كِتَابُ الطَّهَارَةِ کتاب: طہارت کے بیان میں 2. بَابُ وُضُوءِ النَّائِمِ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ جو کوئی سو کر نماز کے لیے اٹھے اس کے وضو کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے سو کر اٹھے تو پہلے اپنے ہاتھ دھو کر پانی میں ہاتھ ڈالے، اس لیے کہ معلوم نہیں کہاں رہی ہتھیلی اس کی۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 162، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 278، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1061، 1062، 1063، 1064، 1065، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1، 161، 440، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1، 152، وأبو داود فى «سننه» برقم: 103، بدون ترقيم، 105، والترمذي فى «جامعه» برقم: 24، والدارمي فى «مسنده» برقم: 793، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 393، 394، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 201، 202، 203، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7402، 7556، والحميدي فى «مسنده» برقم: 981، 982، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5863، 5961، شركة الحروف نمبر: 33، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 9»
حضرت زید بن اسلم سے روایت ہے کہ کہا سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے: جو شخص تم میں سے سو جائے لیٹ کر تو وضو کرے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف،وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 37، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 586، شركة الحروف نمبر: 34، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 10» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے اس روایت کو ضعیف کہا ہے، کیونکہ اس میں انقطاع ہے اور زید بن اسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو پایا ہی نہیں ہے۔ امام بیہقی رحمہ اللہ اور بوصیری رحمہ اللہ نے اسے مرسل قرار دیا ہے۔
حضرت زید بن اسلم نے فرمایا کہ جو اللہ جل جلالہُ نے فرمایا کہ ”جب اٹھو تم نماز کے لیے تو دھوؤ منہ اپنا، اور ہاتھ اپنے کہنیوں تک، اور مسح کرو سروں پر، اور دھوؤ پاؤں اپنے ٹخنوں تک۔“ اس سے یہ غرض ہے کہ جب اٹھو نماز کے لیے سو کر۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 38، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 578، والدارقطني فى «سننه» برقم: 90، 91، شركة الحروف نمبر: 35، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 10ب» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔
امام مالک رحمہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک نکسیر پھوٹنے یا خون نکلنے یا پیپ بہنے سے وضو لازم نہیں آتا، بلکہ وضو نہ کرے، مگر اس گندگی سے جو دبر یا ذکر سے نکلے یا سو جائے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 35، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 11»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ بیٹھے بٹھائے سو جاتے تھے، پھر نماز پڑھتے تھے اور وضو نہیں کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 39، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 599، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 484، 485، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 1412، شركة الحروف نمبر: 36، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 11ب» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے کہا ہے کہ یہ روایت صحیح ہے۔
|