كتاب قيام الليل وتطوع النهار کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل 56. بَابُ: الْمُحَافَظَةِ عَلَى الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ باب: فجر سے پہلے کی دونوں رکعتوں کی محافظت کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے کی چار رکعتیں اور فجر سے پہلے کی دو رکعتیں نہیں چھوڑتے تھے۔ شعبہ کے جن تلامذہ نے اس حدیث کو روایت کیا ہے ان میں سے اکثر نے عثمان بن عمر کی مخالفت کی ہے، ان لوگوں نے مسروق کا ذکر نہیں کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17633) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
ابراہیم بن محمد سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد کو بیان کرتے سنا کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے کی چار رکعتیں، اور فجر سے پہلے کی دو رکعتیں نہیں چھوڑتے تھے۔ ابو عبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ہمارے نزدیک صحیح یہی ہے، اور عثمان بن عمر کی (پچھلی) روایت غلط ہے، واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التہجد 34 (1182)، سنن ابی داود/الصلاة 390 (1253)، (تحفة الأشراف: 17599)، مسند احمد 6/63، 148، سنن الدارمی/الصلاة 144 (1479) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر کی دونوں رکعتیں دنیا ومافیہا سے بہتر ہیں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 14 (725)، سنن الترمذی/الصلاة 191 (416)، (تحفة الأشراف: 16106)، مسند احمد 6/50، 149، 265 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے مراد فجر کی دونوں سنتیں ہیں کیونکہ عام طور پر اس لفظ سے یہی مراد لیا جاتا ہے، اور یہ ممکن ہے کہ یہاں مراد فرض ہو کیونکہ لفظ اس کا بھی محتمل ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
|