كتاب قيام الليل وتطوع النهار کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل 65. بَابُ: مَتَى يَقْضِي مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِهِ، مِنَ اللَّيْلِ باب: جو شخص رات کو سو جائے اور اپنا وظیفہ نہ پڑھ سکے تو وہ کب اس کی قضاء کرے؟
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی رات کو اپنے وظیفہ سے، یا اس کی کسی چیز سے سو جائے، پھر وہ اسے فجر سے لے کر ظہر تک کے درمیان پڑھ لے، تو اس کے لیے یہی لکھا جائے گا کہ گویا اس نے اسے رات ہی میں پڑھا ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 18 (747)، سنن ابی داود/الصلاة 309 (1313)، سنن الترمذی/الصلاة 291 (الجمعة 56) (581)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 177 (1343)، (تحفة الأشراف: 10592)، موطا امام مالک/القرآن 3 (3)، مسند احمد 1/32، 53، سنن الدارمی/الصلاة 167 (1518) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جو کوئی رات کو اپنا وظیفہ پڑھے بغیر سو جائے، پھر وہ صبح سے ظہر تک کے درمیان کسی بھی وقت اسے پڑھ لے، تو گویا اس نے اسے رات ہی میں پڑھا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جس کا رات کا وظیفہ چھوٹ جائے، اور وہ سورج ڈھلنے سے لے کر نماز ظہر تک کسی بھی وقت اسے پڑھ لے، تو اس کا وظیفہ نہیں چھوٹا، یا گویا اس نے اپنا وظیفہ پا لیا۔ اسے حمید بن عبدالرحمٰن نے موقوفاً (یعنی: مقطوعا) روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1791 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|