ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر کی دونوں رکعتیں دنیا ومافیہا سے بہتر ہیں“۔
وضاحت: ۱؎: اس سے مراد فجر کی دونوں سنتیں ہیں کیونکہ عام طور پر اس لفظ سے یہی مراد لیا جاتا ہے، اور یہ ممکن ہے کہ یہاں مراد فرض ہو کیونکہ لفظ اس کا بھی محتمل ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1760
1760۔ اردو حاشیہ: دنیا فانی ہے اور آخرت کا ثواب باقی، لہٰذا ان کا کوئی مقابلہ ہی نہیں، یعنی فجر کی دو سنتوں کا ثواب اس بات سے بہتر ہے کہ اسے ساری دنیا دے دی جائے، لہٰذا انہیں سفر میں بھی نہ چھوڑا جائے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1760
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1688
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”فجر کی دو رکعت (سنت) دنیا اور جو کچھ اس میں ہے سے بہتر ہیں۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:1688]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آخرت میں فجر کی دو رکعت سنت کا اہتمام اور پابندی اس قدر اجرو ثواب کا باعث ہے کہ دنیا اور دنیا میں جو کچھ ہے۔ اس سب سے زیادہ قیمتی اور مفید ہے کیونکہ دنیاو مافیہا سب عارضی اور فانی ہیں اور آخرت کا اجرو ثواب باقی اور غیر فانی ہے۔