سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب قيام الليل وتطوع النهار
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
17. بَابُ: الاِخْتِلاَفِ عَلَى عَائِشَةَ فِي إِحْيَاءِ اللَّيْلِ
باب: شب بیداری کے سلسلے میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت میں راویوں کے اختلاف کا بیان۔
Chapter: The differing narrations from 'Aishah regarding staying up at night (in prayer)
حدیث نمبر: 1640
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا سفيان، عن ابي يعفور، عن مسلم، عن مسروق، قال: قالت عائشة رضي الله عنها" كان إذا دخلت العشر احيا رسول الله صلى الله عليه وسلم الليل وايقظ اهله وشد المئزر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قال: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" كَانَ إِذَا دَخَلَتِ الْعَشْرُ أَحْيَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّيْلَ وَأَيْقَظَ أَهْلَهُ وَشَدَّ الْمِئْزَرَ".
مسروق کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب (رمضان کا آخری) عشرہ ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شب بیداری فرماتے، اور اپنے اہل و عیال کو بیدار کرتے، اور (عبادت کے لیے) کمر بستہ ہو جاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/لیلة القدر 5 (2024)، صحیح مسلم/الاعتکاف 3 (1174)، سنن ابی داود/الصلاة 318 (1376)، سنن ابن ماجہ/الصوم 57 (1769)، (تحفة الأشراف: 17637)، مسند احمد 6/40، 41 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1641
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا زهير، عن ابي إسحاق، قال: اتيت الاسود بن يزيد وكان لي اخا صديقا , فقلت: يا ابا عمرو حدثني ما حدثتك به ام المؤمنين عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: قالت:" كان ينام اول الليل ويحيي آخره".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قال: أَتَيْتُ الْأَسْوَدَ بْنَ يَزِيدَ وَكَانَ لِي أَخًا صَدِيقًا , فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَمْرٍو حَدِّثْنِي مَا حَدَّثَتْكَ بِهِ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَتْ:" كَانَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَيُحْيِي آخِرَهُ".
ابواسحاق سبیعی کہتے ہیں کہ میں اسود بن یزید کے پاس آیا، وہ میرے بھائی اور دوست تھے، تو میں نے کہا: اے ابوعمرو! مجھ سے وہ باتیں بیان کریں جن کو ام المؤمنین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق بیان کیا ہے، تو انہوں نے کہا: وہ کہتی ہیں کہ آپ شروع رات میں سوتے تھے، اور اس کے آخر کو زندہ رکھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین17 (739)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التھجد 15 (1146)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 182 (1365)، (تحفة الأشراف: 16020)، مسند احمد 6/102، 253 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی رات کے آخری حصہ میں جاگ کر عبادت کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1642
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن إسحاق، قال: حدثنا عبدة بن سليمان، عن سعيد، عن قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن سعد بن هشام، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" لا اعلم رسول الله صلى الله عليه وسلم قرا القرآن كله في ليلة، ولا قام ليلة حتى الصباح، ولا صام شهرا كاملا قط غير رمضان".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" لَا أَعْلَمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ، وَلَا قَامَ لَيْلَةً حَتَّى الصَّبَاحَ، وَلَا صَامَ شَهْرًا كَامِلًا قَطُّ غَيْرَ رَمَضَانَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نہیں جانتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پورا قرآن ایک رات میں پڑھا ہو، یا رات بھر صبح تک عبادت کی ہو، یا پورے مہینے روزے رکھے ہوں، سوائے رمضان کے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإقامة 178 (1348)، (تحفة الأشراف: 16108)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 2184، 2350 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1643
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا شعيب بن يوسف، عن يحيى، عن هشام، قال: اخبرني ابي، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها وعندها امراة , فقال: من هذه؟ قالت: فلانة، لا تنام فذكرت من صلاتها , فقال:" مه عليكم بما تطيقون , فوالله لا يمل الله عز وجل حتى تملوا، ولكن احب الدين إليه ما داوم عليه صاحبه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قال: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا امْرَأَةٌ , فَقَالَ: مَنْ هَذِهِ؟ قَالَتْ: فُلَانَةُ، لَا تَنَامُ فَذَكَرَتْ مِنْ صَلَاتِهَا , فَقَالَ:" مَهْ عَلَيْكُمْ بِمَا تُطِيقُونَ , فَوَاللَّهِ لَا يَمَلُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى تَمَلُّوا، وَلَكِنَّ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَا دَاوَمَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے، اور ان کے پاس ایک عورت (بیٹھی ہوئی) تھی تو آپ نے پوچھا: یہ کون ہے؟ انہوں نے کہا: فلاں (عورت) ہے جو سوتی نہیں ہے، پھر انہوں نے اس کی نماز کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چپ رہو، تم اتنا ہی کرو جتنے کی تمہیں طاقت ہو، قسم اللہ کی، اللہ نہیں تھکتا ہے یہاں تک کہ تم تھک جاؤ، پسندیدہ دین (عمل) اس کے نزدیک وہی ہے جس پر آدمی مداومت کرے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 32 (43)، التھجد 18 (1151)، صحیح مسلم/المسافرین 32 (785)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الزھد 28 (4238)، (تحفة الأشراف: 17307)، مسند احمد 6/51، ویأتی عند المؤلف فی الإیمان 29 برقم: 5038 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1644
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمران بن موسى، عن عبد الوارث، قال: حدثنا عبد العزيز، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل المسجد فراى حبلا ممدودا بين ساريتين , فقال:" ما هذا الحبل؟" , فقالوا: لزينب تصلي , فإذا فترت تعلقت به، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" حلوه ليصل احدكم نشاطه فإذا فتر فليقعد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَرَأَى حَبْلًا مَمْدُودًا بَيْنَ سَارِيَتَيْنِ , فَقَالَ:" مَا هَذَا الْحَبْلُ؟" , فَقَالُوا: لِزَيْنَبَ تُصَلِّي , فَإِذَا فَتَرَتْ تَعَلَّقَتْ بِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حُلُّوهُ لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ نَشَاطَهُ فَإِذَا فَتَرَ فَلْيَقْعُدْ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے، آپ نے دو ستونوں کے درمیان میں ایک لمبی رسی دیکھی، تو آپ نے پوچھا: یہ رسی کیسی ہے؟ تو لوگوں نے عرض کیا: زینب (زینب بنت جحش) کی ہے وہ نماز پڑھتی ہیں، جب کھڑے کھڑے تھک جاتی ہیں تو اس سے لٹک جاتی ہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھولو اسے، تم میں سے کوئی بھی ہو جب تک اس کا دل لگے نماز پڑھے، اور جب تھک جائے تو بیٹھ جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التھجد 18 (1150)، صحیح مسلم/المسافرین 31 (784)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 308 (1312)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 184 (1371)، (تحفة الأشراف: 1033)، مسند احمد 3/101، 184، 204، 256 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1645
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد , ومحمد بن منصور واللفظ له، عن سفيان، عن زياد بن علاقة، قال: سمعت المغيرة بن شعبة , يقول:" قام النبي صلى الله عليه وسلم حتى تورمت قدماه , فقيل له: قد غفر الله لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر , قال:" افلا اكون عبدا شكورا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، قال: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ , يَقُولُ:" قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَوَرَّمَتْ قَدَمَاهُ , فَقِيلَ لَهُ: قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ , قَالَ:" أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (نماز میں) کھڑے رہتے یہاں تک کہ آپ کے دونوں پیر سوج جاتے، تو آپ سے عرض کیا گیا: اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے اور پچھلے گناہ بخش دیئے ہیں (پھر آپ اتنی عبادت کیوں کرتے ہیں) تو آپ نے فرمایا: کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التھجد 6 (1130)، تفسیر الفتح 2 (4836)، الرقاق 20 (6471)، صحیح مسلم/المنافقین 18 (2819)، سنن الترمذی/الصلاة 188 (412)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 200 (1419)، (تحفة الأشراف: 11498)، مسند احمد 4/251، 255 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1646
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا صالح بن مهران وكان ثقة، قال: حدثنا النعمان بن عبد السلام، عن سفيان، عن عاصم بن كليب، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي حتى تزلع يعني تشقق قدماه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مِهْرَانَ وَكَانَ ثِقَةً، قال: حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ عَبْدِ السَّلَامِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حَتَّى تَزْلَعَ يَعْنِي تَشَقَّقُ قَدَمَاهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے یہاں تک کہ آپ کے دونوں پاؤں پھٹ جاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14299)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الإقامة 200 (1420) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.