كِتَابُ الطَّهَارَةِ کتاب: طہارت کے بیان میں 15. بَابُ الْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ الْفَرْجِ شرمگاہ کو چھونے سے وضو لازم ہونے کا بیان
حضرت عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا حضرت عروہ بن زبیر سے کہ میں گیا حضرت مروان بن حکم کے پاس اور ذکر کیا ہم نے ان چیزوں کا جن سے وضو لازم آتا ہےز تو کہا مروان نے کہ ذَکر کے چھونے سے بھی لازم آتا ہےز حضرت عروہ نے کہا: میں اس کو نہیں جانتا، حضرت مروان نے کہا: مجھے خبر دی سیدہ بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا نے، اس نے سنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے، فرماتے تھے: ”جب چھوئے تم میں سے کوئی اپنے ذَکر کو تو وضو کرے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 33، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1112، 1113، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 472، 473، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 163، 164، 443، 444، 445، 446، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 159، وأبو داود فى «سننه» برقم: 181، والترمذي فى «جامعه» برقم: 82، 83، 84، والدارمي فى «سننه» برقم: 724، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 479، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 623، 624، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22100، 27934، والحميدي فى «مسنده» برقم: 355، والبزار فى «مسنده» برقم: 3762، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1113، شركة الحروف نمبر: 81، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 58»
سیدنا مصعب بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں کلام اللہ لیے رہتا تھا اور سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ پڑھتے تھے، ایک روز میں نے کھجایا تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ شاید تو نے اپنے ذکر کو چھوا، میں نے کہا: ہاں! تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: اٹھ وضو کر، سو میں کھڑا ہوا اور وضو کیا، پھر آیا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 413، 637، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 414، 415، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 1742، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 463، 468، 469، شركة الحروف نمبر: 82، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 59»
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: جب چھوئے تم میں سے کوئی ذَکر اپنا تو واجب ہے اس پر وضو۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 638، 640، 642، والدارقطني فى «سننه» برقم: 531، 1374، والبزار فى «مسنده» برقم: 5962، 6024، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 417، 418، 421، 422، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 1738، 1743، 1744، 1747، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 445، 446، 464، 465، 466، 467، والطبراني فى "الكبير"، 13118، شركة الحروف نمبر: 83، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 60»
حضرت عروہ بن زبیر کہتے تھے: جو شخص چھوئے ذَکر کو اپنے تو واجب ہوا اس پر وضو۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 641، 662، والدارقطني فى «سننه» برقم: 538، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 445، شركة الحروف نمبر: 84، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 61»
حضرت سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں نے دیکھا اپنے باپ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو، غسل کر کے پھر وضو کرتے۔ تو پوچھا میں نے اے باپ میرے! کیا غسل کافی نہیں ہے وضو سے؟ کہا: ہاں کافی ہے، لیکن کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بعد غسل کے چھو لیتا ہوں ذَکر اپنا تو وضو کرتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 550، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 639، 860، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 419، 1038، 1039، 1040، 1041، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 748، 750، والطبراني فى "الكبير"، 13377، شركة الحروف نمبر: 85، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 62»
حضرت سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں سفر میں ساتھ تھا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے تو دیکھا میں نے آج آفتاب نکلا، تو وضو کیا انہوں نے اور نماز پڑھی، میں نے کہا کہ آج آپ نے ایسی نماز پڑھی جس کو آپ نہ پڑھتے تھے۔ کہا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ آج میں نے وضو کر کے اپنے ذَکر کو چھو لیا تھا، پھر وضو کرنا میں بھول گیا اور نماز صبح کی میں نے پڑھ لی، اس لیے میں نے اب وضو کیا اور نماز کو دوبارہ پڑھ لیا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 638، 640، 642، والدارقطني فى «سننه» برقم: 531، 1374، والبزار فى «مسنده» برقم: 5962، 6024، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 417، 418، 421، 422، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 1738، 1743، 1744، 1747، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 445، 446، 464، والطبراني فى "الكبير"، 13118، شركة الحروف نمبر: 86، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 63»
|