باب سجود القرآن ابواب: قرآن میں سجدوں کا بیان 61. بَابُ: تَخْفِيفِ الْقِيَامِ وَالْقِرَاءَةِ باب: قیام اور قرأت کو ہلکا کرنے کا بیان۔
زید بن اسلم کہتے ہیں کہ ہم انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے پوچھا: تم لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ ہم نے کہا: جی ہاں! تو انہوں نے کہا: بیٹی! میرے لیے وضو کا پانی لاؤ، میں نے کسی امام کے پیچھے نماز نہیں پڑھی جس کی نماز تمہارے اس امام ۱؎ کی نماز سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مشابہت رکھتی ہو، زید کہتے ہیں: عمر بن عبدالعزیز رکوع اور سجدے مکمل کرتے اور قیام و قعود ہلکا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 840)، مسند احمد 3/162، 163، 254، 255، 259 (صحیح) (آگے آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»
وضاحت: ۱؎: اس سے مراد خلیفہ راشد عمر بن عبدالعزیز ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کسی کے پیچھے ایسی نماز نہیں پڑھی جو فلاں ۱؎ کی نماز سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ ہو، سلیمان کہتے ہیں: وہ ظہر کی پہلی دو رکعتیں لمبی کرتے اور آخری دونوں رکعتیں ہلکی کرتے، اور عصر کو ہلکی کرتے، اور مغرب میں «قصارِ» مفصل پڑھتے تھے، اور عشاء میں «وساطِ» مفصل پڑھتے تھے، اور فجر میں «طوالِ» مفصل پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 7 (827)، (تحفة الأشراف: 13484)، مسند احمد 2/300، 329، 330، 532 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: فلاں سے مراد عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ ۲؎: مفصل قرآن کا آخری ساتواں حصہ ہے جس کی ابتداء صحیح قول کی بنا پر سورۃ «قٓ» سے ہوتی ہے، مفصل کی تین قسمیں ہیں طوال مفصل وساطِ مفصل، قصارِ مفصل سورۃ «ق» یا سورۃ «حجرات» سے لے کر «عم یتسألون» یا سورۃ «بروج» تک طوالِ مفصل ہے، اور وساطِ مفصل سورۃ «عم یتسألون» سے یا سورۃ «بروج» سے لے کر «والضحیٰ» یا سورۃ «لم یکن» تک ہے، اور قصار مفصل «والضحیٰ» یا «لم یکن» سے لے کر اخیر قرآن تک ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|