سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب قيام الليل وتطوع النهار
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
4. بَابُ: قِيَامِ شَهْرِ رَمَضَانَ
باب: ماہ رمضان میں قیام اللیل (تہجد) کا بیان۔
Chapter: Qiyam during the month of Ramadan
حدیث نمبر: 1605
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , صلى في المسجد ذات ليلة وصلى بصلاته ناس , ثم صلى من القابلة وكثر الناس ثم اجتمعوا من الليلة الثالثة او الرابعة , فلم يخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما اصبح , قال:" قد رايت الذي صنعتم , فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا اني خشيت ان يفرض عليكم" وذلك في رمضان.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ ذَاتَ لَيْلَةٍ وَصَلَّى بِصَلَاتِهِ نَاسٌ , ثُمَّ صَلَّى مِنَ الْقَابِلَةِ وَكَثُرَ النَّاسُ ثُمَّ اجْتَمَعُوا مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ , فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَصْبَحَ , قَالَ:" قَدْ رَأَيْتُ الَّذِي صَنَعْتُمْ , فَلَمْ يَمْنَعْنِي مِنَ الْخُرُوجِ إِلَيْكُمْ إِلَّا أَنِّي خَشِيتُ أَنْ يُفْرَضَ عَلَيْكُمْ" وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات مسجد میں نماز پڑھی، آپ کی نماز کے ساتھ کچھ اور لوگوں نے بھی نماز پڑھی، پھر آپ نے آنے والی رات میں بھی نماز پڑھی اور لوگ بڑھ گئے تھے، پھر تیسری یا چوتھی رات میں لوگ جمع ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف نکلے ہی نہیں، پھر جب صبح ہوئی تو آپ نے فرمایا: تم نے جو دلچسپی دکھائی اسے میں نے دیکھا، تو تمہاری طرف نکلنے سے مجھے صرف اس چیز نے روک دیا کہ میں ڈرا کہ کہیں وہ تمہارے اوپر فرض نہ کر دی جائے، یہ رمضان کا واقعہ تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 80 (729)، الجمعة 29 (924)، التھجد 5 (1129)، التراویح 1 (2011)، صحیح مسلم/المسافرین 25 (761)، سنن ابی داود/الصلاة 318 (1373)، (تحفة الأشراف: 16594)، موطا امام مالک/رمضان 1 (1)، مسند احمد 6/169، 177 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد یہ اندیشہ باقی نہیں رہا اس لیے تراویح کی نماز جماعت سے پڑھنے میں اب کوئی حرج نہیں، بلکہ یہ مشروع ہے، رہا یہ مسئلہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تینوں راتوں میں تراویح کی کتنی رکعتیں پڑھیں، تو دیگر صحیح روایات سے ثابت ہے کہ آپ نے ان راتوں میں اور بقیہ قیام اللیل میں آٹھ رکعتیں پڑھیں اور وتر کی رکعتوں کو ملا کر اکثر گیارہ اور کبھی تیرہ رکعت تک پڑھنا ثابت ہے، یہی صحابہ سے اور خلفاء راشدین سے منقول ہے، اور ایک روایت میں ہے کہ آپ نے بیس رکعتیں پڑھیں لیکن یہ روایت منکر اور ضعیف ہے، لائق استناد نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1606
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا محمد بن الفضيل، عن داود بن ابي هند، عن الوليد بن عبد الرحمن، عن جبير بن نفير، عن ابي ذر، قال: صمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان فلم يقم بنا حتى بقي سبع من الشهر، فقام بنا حتى ذهب ثلث الليل ثم لم يقم بنا في السادسة، فقام بنا في الخامسة حتى ذهب شطر الليل , فقلت: يا رسول الله , لو نفلتنا بقية ليلتنا هذه , قال:" إنه من قام مع الإمام حتى ينصرف كتب الله له قيام ليلة" , ثم لم يصل بنا ولم يقم حتى بقي ثلاث من الشهر , فقام بنا في الثالثة وجمع اهله ونساءه حتى تخوفنا ان يفوتنا الفلاح , قلت: وما الفلاح؟ قال:" السحور".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قال: صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَلَمْ يَقُمْ بِنَا حَتَّى بَقِيَ سَبْعٌ مِنَ الشَّهْرِ، فَقَامَ بِنَا حَتَّى ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِنَا فِي السَّادِسَةِ، فَقَامَ بِنَا فِي الْخَامِسَةِ حَتَّى ذَهَبَ شَطْرُ اللَّيْلِ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , لَوْ نَفَّلْتَنَا بَقِيَّةَ لَيْلَتِنَا هَذِهِ , قَالَ:" إِنَّهُ مَنْ قَامَ مَعَ الْإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ قِيَامَ لَيْلَةٍ" , ثُمَّ لَمْ يُصَلِّ بِنَا وَلَمْ يَقُمْ حَتَّى بَقِيَ ثَلَاثٌ مِنَ الشَّهْرِ , فَقَامَ بِنَا فِي الثَّالِثَةِ وَجَمَعَ أَهْلَهُ وَنِسَاءَهُ حَتَّى تَخَوَّفْنَا أَنْ يَفُوتَنَا الْفَلَاحُ , قُلْتُ: وَمَا الْفَلَاحُ؟ قَالَ:" السُّحُورُ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان میں روزے رکھے، تو آپ ہمارے ساتھ (تراویح کے لیے) کھڑے نہیں ہوئے یہاں تک کہ مہینے کی سات راتیں باقی رہ گئیں، تو آپ نے ہمارے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ ایک تہائی رات گزر گئی، پھر چوبیسویں رات کو قیام نہیں کیا، پھر پچیسویں رات کو قیام کیا یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش آپ ہماری اس رات کے باقی حصہ میں بھی اسی طرح نفلی نماز پڑھاتے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص امام کے ساتھ قیام کرے یہاں تک کہ وہ فارغ ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اس شخص کے حق میں پوری رات کے قیام (کا ثواب) لکھے گا، پھر آپ نے ہمیں نماز نہیں پڑھائی، اور نہ آپ نے قیام کیا یہاں تک کہ مہینے کی تین راتیں باقی رہ گئیں، تو آپ نے ستائیسویں رات میں ہمارے ساتھ قیام کیا، اور اپنے اہل و عیال کو بھی جمع کیا یہاں تک کہ ہمیں ڈر ہوا کہ کہیں ہم سے فلاح چھوٹ نہ جائے، میں نے پوچھا: فلاح کیا ہے؟ کہنے لگے: سحری ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1365 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1607
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا زيد بن الحباب، قال: اخبرني معاوية بن صالح، قال: حدثني نعيم بن زياد ابو طلحة، قال: سمعت النعمان بن بشير على منبر حمص , يقول:" قمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في شهر رمضان ليلة ثلاث وعشرين إلى ثلث الليل الاول، ثم قمنا معه ليلة خمس وعشرين إلى نصف الليل، ثم قمنا معه ليلة سبع وعشرين حتى ظننا ان لا ندرك الفلاح وكانوا يسمونه السحور".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، قال: أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، قال: حَدَّثَنِي نُعَيْمُ بْنُ زِيَادٍ أَبُو طَلْحَةَ، قال: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ عَلَى مِنْبَرِ حِمْصَ , يَقُولُ:" قُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ لَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ قُمْنَا مَعَهُ لَيْلَةَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، ثُمَّ قُمْنَا مَعَهُ لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنْ لَا نُدْرِكَ الْفَلَاحَ وَكَانُوا يُسَمُّونَهُ السُّحُورَ".
نعیم بن زیاد ابوطلحہ کہتے ہیں کہ میں نے نعمان بشیر رضی اللہ عنہم کو حمص میں منبر پر بیان کرتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے مہینے میں تیئسویں رات کو تہائی رات تک قیام کیا، پھر پچسویں رات کو آدھی رات تک قیام کیا، پھر ستائیسویں رات کو ہم نے آپ کے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ ہم فلاح نہیں پا سکیں گے، وہ لوگ سحری کو فلاح کا نام دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11642)، مسند احمد 4/272 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.