موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے بیان میں
20. بَابُ إِعَادَةِ الْجُنُبِ الصَّلَاةَ، وَغُسْلِهِ إِذَا صَلَّى وَلَمْ يَذْكُرْ، وَغَسْلِهِ ثَوْبَهُ
جنبی نماز کو لوٹا دے غسل کر کے جب اس نے نماز پڑھ لی ہو بھول کر بغیر غسل کے اور اپنے کپڑے دھوئے اگر اس میں نجاست لگی ہو
حدیث نمبر: 109
Save to word اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن إسماعيل بن ابي حكيم ، ان عطاء بن يسار ، اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " كبر في صلاة من الصلوات، ثم اشار إليهم بيده ان امكثوا فذهب ثم رجع وعلى جلده اثر الماء" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ ، أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَبَّرَ فِي صَلَاةٍ مِنَ الصَّلَوَاتِ، ثُمَّ أَشَارَ إِلَيْهِمْ بِيَدِهِ أَنِ امْكُثُوا فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ وَعَلَى جِلْدِهِ أَثَرُ الْمَاءِ"
حضرت عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی کسی نماز میں نمازوں میں سے، پھر اشارہ کیا مقتدیوں کو اپنے ہاتھ سے اس بات کا کہ اپنی جائے نماز پر جمے رہو، اور آپ گئے گھر میں، بعد اس کے لوٹ کر آئے اور آپ کے بدن پر پانی کا نشان تھا۔

تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 275، 639، 640، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 605، وأبو داود فى «سننه» برقم: 233، 234، 235، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 793، 808، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1220، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7358، 7631، والطبراني فى «الصغير» برقم: 806، شركة الحروف نمبر: 100، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 79»
حدیث نمبر: 110
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن زييد بن الصلت ، انه قال: خرجت مع عمر بن الخطاب إلى الجرف، فنظر فإذا هو قد احتلم وصلى ولم يغتسل، فقال:" والله ما اراني إلا احتلمت وما شعرت، وصليت وما اغتسلت"، قال: فاغتسل، وغسل ما راى في ثوبه ونضح ما لم ير، واذن او اقام، ثم صلى بعد ارتفاع الضحى متمكنا وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ زُيَيْدِ بْنِ الصَّلْتِ ، أَنَّهُ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِلَى الْجُرُفِ، فَنَظَرَ فَإِذَا هُوَ قَدِ احْتَلَمَ وَصَلَّى وَلَمْ يَغْتَسِلْ، فَقَالَ:" وَاللَّهِ مَا أَرَانِي إِلَّا احْتَلَمْتُ وَمَا شَعَرْتُ، وَصَلَّيْتُ وَمَا اغْتَسَلْتُ"، قَالَ: فَاغْتَسَلَ، وَغَسَلَ مَا رَأَى فِي ثَوْبِهِ وَنَضَحَ مَا لَمْ يَرَ، وَأَذَّنَ أَوْ أَقَامَ، ثُمَّ صَلَّى بَعْدَ ارْتِفَاعِ الضُّحَى مُتَمَكِّنًا
سیدنا زبید بن صلت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نکلا میں ساتھ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے جرف تک، تو دیکھا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے کپڑے کو اور پایا نشان احتلام کا، اور نماز پڑھ چکے تھے بغیر غسل، تب کہا: اللہ کی قسم! میں نہیں دیکھتا ہوں اپنے کو مگر مجھے احتلام ہوا اور خبر نہ ہوئی اور نماز پڑھ لی اور غسل نہیں کیا، سیدنا زبید رضی اللہ عنہ نے کہا: پس غسل کیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اور دھویا جو نشان دکھائی دیا کپڑے میں، اور جو نہ دکھائی دیا اس پر پانی چھڑک دیا، اور اذان کہی یا اقامت کہی، پھر نماز پڑھی جب آفتاب بلند ہو گیا اطمینان سے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 817، 818، 1932، 4142، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 932، 933، 935، 1445، 1446، 1448، 3644، 3645، 3646، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 906، 3992، 3993، 37636، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 295، 296، 2363، 2364، شركة الحروف نمبر: 101، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 80»
حدیث نمبر: 111
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن إسماعيل بن ابي حكيم ، عن سليمان بن يسار ، ان عمر بن الخطاب غدا إلى ارضه بالجرف فوجد في ثوبه احتلاما، فقال:" لقد ابتليت بالاحتلام منذ وليت امر الناس"، فاغتسل وغسل ما راى في ثوبه من الاحتلام، ثم صلى بعد ان طلعت الشمس وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ غَدَا إِلَى أَرْضِهِ بِالْجُرُفِ فَوَجَدَ فِي ثَوْبِهِ احْتِلَامًا، فَقَالَ:" لَقَدْ ابْتُلِيتُ بِالْاحْتِلَامِ مُنْذُ وُلِّيتُ أَمْرَ النَّاسِ"، فَاغْتَسَلَ وَغَسَلَ مَا رَأَى فِي ثَوْبِهِ مِنَ الْاحْتِلَامِ، ثُمَّ صَلَّى بَعْدَ أَنْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ
حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ صبح کو گئے اپنی زمیں کو جو جرف میں تھی، پس دیکھا اپنے کپڑے میں نشان احتلام کا۔ پھر کہا: میں مبتلا ہو گیا احتلام میں جب سے خلیفہ ہوا، پھر غسل کیا اور دھویا جو نشان پایا اپنے کپڑے میں احتلام کا، پھر نماز پڑھی جب آفتاب نکل آیا۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 817، 818، 1932، 4142، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 932، 933، 935، 1445، 1446، 1448، 3644، 3645، 3646، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 906، 3992، 3993، 37636، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 295، 296، 2363، 2364، شركة الحروف نمبر: 102، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 81»
حدیث نمبر: 112
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن سليمان بن يسار ، ان عمر بن الخطاب ، صلى بالناس الصبح، ثم غدا إلى ارضه بالجرف فوجد في ثوبه احتلاما، فقال: " إنا لما اصبنا الودك لانت العروق"، فاغتسل وغسل الاحتلام من ثوبه وعاد لصلاته وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، صَلَّى بِالنَّاسِ الصُّبْحَ، ثُمَّ غَدَا إِلَى أَرْضِهِ بِالْجُرُفِ فَوَجَدَ فِي ثَوْبِهِ احْتِلَامًا، فَقَالَ: " إِنَّا لَمَّا أَصَبْنَا الْوَدَكَ لَانَتِ الْعُرُوقُ"، فَاغْتَسَلَ وَغَسَلَ الْاحْتِلَامَ مِنْ ثَوْبِهِ وَعَادَ لِصَلَاتِهِ
حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے صبح کی نماز پڑھائی لوگوں کو، پھر گئے اپنی زمین کی طرف جو جرف میں تھی، پس دیکھا اپنے کپڑے میں نشان احتلام کا، تو کہا کہ جب سے ہم کھانے لگے چربی، نرم ہوگیئں رگیں۔ پھر غسل کیا اور دھویا احتلام کے نشان کو اپنے کپڑے سے، اور لوٹایا نماز کو۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 817، 818، 1932، 4142، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 932، 933، 935، 1445، 1446، 1447، 1448، 3644، 3645، 3646، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 906، 3992، 3993، 37636، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 295، 296، 2363، 2364، شركة الحروف نمبر: 103، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 82»
حدیث نمبر: 113
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن يحيى بن عبد الرحمن بن حاطب ، انه اعتمر مع عمر بن الخطاب في ركب فيهم عمرو بن العاص، وان عمر بن الخطاب عرس ببعض الطريق قريبا من بعض المياه، فاحتلم عمر وقد كاد ان يصبح، فلم يجد مع الركب ماء، فركب حتى جاء الماء، فجعل يغسل ما راى من ذلك الاحتلام حتى اسفر، فقال له عمرو بن العاص: اصبحت ومعنا ثياب فدع ثوبك يغسل، فقال عمر بن الخطاب:" واعجبا لك يا عمرو بن العاص لئن كنت تجد ثيابا افكل الناس يجد ثيابا، والله لو فعلتها لكانت سنة، بل اغسل ما رايت وانضح ما لم ار" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ ، أَنَّهُ اعْتَمَرَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي رَكْبٍ فِيهِمْ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ، وَأَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَرَّسَ بِبَعْضِ الطَّرِيقِ قَرِيبًا مِنْ بَعْضِ الْمِيَاهِ، فَاحْتَلَمَ عُمَرُ وَقَدْ كَادَ أَنْ يُصْبِحَ، فَلَمْ يَجِدْ مَعَ الرَّكْبِ مَاءً، فَرَكِبَ حَتَّى جَاءَ الْمَاءَ، فَجَعَلَ يَغْسِلُ مَا رَأَى مِنْ ذَلِكَ الْاحْتِلَامِ حَتَّى أَسْفَرَ، فَقَالَ لَهُ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ: أَصْبَحْتَ وَمَعَنَا ثِيَابٌ فَدَعْ ثَوْبَكَ يُغْسَلُ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ:" وَاعَجَبًا لَكَ يَا عَمْرُو بْنَ الْعَاصِ لَئِنْ كُنْتَ تَجِدُ ثِيَابًا أَفَكُلُّ النَّاسِ يَجِدُ ثِيَابًا، وَاللَّهِ لَوْ فَعَلْتُهَا لَكَانَتْ سُنَّةً، بَلْ أَغْسِلُ مَا رَأَيْتُ وَأَنْضِحُ مَا لَمْ أَرَ" .
حضرت یحییٰ بن عبدالرحمٰن بن حاطب سے روایت ہے کہ انہوں نے عمرہ کیا ساتھ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے کئی شتر سواروں میں، ان میں سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بھی تھے، اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رات کو اترے قریب پانی کے، تو احتلام ہوا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو اور صبح قریب تھی، اور قافلہ میں پانی نہ تھا، تو سوار ہوئے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ یہاں تک کہ آئے پانی کے پاس اور دھونے لگے کپڑے اپنے، یہاں تک کہ روشنی ہوگئی، اور سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے کہا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے: صبح ہوگئی، ہمارے پاس کپڑے ہیں، آپ اپنا کپڑا چھوڑ دیجیے دھو ڈالا جائے گا، اور ہمارے کپڑوں میں سے ایک کپڑا پہن لیجیے۔ تو کہا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے: تعجب ہے اے عمرو بن عاص! کیا تمہارے پاس کپڑے ہیں تو تم سمجھتے ہو کہ سب آدمیوں کے پاس کپڑے ہوں گے، قسم اللہ کی! اگر میں ایسا کروں تو یہ امر سنت ہو جائے، بلکہ دھو ڈالتا ہوں میں جہاں نجاست معلوم ہوتی ہے، اور پانی چھڑک دیتا ہوں جہاں نہیں معلوم ہوتی۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 817، 818، 1932، 4142، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 932، 933، 935، 1445 وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 906، 3992، 3993، 37636، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 295، 296، 2363، 2364، شركة الحروف نمبر: 104، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 83»
حدیث نمبر: 113B
Save to word اعراب
قال مالك، في رجل وجد في ثوبه اثر احتلام، ولا يدري متى كان، ولا يذكر شيئا راى في منامه، قال: ليغتسل من احدث نوم نامه، فإن كان صلى بعد ذلك النوم، فليعد ما كان صلى بعد ذلك النوم، من اجل ان الرجل ربما احتلم ولا يرى شيئا، ويرى ولا يحتلم، فإذا وجد في ثوبه ماء فعليه الغسل، وذلك ان عمر اعاد ما كان صلى لآخر نوم نامه، ولم يعد ما كان قبلهقَالَ مَالِك، فِي رَجُلٍ وَجَدَ فِي ثَوْبِهِ أَثَرَ احْتِلَامٍ، وَلَا يَدْرِي مَتَى كَانَ، وَلَا يَذْكُرُ شَيْئًا رَأَى فِي مَنَامِهِ، قَالَ: لِيَغْتَسِلْ مِنْ أَحْدَثِ نَوْمٍ نَامَهُ، فَإِنْ كَانَ صَلَّى بَعْدَ ذَلِكَ النَّوْمِ، فَلْيُعِدْ مَا كَانَ صَلَّى بَعْدَ ذَلِكَ النَّوْمِ، مِنْ أَجْلِ أَنَّ الرَّجُلَ رُبَّمَا احْتَلَمَ وَلَا يَرَى شَيْئًا، وَيَرَى وَلَا يَحْتَلِمُ، فَإِذَا وَجَدَ فِي ثَوْبِهِ مَاءً فَعَلَيْهِ الْغُسْلُ، وَذَلِكَ أَنَّ عُمَرَ أَعَادَ مَا كَانَ صَلَّى لِآخِرِ نَوْمٍ نَامَهُ، وَلَمْ يُعِدْ مَا كَانَ قَبْلَهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص نے کپڑے میں نشان احتلام کا پایا اور اس کو خبر نہیں کہ کب احتلام ہوا، اور نہ خواب میں جو دیکھا یاد ہے، تو وہ غسل کرے اخیر خواب سے، اگر اس نے بعد اس خواب کے نماز پڑھی تو اس کا اعادہ کرے، اس لیے کہ کبھی آدمی کو احتلام ہوتا ہے اور کچھ نہیں دیکھتا، اور کبھی دیکھتا ہے مگر احتلام نہیں ہوتا، تو جب تری دیکھے غسل اس کو لازم ہوگا، وجہ اس کی یہ ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جو نماز پڑھی تھی اخیر نیند کے، بعد اسی کا اعادہ کیا، اور اس سے پہلے کی نمازوں کا اعادہ نہ کیا۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 104، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 83»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.