Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
ذكر الفطرة
ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
31. بَابُ : النَّهْىِ عَنِ الْبَوْلِ، فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ
باب: ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 35
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ" نَهَى عَنِ الْبَوْلِ فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 28 (281)، سنن ابن ماجہ/فیہ 25 (343)، (تحفة الأشراف: 2911)، مسند احمد 3/350 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ٹھہرے ہوئے پانی سے وہ پانی مراد ہے جو دریا کے پانی کی طرح جاری نہ ہو، جیسے گڈھا، جھیل، تالاب وغیرہ کا پانی، ان میں پیشاب کرنا منع ہے تو پاخانہ کرنا بطریق اولیٰ منع ہو گا، ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ ٹھہرے ہوئے پانی میں ویسے ہی سڑاند اور بدبو پیدا ہو جاتی ہے، اگر اس میں مزید نجاست و غلاظت ڈال دی جائے تو یہ پانی مزید بدبودار ہو جائے گا، اور اس کی عفونت اور سڑاند سے قرب و جوار کے لوگوں کو تکلیف پہنچے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

سنن نسائی کی حدیث نمبر 35 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 35  
35۔ اردو حاشیہ: ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کیا جائے، تو وہ نجاست بھی پانی کے ساتھ رکی رہے گی۔ اس سے تعفن اور بدبو پیدا ہو گی۔ زیادہ آدمیوں کے پیشاب کرنے سے پانی کا رنگ، بو اور ذائقہ بھی بدل سکتا ہے، جس سے پانی پلید ہو جائے گا اور قابل استعمال نہ رہے گا۔ جاری پانی میں یہ خدشات نہیں، لہٰذا انتہائی مجبوری کے وقت جاری پانی میں پیشاب کیا جا سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 35   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث343  
´ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنا منع ہے۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 343]
اردو حاشہ:
(1)
ٹھہرے ہوئے پانی سے مراد تالاب وغیرہ کا وہ پانی ہے جو جاری نہیں۔
ایسے پانی میں اگر لوگ پیشاب کرتے رہیں گے تو وہ انتہائی گندا ہوجائے گا اور قابل استعمال نہیں رہے گا۔

(2)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر پانی بہہ رہا ہو جیسے ندی نہر یا دریا کا پانی ہوتا ہے تو اس میں پیشاب کرنا منع نہیں، تاہم اجتناب بہتر ہے۔
کیونکہ یہ صفائی اور نظافت کے خلاف ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 343