كتاب قيام الليل وتطوع النهار کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل 66. بَابُ: ثَوَابِ مَنْ صَلَّى فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ ثِنْتَىْ عَشْرَةَ رَكْعَةً سِوَى الْمَكْتُوبَةِ باب: جو فرض کے علاوہ دن رات میں بارہ رکعتیں پڑھے اس کے ثواب کا بیان اور اس سلسلے میں ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے ناقلین کے اختلاف کا ذکر، اور عطا پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حمید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں جس کا رات کا وظیفہ چھوٹ جائے، تو اسے چاہیئے کہ وہ ظہر سے پہلے کسی نماز میں اسے پڑھ لے، کیونکہ یہ رات کی نماز کے برابر ہو گا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1791 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو دن رات میں بارہ رکعتوں پر مداومت کرے گا، وہ جنت میں داخل ہو گا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے، دو رکعتیں اس کے بعد، دو رکعتیں مغرب کے بعد، دو رکعتیں عشاء کے بعد اور دو رکعتیں فجر سے پہلے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 190 (414)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 100 (1140)، (تحفة الأشراف: 17393) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: فرض نماز سے پہلے یا اس کے بعد جو سنتیں پڑھی جاتی ہیں ان کی دو قسمیں ہیں، ایک قسم وہ ہے جس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مداومت فرمائی ہے بعض روایتوں میں ان کی تعداد دس بیان کی گئی ہے، اور بعض میں بارہ، اور بعض میں چودہ، انہیں سنن مؤکدہ یا سنن رواتب کہا جاتا ہے، دوسری قسم وہ ہے جس پر آپ نے مداومت نہیں کی ہے انہیں نوافل یا غیر موکدہ کہا جاتا ہے، اللہ تعالیٰ سے مزید تقرب کے لیے نوافل یا غیر مؤکدہ سنتوں کی بھی بڑی اہمیت ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص پابندی سے بارہ رکعتوں پر مداومت کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے، دو رکعتیں اس کے بعد، دو رکعتیں مغرب کے بعد، دو رکعتیں عشاء کے بعد، اور دو رکعتیں فجر سے پہلے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس نے فرض کے علاوہ دن رات میں بارہ رکعتیں پڑھیں، اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15873)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 15 (729)، سنن ابی داود/الصلاة 290 (1250)، سنن الترمذی/الصلاة 190 (415)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 100 (1141)، مسند احمد 6/326، 327، 426، سنن الدارمی/ ال صلاة 144 (1478) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطا سے کہا: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ آپ جمعہ سے پہلے بارہ رکعتیں پڑھتے ہیں۔ اس سلسلے میں آپ کو کیا معلوم ہوا ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے خبر دی گئی ہے کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے عنبسہ بن ابی سفیان سے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جس نے رات دن میں فرض کے علاوہ بارہ رکعتیں پڑھیں، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15859)، مسند احمد 6/326 (صحیح) (اس سند میں انقطاع ہے، لیکن پچھلی سند سے یہ روایت بھی صحیح ہے، مگر عطاء کی یہ سمجھ خطا ہے کہ ایک ہی وقت میں بارہ رکعتیں پڑھ لیں تو وہی ثواب ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس نے ایک دن میں بارہ رکعتیں پڑھیں، اللہ عزوجل اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں کہ عطا نے اسے عنبسہ سے نہیں سنا ہے (اس کی دلیل آگے آ رہی ہے)۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
یعلیٰ بن امیہ کہتے ہیں کہ میں طائف آیا، تو عنبسہ بن ابی سفیان کے پاس گیا، اور وہ مرنے کے قریب تھے، میں نے انہیں دیکھا کہ وہ گھبرائے ہوئے ہیں، میں نے کہا: آپ تو اچھے آدمی ہیں، اس پر انہوں نے کہا مجھے میری بہن ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دن یا رات میں بارہ رکعتیں پڑھیں، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا“۔ ابویونس قشیری نے ان لوگوں کی جنہوں نے اسے عطا سے روایت کی ہے مخالفت کی ہے، (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15865) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
ام المؤمنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہم کہتی ہیں کہ جس نے ایک دن میں بارہ رکعتیں ظہر سے پہلے پڑھیں، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15852) (صحیح) (اس کے راوی ’’شہر‘‘ ضعیف ہیں، لیکن پچھلی روایت سے تقویت پاکر یہ بھی صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بارہ رکعتیں ہیں، جو انہیں پڑھے گا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے، دو رکعتیں ظہر کے بعد، دو رکعتیں عصر سے پہلے، دو رکعتیں مغرب کے بعد، اور دو رکعتیں نماز فجر سے پہلے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 15 (728) مختصراً، سنن ابی داود/الصلاة 290 (1250) مختصراً، (تحفة الأشراف: 15860)، مسند احمد 6/327، 426، سنن الدارمی/الصلاة 144 (1478) (ضعیف الإسناد) (ابو اسحاق کے مدلس اور مختلط ہونے کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے)»
وضاحت: ۱؎: اس روایت میں (اور اس کے بعد دونوں روایتوں میں جو دراصل ایک ہی روایت ہے) عشاء کے بعد دو رکعت کے بجائے عصر سے پہلے دو رکعت کا ذکر ہے، جو سنداً ضعیف ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے بارہ رکعتیں پڑھیں، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے، دو اس کے بعد، دو عصر سے پہلے، دو مغرب کے بعد اور دو صبح سے پہلے“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: فلیح بن سلیمان زیادہ قوی نہیں ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 189 (415)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 100 (1141) مختصراً، (تحفة الأشراف: 15862)، مسند احمد 6/326 (ضعیف الإسناد) (ابو اسحاق مدلس مختلط اور فُلَیْح کثیر الخطا راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جس نے دن اور رات میں فرض کے علاوہ بارہ رکعتیں پڑھیں تو اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا: چار ظہر سے پہلے، اور دو رکعتیں اس کے بعد، دو عصر سے پہلے، دو مغرب کے بعد، اور دو فجر سے پہلے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1803 (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
|