارے پر اے قوم مومنوں کی! اور ہم اگر اللہ چاہے تو تم سے ملنے والے ہیں، تمنا کی میں نے کہ میں دیکھ لوں اپنے بھائیوں کو۔“ تو کہا صحابہ رضی اللہ عنہم نے: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا نہیں ہیں ہم بھائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے؟ فرمایا: ”بلکہ تم بھائیوں سے بڑھ کر اصحاب ہو میرے، اور بھائی میرے وہ لوگ ہیں جو ابھی نہیں آئے دنیا میں، اور میں قیامت کے روز اُن کا پیش خیمہ ہوں گا حوض کوثر پر۔“ تب کہا صحابہ رضی اللہ عنہم نے: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کیونکر پہچانیں گے ان لوگوں کو قیامت کے روز جو دنیا میں بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیدا ہوں گے امت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم مجھ کو بتلاؤ کہ کسی شخص کے سفید منہ اور سفید پاؤں کے گھوڑے خالص مشکی گھوڑوں میں مل جائیں، کیا وہ اپنے گھوڑے نہ پہنچانے گا؟“ کہا صحابہ رضی اللہ عنہم نے: پہنچانے گا، پس فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”قیامت کے روز وہ بھائی میرے آئیں گے، چمکتے ہوں گے منہ اور پاؤں اُن کے وضو سے، اور میں اُن کا پیش خیمہ ہوں گا حوض کوثر پر، تو ایسا نہ ہو کہ کوئی شخص نکالا جائے میرے حوض سے جیسے نکالا جاتا ہے وہ اونٹ جو اپنے مالک سے چھٹ گیا ہو، تو پکاروں گا میں ان کو اِدھر آؤ، اِدھر آؤ، اِدھر آؤ۔ کہا جائے گا مجھ سے کہ ان لوگوں نے بدل دیا سنت کو تیری، بعد تیرے۔ تب میں کہنے لگوں گا: دُور ہو، دُور ہو، دُور ہو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2367، 6585، 6586، 6587، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 247، 249، 2302، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1046، 1048، 3171، 7240، 7243، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 150، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 143، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3237، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4282، 4306، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 388، 389، 7309، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8083، 8108، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6209، 6502، شركة الحروف نمبر: 53، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 28»
قال يحيى: قال مالك: اراه يريد هذه الآية واقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين سورة هود آية 114 حضرت حمران سے روایت ہے جو (غلام آزاد) ہیں سیّدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے کہ سیّدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بیٹھے تھے چبوترہ پر، اتنے میں مؤذن آیا اور نمازِ عصر کی خبر دی، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے پانی منگوایا اور وضو کیا، پھر کہا: اللہ کی قسم! میں تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں، اگر وہ حدیث اللہ کی کتاب میں نہ ہوتی تو میں بیان نہ کرتا، سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، فرماتے تھے: ”کوئی آدمی نہیں ہے کہ وضو کرے اچھی طرح پھر نماز پڑھے، مگر جتنے گناہ اس کے اس کی اس نماز سے لے کر دوسری نماز تک ہوں گے معاف کر دیے جائیں گے، یہاں تک کہ دوسری نماز پڑھے۔“
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے کہ مراد سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شاید یہ آیت ہے: «﴿وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ﴾» ۔ تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 159، 160، 164، 1934، 6433، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 226، 227، 229، 230، 231، 232، 245، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 360، 1041، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 529، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 84، 85، 116، 145، 146، 855، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 91، 103، وأبو داود فى «سننه» برقم: 106، بدون ترقيم، 108، بدون ترقيم، 110، والترمذي فى «جامعه» برقم: 31، والدارمي فى «مسنده» برقم: 720، 731، 735، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 285، 285 (م)، 413، 430، 435، 459، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 214، 217، وأحمد فى «مسنده» برقم: 407، 410، والحميدي فى «مسنده» برقم: 35، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 633، شركة الحروف نمبر: 54، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 29»
حضرت عبداللہ الصنابحی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس وقت مومن بندہ وضو شروع کرتا ہے پھر کلی کرتا ہے، نکل جاتے ہیں گناہ اس کے منہ سے۔ پھر جس وقت منہ دھوتا ہے نکل جاتے ہیں اس کے منہ سے، یہاں تک کہ نکل جاتے ہیں پلکوں کے اُگنے کی جگہ یعنی پپوٹوں سے۔ پھر جس وقت مسح کرتا ہے سر کا نکل جاتے ہیں گناہ اس کے سر سے، یہاں تک کہ نکل جاتے ہیں اس کے دونوں کانوں سے۔ پھر جس وقت پاؤں دھوتا ہے نکل جاتے ہیں گناہ اس کے دونوں پاؤں سے، یہاں تک کہ نکل جاتے ہیں اس کے دونوں پاؤں کے ناخنوں سے۔ پھر چلنا اس کا مسجد کی طرف، اور نماز الگ ہے یعنی اس کا ثواب جداگانہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح لغيرہ، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 445، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 103، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 107، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 282، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 383، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19370، 19371، 19374، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2794، شركة الحروف نمبر: 55، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 30»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس وقت مسلمان بندہ وضو شروع کرتا ہے - یا مؤمن - پھر دھوتا ہے اپنا منہ، نکل جاتا ہے اس کے منہ سے جو گناہ کہ دیکھا تھا اس کو اپنی آنکھوں سے ساتھ پانی کے، یا ساتھ آخری قطرہ کے پانی سے۔ پھر جب ہاتھ دھوتا ہے نکل جاتا ہے اس کے ہاتھوں سے جو گناہ کہ پکڑا تھا اس کو اس کے ہاتھوں نے، ساتھ پانی کے یا ساتھ آخری قطرہ پانی کے۔ پھر جب دھوتا ہے وہ پاؤں اپنے نکل جاتا ہے جو گناہ کہ چلے تھے پاؤں اس کے، ساتھ پانی یا ساتھ آخری قطرہ پانی کے۔ یہاں تک کہ نکل آتا ہے پاک صاف گناہوں سے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 244، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 4، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1040، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2، والدارمي فى «مسنده» برقم: 745، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 381، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8135، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 155، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 180، 181، شركة الحروف نمبر: 56، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 31»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دیکھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب قریب آگیا تھا عصر کا وقت، پس ڈھونڈا لوگوں نے پانی وضو کے لیے مگر نہ پایا، اور ایک برتن میں پانی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس برتن میں رکھ دیا اور لوگوں کو حکم دیا وضو کرنے کا۔ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں دیکھتا تھا پانی کا فوارہ نکلتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے نیچے سے۔ پھر وضو کر لیا لوگوں نے یہاں تک کہ جو سب کے اخیر میں تھا اس نے بھی وضو کر لیا۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 169، 195، 200، 3572، 3573، 3574، 3575، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2279، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6539، 6543، 6544، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 76، 78، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 84، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3631، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 116، 117، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12214، 12542، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2759، 2895، شركة الحروف نمبر: 57، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 32»
حضرت نعیم بن عبداللہ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہتے تھے: جس نے وضو کیا اچھی طرح، پھر نکلا نماز کی نیت سے، تو وہ گویا نماز میں ہے، جب تک نماز کا قصد رکھتا ہے، ہر قدم پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور دوسرے قدم پر ایک بُرائی مٹائی جاتی ہے، تو کوئی تم میں سے تکبیر نماز کی سنے تو نہ دوڑے کیونکہ زیادہ ثواب اسی کو ہے جس کا مکان زیادہ دور ہے۔ کہا انہوں نے: کیوں اے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ! کہا: اس وجہ سے کہ اس کے قدم زیادہ ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 477، 647، 2119، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 644، وأبو داود فى «سننه» برقم: 556، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 1981، شركة الحروف نمبر: 58، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 33»
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ حضرت سعید بن مسیّب سوال کیے گئے بعد پاخانے کے پانی لینے سے، تو کہا کہ یہ طہارت عورتوں کی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، شركة الحروف نمبر: 59، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 34»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب پی جائے کتا تمہارے کسی برتن میں، تو دھوئے اس کو سات بار۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 172، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 279، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1294، 1295، 1296، 1297، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 573، 574، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 63،، 65، 66، 334، 336، 337، 338، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 65، 66، 67، وأبو داود فى «سننه» برقم: 71، 73، والترمذي فى «جامعه» برقم: 91، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 363، 364، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 59، 1160، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7463، 7464، والحميدي فى «مسنده» برقم: 997، 998، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6678، شركة الحروف نمبر: 60، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 35»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سیدھی راہ پر رہو، اور نہ شمار کر سکو گے تم اس کے ثواب کو، یا نہ طاقت رکھو گے تم استقامت کی، اور سب کاموں میں تمہارے لیے بہتر نماز ہے، اور نہ محافظت کرے گا وضو پر مگر مؤمن۔“
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره، و أخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم:277، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7463 7464 والحميدي فى «مسنده» برقم: 997، 998، والدارمي فى «سننه» برقم: 655، 656، وابن حبان فى «صحيحه» برقم:1294، 1295، والطبراني فى «الصغير» برقم: 256، 942، شركة الحروف نمبر: 60، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 36»
|