كتاب قيام الليل وتطوع النهار کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل 51. بَابُ: الدُّعَاءِ فِي الْوِتْرِ باب: وتر کی دعا کا بیان۔
حسن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کلمات سکھائے جنہیں میں وتر کی کی قنوت میں کہتا ہوں، وہ یہ ہیں: «اللہم اهدني فيمن هديت وعافني فيمن عافيت وتولني فيمن توليت وبارك لي فيما أعطيت وقني شر ما قضيت إنك تقضي ولا يقضى عليك وإنه لا يذل من واليت تباركت ربنا وتعاليت» ”اے اللہ! مجھے ہدایت دے، ان لوگوں میں شامل کر کے جنہیں تو نے ہدایت دی ہے، عافیت دے ان لوگوں میں شامل کر کے جنہیں تو نے عافیت دی ہے، میری نگہبانی فرمان لوگوں میں شامل کر کے جن کی تو نے نگہبانی فرمائی، اور جو تو نے دیا ہے اس میں میرے لیے برکت عطا فرما، اور جس کا تو نے فیصلہ فرما دیا ہے اس کی برائی سے مجھے بچا، اس لیے کہ تو ہی فیصلہ کرتا ہے، اور تیرے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا، اور تو جس سے دوستی کرے وہ ذلیل نہیں ہو سکتا، اے ہمارے رب! تو برکت والا اور بلند و بالا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 340 (1425، 1426)، سنن الترمذی/الصلاة 224 (الوتر 10) (464)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 117 (1178)، (تحفة الأشراف: 3404)، مسند احمد 1/199، 200، سنن الدارمی/الصلاة 214 (1632) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
حسن بن علی رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر کے یہ کلمات سکھائے، آپ نے فرمایا: کہو: «اللہم اهدني فيمن هديت وبارك لي فيما أعطيت وتولني فيمن توليت وقني شر ما قضيت فإنك تقضي ولا يقضى عليك وإنه لا يذل من واليت تباركت ربنا وتعاليت وصلى اللہ على النبي محمد» ۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح) (لیکن ’’وصلی اللہ …کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے، اس کے راوی ’’عبداللہ بن علی زین العابدین‘‘ لین الحدیث ہیں، اوپر کی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وتر کے آخر میں یہ کلمات کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ برضاك من سخطك وبمعافاتك من عقوبتك وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك» ”اے اللہ! میں تیری خوشی کی تیرے غصے سے پناہ مانگتا ہوں، تیرے بچاؤ کی تیری پکڑ سے پناہ مانگتا ہوں، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں تجھ سے، میں تیری تعریف نہیں کر سکتا تو ویسے ہی ہے جیسے تو نے خود اپنی تعریف کی ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 340 (1427)، سنن الترمذی/الدعوات 113 (3566)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 117 (1179)، (تحفة الأشراف: 10207)، مسند احمد 1/96، 118، 150 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|