كِتَاب الزَّكَاةِ زکاۃ کے احکام و مسائل 4. باب زَكَاةِ الْفِطْرِ عَلَى الْمُسْلِمِينَ مِنَ التَّمْرِ وَالشَّعِيرِ: باب: مسلمانوں پر کھجور اور جو میں سے صدقہ فطر کا بیان۔
امام مالک نے نافع سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لو گوں پر رمضان کا صدقہ فطر (فطرانہ) کھجور یا جو کا ایک صاع (فی کس) مقرر کیا، وہ (فرد) مسلمانوں میں سے آزاد ہو یا غلا م مرد یا عورت۔
عبید اللہ نے نافع سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلام یا آزاد چھوٹے یا بڑے ہر کسی پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو صدقہ فطر (فطرا نہ) فرض قرار دیا۔
ایوب نے نافع سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آزاد ہو یا غلام مرد ہو یا عورت ہر کسی پررمضان کا صدقہ کھجور کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع مقرر فرمایا۔ کہا: لو گوں نے گندم کا نصف صاع اس (جو) کے (ایک صاع کے) مساوی قرار دیا۔
لیث نے نا فع سے روایت کی کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجوروں کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع صدقہ فطر (ادا) کرنے کا حکم دیا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تو لو گو ں نے گندم کے دو ئد اس (جو) کے ایک صاع کے برابر قرار دے لیے۔
اضحاک نے نافع سے اور انھوں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں مسلمانوں میں سے ہر انسان پر آزاد یا غلام، مرد ہو یا عورت، چھوٹا ہو یا بڑا کھجوروں کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع صدقہ فطر مقرر فرمایا۔
زید بن اسلم نے عیا ض بن عبد اللہ بن سعد بن ابی سرح سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت ابو سعیدخدری رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہو ئے سنا ہم زکا ۃ الفطر طعام (گندم) کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع یا کھجوروں کا ایک صاع یا پنیر کا ایک صاع یا منقے کا ایک صاع نکا لا کرتے تھے۔
داود بن قیس نے عیا ض بن عبد اللہ سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں مو جو د تھے تو ہم ہر چھوٹے بڑے آزاد اور غلام کی طرف سے طعام (گندم) کا ایک صاع یا پنیر کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع یا کھجوروں کا ایک صاع یا منقے کا ایک صاع زکا ۃ الفطر (فطرانہ) نکا لتے تھے اور ہم اسی کے مطابق نکا لتے رہے یہاں تک کہ ہمارے پاس (امیر المومنین) معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ حج یا عمر ہ ادا کرنے کے لیے تشریف لا ئے اور منبر پر لو گو ں کو خطا ب کیا اور لو گوں سے جو گفتگو کی اس میں یہ بھی کہا: میں یہ سمجھتا ہوں کہ شام سے آنے والی (مہنگی) گندم کے دو مد (نصف صاع) کھجوروں کے ایک صاع کے برا بر ہیں اس کے بعد لو گوں نے اس قول کو اپنا لیا۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: لیکن میں جب تک میں ہو ں زندگی بھر ہمیشہ اسی طرح نکالتا رہوں گا جس طرح (عہدنبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں نکا لا کرتا تھا۔)
اسماعیل بن امیہ نے کہا: مجھے عیاض بن عبد اللہ بن سعد بن ابی سرح نے خبردی کہ انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں زکا ۃ الفطر ہر چھوٹے بڑے آزاد اور غلام کی طرف سے تین (قسم کی) اصناف سے نکا لتے تھے کھجوروں سے ایک صاع پنیر سے ایک صاع اور جو سے ایک صاع ہم ہمیشہ اس کے مطا بق نکا لتے رہے یہاں تک کہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا دور آگیا تو انھوں نے یہ را ئے پیش کی کہ گندم کے دو مد کھجوروں کے ایک صاع کے برا بر ہیں۔ حضرت ابو خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: لیکن میں تو اسی (پہلے طریقے سے) نکا لتا رہوں گا۔
حارث بن عبد الر حمان بن ابی ذباب نے عیاض بن عبد اللہ بن ابی سرح سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: ہم فطرا نہ ان تین اجناس سے نکالا کرتے تھے پنیر، کھجور اور جو۔ (یہی ان کی بنیا دی خوردنی اجنا س تھیں۔)
ابن عجلا ن نے عیا ض بن عبد اللہ بن ابی سرح سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے گندم کے آدھے صاع کو کھجوروں کے صاع کے برابر قرار دیا تو ابو سعید رضی اللہ عنہ نے اس بات (کو ماننے) سے انکا ر کیا اور کہا: میں فطرا نے میں اس کے سوا اور کچھ نہ نکا لو ں گا جو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں نکا لا کرتا تھا (اور وہ ہے) کھجوروں کا ایک صاع یا منقے کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع یا پنیر کا ایک صاع۔
|