باب سجود القرآن ابواب: قرآن میں سجدوں کا بیان 83. بَابُ: تَزْيِينِ الْقُرْآنِ بِالصَّوْتِ باب: خوش الحانی سے قرآن پڑھنے کا بیان۔
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن کو اپنی آوازوں سے زینت بخشو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 355 (1468)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 176 (1342)، (تحفة الأشراف: 1775)، مسند احمد 4/283، 285، 296، 304، سنن الدارمی/فضائل القرآن 34 (3543) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
براء بن عازب رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم قرآن کو اپنی آواز سے مزین کرو“۔ عبدالرحمٰن بن عوسجہ کہتے ہیں: میں اس جملے «زينوا القرآن» کو بھول گیا تھا یہاں تک کہ مجھے ضحاک بن مزاحم نے یاد دلایا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”اللہ تعالیٰ کوئی چیز اتنی پسندیدگی سے نہیں سنتا جتنی خوش الحان نبی کی زبان سے قرآن سنتا ہے، جو اسے خوش الحانی کے ساتھ بلند آواز سے پڑھتا ہو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل القرآن 19 (5023)، التوحید 32 (7482)، 52 (7544)، صحیح مسلم/المسافرین 34 (792)، سنن ابی داود/الصلاة 355 (1473)، (تحفة الأشراف: 14997)، مسند احمد 2/271، 285، 450، سنن الدارمی/فضائل القرآن 34 (3533، 3540 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نبی کے خوش الحانی سے قرآن پڑھنے کو اللہ تعالیٰ جس طرح سنتا ہے اس طرح کسی اور چیز کو نہیں سنتا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل القرآن 19 (5024)، صحیح مسلم/المسافرین 34 (792)، (تحفة الأشراف: 15144) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی قرأت سنی تو فرمایا: ”انہیں آل داود کے لحن (سُر) میں سے ایک لحن عطا کیا گیا ہے“۔
تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15231)، مسند احمد 2/369، 450 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی قرأت سنی تو فرمایا: ”یقیناً انہیں آل داود کے لحن (سُر) میں سے ایک لحن عطا کیا گیا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16456)، مسند احمد 6/37، 167، سنن الدارمی/الصلاة 171 (1530) (صحیح الإسناد) (وھو عندخ وم من حدیث أبي موسیٰ وبریدة)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی قرأت سنی تو فرمایا: ”انہیں داود کے لحن (سُر) میں سے ایک لحن عطا کیا گیا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16672)، مسند احمد 6/167 (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
یعلیٰ بن مملک سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت اور نماز کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: تم کہاں اور آپ کی نماز کہاں! پھر انہوں نے آپ کی قرأت بیان کی جس کا ایک ایک حرف بالکل واضح تھا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 355 (1466) مطولاً، سنن الترمذی/فضائل القرآن 23 (2923) مطولاً، (تحفة الأشراف: 18226)، مسند احمد 6/294، 297، 300، 308، وأعادہ المؤلف برقم: 1630 (صحیح) (متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے ورنہ اس کے راوی ’’یعلی‘‘ لین الحدیث ہیں، دیکھئے إرواء رقم: 343)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|