زبیر بن عوام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو زرہیں پہنے ہوئے تھے، آپ ایک چٹان پر چڑھنے لگے لیکن چڑھ نہ سکے تو اپنے نیچے طلحہ کو بٹھایا اور چڑھے یہاں تک کہ چٹان پر سیدھے کھڑے ہو گئے، تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”طلحہ نے اپنے لیے (جنت) واجب کر لی“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
وضاحت: ۱؎: یعنی اپنے اس فدائیانہ و فدویانہ عمل کے طفیل طلحہ رضی الله عنہ جنت کے حقدار قرار دئیے گئے، یعنی دنیا ہی میں ان کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے جنت کی بشارت مل گئی۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3738
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی اپنے اس فدائیانہ و فدویانہ عمل کے طفیل طلحہ رضی اللہ عنہ جنت کے حقدار قرار دیے گئے، یعنی دنیا ہی میں ان کو نبی اکرم ﷺ کی زبان مبارک سے جنت کی بشارت مل گئی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3738
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1692
´زرہ کا بیان۔` زبیر بن عوام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ غزوہ احد کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر دو زرہیں تھیں ۱؎، آپ چٹان پر چڑھنے لگے، لیکن نہیں چڑھ سکے، آپ نے طلحہ بن عبیداللہ کو اپنے نیچے بٹھایا، پھر آپ ان پر چڑھ گئے یہاں تک کہ چٹان پر سیدھے کھڑے ہو گئے، زبیر کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”طلحہ نے (اپنے عمل سے جنت) واجب کر لی۔“[سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1692]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: نبی اکرم ﷺ کا دو زرہیں پہننا توکل اورتسلیم و رضا کے منافی نہیں ہے، بلکہ اسباب و وسائل کو اپنانا توکل و رضاء الٰہی کے عین مطابق ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1692