حدثنا علي بن بحر ، قال: حدثنا عيسى ، قال: ثنا ثور ، عن زياد بن ابي سودة ، عن اخيه ، ان ميمونة مولاة النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: يا نبي الله، افتنا في بيت المقدس؟ فقال: " ارض المنشر والمحشر، ائتوه فصلوا فيه، فإن صلاة فيه كالف صلاة فيما سواه"، قالت: ارايت من لم يطق ان يتحمل إليه، او ياتيه؟ قال:" فليهد إليه زيتا يسرج فيه، فإن من اهدى له، كان كمن صلى فيه" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، قَالَ: حدثَنَا عِيسَى ، قَالَ: ثَنَا ثَوْرٌ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ ، عَنْ أَخِيهِ ، أَنَّ مَيْمُونَةَ مَوْلَاةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَفْتِنَا فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ؟ فَقَالَ: " أَرْضُ الْمَنْشَرِ وَالْمَحْشَرِ، ائْتُوهُ فَصَلُّوا فِيهِ، فَإِنَّ صَلَاةً فِيهِ كَأَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ"، قَالَتْ: أَرَأَيْتَ مَنْ لَمْ يُطِقْ أَنْ يَتَحَمَّلَ إِلَيْهِ، أَوْ يَأْتِيَهُ؟ قَالَ:" فَلْيُهْدِ إِلَيْهِ زَيْتًا يُسْرَجُ فِيهِ، فَإِنَّ مَنْ أَهْدَى لَهُ، كَانَ كَمَنْ صَلَّى فِيهِ" .
حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: اے اللہ کے نبی! ہمیں بیت المقدس کے متعلق کچھ بتائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اٹھائے جانے اور جمع کیے جانے کا علاقہ ہے، تم وہاں جا کر اس میں نماز پڑھا کرو، کیونکہ بیت المقدس میں ایک نماز پڑھنا دوسری جگہوں پر ایک ہزار نمازوں کے برابر ہے“، انہوں نے عرض کیا کہ بتایئے کہ اگر کسی آدمی میں وہاں جانے کی طاقت نہ ہو، وہ کیا کرے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چاہیے کہ زیتون کا تیل بھیج دے جو وہاں چراغوں میں جلایا جائے، کیونکہ اس کی طرف ہدیہ بھیجنے والا ایسے ہی ہے جیسے اس نے اس میں نماز پڑھی ہو۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وهذا من منكرات زياد بن أبى سودة، وقد اختلف فيه