كِتَابُ الطَّهَارَةِ کتاب: طہارت کے بیان میں 29. بَابُ الْمُسْتَحَاضَةِ مستحاضہ کا بیان
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں پاک نہیں ہوتی ہوں، تو کیا چھوڑ دوں نماز کو؟ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”یہ خون کسی رگ کا ہے اور حیض نہیں ہے، تو جب حیض آئے تو چھوڑ دے نماز کو، پھر جب مدت گزر جائے تو خون دھو کر نماز پڑھ لے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 228، 306، 320، 325، 331، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 333، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1348، 1350، 1354، 1355، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 622، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 201، 202، 211، 212، 215، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 207، 208، وأبو داود في "سننه" برقم:282، والترمذي فى «جامعه» برقم: 125، والدارمي فى «مسنده» برقم: 801، 806، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 620، 621، 624، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 571، 617، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24779، والحميدي فى «مسنده» برقم: 193، شركة الحروف نمبر: 122، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 104»
سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت کا خون بہا کرتا تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں، تو فتویٰ پوچھا اسی کے واسطے سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے، فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”شمار کرے اُن دنوں اور راتوں کا جن میں حیض آتا تھا قبل اس بیماری کے، تو چھوڑ دے نماز کو اس قدر مدت میں ہر مہینے سے، پس جب گزر جائے وہ مدت تو غسل کرے اور ایک کپڑا باندھ لے فرج پر، پھر نماز پڑھے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم:274، 275، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 208، 352، 353، والدارمي فى «سننه» برقم: 780، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 623، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1604، 1605، 1606، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27153، 27236، والحميدي فى «مسنده» برقم: 304، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6894، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 1182، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 1355، شركة الحروف نمبر: 123، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 105»
زینب بنت ابی سلمہ بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے دیکھا سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کو جو نکا ح میں تھیں سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے۔ اُن کو استحاضہ تھا اور وہ غسل کر کے نماز پڑھتی تھیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 327، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 334، والدارمي فى «سننه» برقم: 898، وأبو داود فى «سننه» برقم: 293، 305، والدارمي فى «مسنده» برقم: 938، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1676، 1679، وأحمد فى «مسنده» برقم: 28088، 28089، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 1164، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 1356، 1378، والطبراني فى «الكبير» برقم: 550، شركة الحروف نمبر: 124، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 106»
سُمی بیان کرتے ہیں کہ حضرت قعقاع بن حکیم اور زید بن اسلم نے سُمی کو بھیجا حضرت سعید بن مسیّب کے پاس کہ پوچھیں اُن سے کیونکر غسل کرے مستحاضہ؟ کہا سعید نے: غسل کرے ایک طہر سے دوسرے طہر تک اور وضو کرے ہر نماز کے لیے، اگر خون بہت آئے تو ایک کپڑا باندھ لے فرج پر۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 301، والدارمي فى «سننه» برقم:808، والدارمي فى «مسنده» برقم: 835، 836، 837، 843، 846، 853، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 1169، 1186، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 1366، 1367، 17249، شركة الحروف نمبر: 125، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 107»
قال يحيى: قال مالك: الامر عندنا ان المستحاضة إذا صلت ان لزوجها ان يصيبها، وكذلك النفساء إذا بلغت اقصى ما يمسك النساء الدم، فإن رات الدم بعد ذلك فإنه يصيبها زوجها وإنما هي بمنزلة المستحاضة. قال يحيى. قال مالك: الامر عندنا في المستحاضة على حديث هشام بن عروة، عن ابيه، وهو احب ما سمعت إلي في ذلك حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے، کہا انہوں نے: مستحاضہ پر ایک ہی غسل ہے، پھر وضو کیا کرے ہر نماز کے لیے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک حکم یہ ہے کہ مستحاضہ جب نماز پڑھنے لگے تو خاوند کو جماع بھی درست ہے۔ اسی طرح نفساء تو جب مدت مقرر کی انتہاء تک خون آئے اور بعد اس کے بھی خون دیکھے تو خاوند اس سے جماع کر سکتا ہے، اور یہ خون بھی منزلہ استحاضہ ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک حکم مستحاضہ کا عروہ کی حدیث کے موافق ہے، جس کو روایت کیا عروہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے، جو ابتدائے باب میں گزری اور جتنی روایتیں میں نے اس باب میں سنیں اُن سے مجھ کو وہ روایت زیادہ پسند ہے۔ تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1579، 1652، 1673، 1674، والدارمي فى «مسنده» برقم: 806، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 1362، شركة الحروف نمبر: 126، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 108»
|