Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
باب سجود القرآن
ابواب: قرآن میں سجدوں کا بیان
83. بَابُ : تَزْيِينِ الْقُرْآنِ بِالصَّوْتِ
باب: خوش الحانی سے قرآن پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1020
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قال: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ قِرَاءَةَ أَبِي مُوسَى فَقَالَ:" لَقَدْ أُوتِيَ مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی قرأت سنی تو فرمایا: انہیں آل داود کے لحن (سُر) میں سے ایک لحن عطا کیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15231)، مسند احمد 2/369، 450 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1020 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1020  
1020۔ اردو حاشیہ:
➊ حضرت داود علیہ السلام آواز و قرأت کی خوب صورتی میں ضرب المثل بن چکے ہیں۔ قرآن مجید میں ان کی قرأت کے ساتھ پہاڑوں اور پرندوں کی قرأت کا ذکر ہے، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو خوب صورت آواز کو حضرت داود علیہ السلام کی آوازکے ساتھ تشبیہ دی۔ اور اس کے لیے (مزمار) کا لفظ استعمال فرمایا۔ «مزمار» کے معنیٰ بانسری ہیں مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ بانسری کے ساتھ پڑھتے تھے بلکہ یہ تو صرف تشبیہ ہے کہ آواز اس طرح پرسوز اور پرکشش تھی جیسے بانسری ہو۔
➋ اچھی آواز کی تعریف کرنا درست ہے۔
➌ اچھی آواز والے قاری کی قرأت سننا مستحسن امر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1020   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1341  
´قرآن مجید کو اچھی آواز سے پڑھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے، وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کی قراءت سنی تو پوچھا: یہ کون ہے؟ عرض کیا گیا: عبداللہ بن قیس ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں داؤد (علیہ السلام) کی خوش الحانی میں سے حصہ ملا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1341]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت عبداللہ بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو حضرت ابو موسیٰ اشعری کے نام سے معروف ہیں خوش آواز تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تلاوت کی تحسین فرمائی۔

(2)
اچھی آواز اللہ کی ایک نعمت ہے۔
اس سے نیکی کے کاموں میں فائدہ اٹھانا قابل تعریف ہے۔

(3)
ساز سے مراد خوش کن آواز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1341