كتاب قيام الليل وتطوع النهار کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل 27. بَابُ: الأَمْرِ بِالْوِتْرِ باب: وتر پڑھنے کے حکم کا بیان۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر پڑھی، پھر فرمایا: ”اے اہل قرآن! وتر پڑھو ۱؎ کیونکہ اللہ تعالیٰ وتر ہے، اور وتر کو محبوب رکھتا ہے“ ۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 336 (1416)، سنن الترمذی/الصلاة 216 (الوتر 2) (453، 454)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 114 (1169)، (تحفة الأشراف: 10135)، مسند احمد 1/86، 98، 100، 107، 110، 115، 120، 143، 144، 148، سنن الدارمی/الصلاة 208 (1620) (صحیح) (سند میں ابو اسحاق سبیعی مختلط ہیں، اور عاصم میں قدرے کلام ہے، مگر متابعات اور شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، تراجع الالبانی 482)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں صحابہ رضی اللہ عنہم کو اہل قرآن کہا گیا ہے، یہ مطلب نہیں کہ وہ حدیث کو نہیں مانتے تھے بلکہ یہاں اہل قرآن کا مطلب شریعت اسلامیہ کے پیروکار ہیں، اور شریعت قرآن و حدیث دونوں کے مجموعہ کا نام ہے نہ کہ حدیث کے بغیر صرف قرآن کا۔ ۲؎: طیبی کہتے ہیں کہ اس حدیث میں وتر سے مراد قیام اللیل ہے، کیونکہ وتر کا اطلاق قیام اللیل پر بھی ہوتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وتر فرض نماز کی طرح کوئی حتمی و واجبی چیز نہیں ہے، البتہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 216 (الوتر 2) (554)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 114، حم1/86، 98، 100، 107، 115، 144، 145، 148، سنن الدارمی/الصلاة 208 (1620) (صحیح) (دیکھئے پچھلی حدیث پر کلام)»
وضاحت: ۱؎: یہ روایت اس بات کی دلیل ہے کہ وتر واجب نہیں جیسا کہ جمہور کا مذہب ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|