كِتَابُ الطَّهَارَةِ کتاب: طہارت کے بیان میں 8. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ موزوں پر مسح کا بیان
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گئے حاجتِ ضروری کو جنگِ تبوک میں، تو میں پانی ساتھ لے کر گیا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہو کر آئے، میں نے پانی ڈالا تو دھویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ اپنا، پھر نکالنے لگے ہاتھ اپنے جبہ کی آستینوں سے، مگر وہ اس قدر تنگ تھیں کہ ہاتھ نہ نکل سکے، آخر نکالا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھوں کو جبہ کے نیچے سے اور ہاتھ دھوئے اور مسح کیا سر پر اور موزوں پر۔ پھر آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ امامت کرا رہے تھے اور ایک رکعت ہو چکی تھی، پس پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت جو باقی تھی سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پیچھے اور لوگ گھبرائے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو فرمایا: ”اچھا کیا تم نے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 182، 203، 206، 363، 388، 2918، 4421، 5798، 5799، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 274، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1326، 1342، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 489، 610، 5953، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 17، 79، 82، 107، 108، 123، 124، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1، 149، 150، 151، 156، 161، والترمذي فى «جامعه» برقم: 20، 98، 100، والدارمي فى «مسنده» برقم: 686، 687، 740، 1374، 1375، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 331، 389، 545، 1236، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 267، 268، 269، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18421، 18428، والطبراني فى «الصغير» برقم: 369، شركة الحروف نمبر: 64، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 41»
حضرت نافع اور حضرت عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما آئے کوفے میں سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ پر، اور وہ حاکم تھے کوفہ کے، تو دیکھا اُن کو سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ مسح کرتے ہیں موزوں پر، پس انکار کیا اس فعل کا سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے۔ کہا سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ نے: تم اپنے باپ سے پوچھنا جب جانا۔ تو جب آئے سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بھول گئے پوچھنا اپنے باپ سے، یہاں تک کہ سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں کے کہا: تم نے اپنے باپ سے پوچھا تھا؟ سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں۔ پھر پوچھا سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے تو فرمایا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے: جب ڈالے تو پاؤں اپنے موزوں کے اندر اور پاؤں پاک ہوں تو مسح کر موزوں پر۔ کہا سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے: اگرچہ ہم پاخانہ سے ہو کر آئیں؟ کہا: ہاں! اگرچہ کوئی تم میں سے پاخانہ سے ہو کر آئے۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 202، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 182، 184، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 121، 122، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 127، 128، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 546، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1293، 1294، وأحمد فى «مسنده» برقم: 88، 89، 1469، 1477، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 14، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 170، 171، والبزار فى «مسنده» برقم: 122، والطبراني فى «الصغير» برقم: 607، شركة الحروف نمبر: 65، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 42»
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے پیشاب کیا بازار میں، پھر وضو کیا اور دھویا منہ اور ہاتھوں کو اپنے، اور مسح کیا سر پر، پھر بلائے گئے جنازہ کی نماز کے لیے، جب جا چکے مسجد میں تو مسح کیا موزوں پر، پھر نماز پڑھی جنازہ پر۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 398، شركة الحروف نمبر: 66، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 43»
قال يحيى: وسئل مالك، عن رجل توضا وضوء الصلاة ثم لبس خفيه ثم بال ثم نزعهما ثم ردهما في رجليه ايستانف الوضوء؟ فقال: لينزع خفيه وليغسل رجليه، وإنما يمسح على الخفين من ادخل رجليه في الخفين وهما طاهرتان بطهر الوضوء، واما من ادخل رجليه في الخفين وهما غير طاهرتين بطهر الوضوء فلا يمسح على الخفين. قال: وسئل مالك، عن رجل توضا وعليه خفاه فسها عن المسح على الخفين حتى جف وضوءه وصلى، قال: ليمسح على خفيه وليعد الصلاة ولا يعيد الوضوء، وسئل مالك، عن رجل غسل قدميه ثم لبس خفيه ثم استانف الوضوء، فقال: لينزع خفيه ثم ليتوضا وليغسل رجليه حضرت سعید بن عبدالرحمٰن نے دیکھا سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو، آئے وہ قبا کو تو پیشاب کیا پھر لایا گیا پانی وضو کا، تو وضو کیا، دھویا منہ کو اور دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک اور مسح کیا سر پر اور مسح کیا موزوں پر، پھر مسجد میں آکر نماز پڑھی۔
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا اس شخص کا جس نے وضو کیا نماز کے لیے، پھر پہنا دونوں موزوں کو، پھر پیشاب کیا، پھر اتار لیے موزے پھر پہن لیے، کیا وضو پھر کرے؟ تو جواب دیا امام مالک رحمہ اللہ نے کہ موزے اتار کر وضو کرے اور پاؤں دھوئے اور موزوں پر وہی شخص مسح کرے جس نے موزوں کو پہنا تھا اور پاؤں اس کے پاک تھے وضو کی پاکی سے۔ لیکن جس نے موزوں کو اس حال میں پہنا کہ وہ پاؤں اس کے وضو کی پاکی سے پاک نہ تھے تو وہ مسح نہ کرے موزوں پر۔ امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا اس شخص کے بارے میں جس نے وضو کیا اور موزے پہنے ہوئے تھے لیکن وہ مسح موزوں کا کرنا بھول گیا، یہاں تک کہ وضو اس کا سوکھ گیا اور نماز اس نے پڑھ لی۔ تو جواب دیا کہ وہ شخص موزوں پر مسح کرے اور نماز کا اعادہ کرے، مگر وضو کا اعادہ ضروری نہیں۔ امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا اس شخص کے بارے میں جس نے پاؤں دھو کر موزے پہن لیے پھر وضو شروع کیا۔ تو جواب دیا کہ موزے اتار کر وضو کرے اور پاؤں دھوئے۔ تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1378، 1389، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 738، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 225، 1935، 1937، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 786، شركة الحروف نمبر: 67، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 44»
تخریج الحدیث:
تخریج الحدیث:
تخریج الحدیث:
|