کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
کتاب موطا امام مالك رواية يحييٰ تفصیلات

موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: طہارت کے بیان میں
6. بَابُ جَامِعِ الْوُضُوْءِ
6. اس باب میں مختلف مسائل طہارت کے مذکور ہیں
حدیث نمبر: 62
اعراب
وحدثني، عن مالك، عن نعيم بن عبد الله المدني المجمر ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: " من توضا فاحسن وضوءه، ثم خرج عامدا إلى الصلاة، فإنه في صلاة ما دام يعمد إلى الصلاة، وإنه يكتب له بإحدى خطوتيه حسنة ويمحى عنه بالاخرى سيئة، فإذا سمع احدكم الإقامة فلا يسع فإن اعظمكم اجرا ابعدكم دارا" قالوا: لم يا ابا هريرة؟ قال:" من اجل كثرة الخطا" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمَدَنِيِّ الْمُجْمِرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: " مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ، ثُمَّ خَرَجَ عَامِدًا إِلَى الصَّلَاةِ، فَإِنَّهُ فِي صَلَاةٍ مَا دَامَ يَعْمِدُ إِلَى الصَّلَاةِ، وَإِنَّهُ يُكْتَبُ لَهُ بِإِحْدَى خُطْوَتَيْهِ حَسَنَةٌ وَيُمْحَى عَنْهُ بِالْأُخْرَى سَيِّئَةٌ، فَإِذَا سَمِعَ أَحَدُكُمُ الْإِقَامَةَ فَلَا يَسْعَ فَإِنَّ أَعْظَمَكُمْ أَجْرًا أَبْعَدُكُمْ دَارًا" قَالُوا: لِمَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ:" مِنْ أَجْلِ كَثْرَةِ الْخُطَا"
حضرت نعیم بن عبداللہ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہتے تھے: جس نے وضو کیا اچھی طرح، پھر نکلا نماز کی نیت سے، تو وہ گویا نماز میں ہے، جب تک نماز کا قصد رکھتا ہے، ہر قدم پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور دوسرے قدم پر ایک بُرائی مٹائی جاتی ہے، تو کوئی تم میں سے تکبیر نماز کی سنے تو نہ دوڑے کیونکہ زیادہ ثواب اسی کو ہے جس کا مکان زیادہ دور ہے۔ کہا انہوں نے: کیوں اے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ! کہا: اس وجہ سے کہ اس کے قدم زیادہ ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 477، 647، 2119، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 644، وأبو داود فى «سننه» برقم: 556، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 1981، شركة الحروف نمبر: 58، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 33»
الرواة:
اسم الشهرةالرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أبو هريرة الدوسيصحابي
نعيم بن عبد الله المجمرثقة

موطا امام مالك رواية يحييٰ کی حدیث نمبر 62 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافظ ابو سمیعہ محمود تبسم، فوائد، موطا امام مالک : 62  
فائدہ: گھر سے وضو کر کے مسجد کی طرف چلنا بہت فضیلت رکھتا ہے، مسجد اور نماز کی طرف دوڑ کر نہیں آنا چاہیے کیونکہ دوڑنے کی وجہ سے قدموں کی تعداد کم ہو جاتی ہے اور سکینت و وقار نہ ہو تو نمازی کی شان پر منفی اثر پڑتا ہے۔
   موطا امام مالک از ابو سمیعہ محمود تبسم، حدیث/صفحہ نمبر: 62   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.