(مرفوع) اخبرنا عمرو بن عثمان بن سعيد بن كثير، قال: حدثنا ابي، وبقية، قالا: حدثنا ابن ابي حمزة، قال: حدثني الزهري، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن الحارث بن نوفل، عن عبد الله بن خباب بن الارت، عن ابيه، وكان قد شهد بدرا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه راقب رسول الله صلى الله عليه وسلم الليلة كلها حتى كان مع الفجر، فلما سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم من صلاته جاءه خباب , فقال: يا رسول الله , بابي انت وامي لقد صليت الليلة صلاة ما رايتك صليت نحوها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اجل إنها صلاة رغب ورهب سالت ربي عز وجل فيها ثلاث خصال فاعطاني اثنتين ومنعني واحدة، سالت ربي عز وجل ان لا يهلكنا بما اهلك به الامم قبلنا فاعطانيها، وسالت ربي عز وجل ان لا يظهر علينا عدوا من غيرنا فاعطانيها، وسالت ربي ان لا يلبسنا شيعا فمنعنيها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، وَبَقِيَّةُ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَمْزَةَ، قال: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، قال: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ، عَنْ أَبِيهِ، وَكَانَ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ رَاقَبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّيْلَةَ كُلَّهَا حَتَّى كَانَ مَعَ الْفَجْرِ، فَلَمَّا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلَاتِهِ جَاءَهُ خَبَّابٌ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي لَقَدْ صَلَّيْتَ اللَّيْلَةَ صَلَاةً مَا رَأَيْتُكَ صَلَّيْتَ نَحْوَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَجَلْ إِنَّهَا صَلَاةُ رَغَبٍ وَرَهَبٍ سَأَلْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فِيهَا ثَلَاثَ خِصَالٍ فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً، سَأَلْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَنْ لَا يُهْلِكَنَا بِمَا أَهْلَكَ بِهِ الْأُمَمَ قَبْلَنَا فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَنْ لَا يُظْهِرَ عَلَيْنَا عَدُوًّا مِنْ غَيْرِنَا فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُ رَبِّي أَنْ لَا يَلْبِسَنَا شِيَعًا فَمَنَعَنِيهَا".
خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (وہ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضر تھے) کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پوری رات نماز پڑھتے دیکھا یہاں تک کہ فجر ہو گئی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز سے سلام پھیرا، تو خباب رضی اللہ عنہ آپ کے پاس آئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، آپ نے آج رات ایسی نماز پڑھی کہ اس طرح میں نے آپ کو پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں یہ رغبت اور خوف کی نماز تھی، میں نے اپنے رب سے اس میں تین باتوں کی درخواست کی، تو اس نے دو مجھے دے دیں اور ایک نہیں دی، میں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ وہ ہمیں اس چیز کے ذریعہ ہلاک نہ کرے جس کے ذریعہ اس نے ہم سے پہلے کی امتوں کو ہلاک کیا، تو اس نے یہ مجھے دے دی، اور میں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ وہ کسی دشمن کو جو ہم میں سے نہ ہو ہم پر غالب نہ کرے، تو اسے بھی اس نے مجھے دے دیا، اور میں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ وہ ہم میں پھوٹ نہ ڈالے، اور ہم گروہ در گروہ نہ ہوں، تو اس نے میری یہ درخواست قبول نہیں کی“۔