كِتَابُ الطَّهَارَةِ کتاب: طہارت کے بیان میں 25. بَابُ تَيَمُّمِ الْجُنُبِ جنب کو تیمّم کرنے کا بیان
حضرت عبدالرحمٰن بن حرملہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا حضرت سعید بن مسیّب سے کہ جنب نے تیمّم کیا، پھر پایا پانی کو؟ تو کہا سعید نے کہ جب پائے پانی تو اس پر غسل واجب ہو گا آئندہ کے واسطے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے کہا: جس شخص کو احتلام ہو سفر میں، اور نہ ہو اس کے پاس پانی مگر موافق وضو کے، تو اگر اس کو پیاس کا خوف ہو تو اس پانی سے اپنی شرمگاہ اور نجاست لگ گئی ہو دھو ڈالے، پھر تیمّم کرے خاکِ پاک پر جیسا کہ حکم کیا ہے اس کو اللہ جل جلالہُ نے۔ تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، أخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 891، شركة الحروف نمبر: 113، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 92»
وسئل مالك، عن رجل جنب اراد ان يتيمم فلم يجد ترابا إلا تراب سبخة، هل يتيمم بالسباخ؟ وهل تكره الصلاة في السباخ؟ قال مالك: لا باس بالصلاة في السباخ والتيمم منها لان الله تبارك وتعالى قال: فتيمموا صعيدا طيبا سورة المائدة آية 6 فكل ما كان صعيدا فهو يتيمم به سباخا كان او غيره سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے کہ ایک جنب کو تیمّم کی ضرورت ہوئی تو نہ پائی اس نے مٹی مگر کھاری مٹی نمک کی، کیا تیمّم کرے اس سے؟ اور کیا مکروہ ہے نماز اس میں؟
تو جواب دیا امام مالک رحمہ اللہ نے کہ کھاری یا نمکین مٹی سے تیمّم کرنے میں اور اس پر نماز پڑھنے میں کچھ مضائقہ نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «﴿فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا﴾» ۔ پس قصد کرو زمین پاک کا تو جو چیز زمین کہلائے اس سے تیمّم کیا جائے، اگرچہ نمکین ہو یا اور کچھ۔ تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 113، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 92»
|