كتاب الأطعمة کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل 23. بَابُ: عَرْضِ الطَّعَامِ باب: کھانا پیش کیے جانے کا بیان۔
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے کھانے کو کہا، ہم نے عرض کیا: ہمیں اس کی خواہش نہیں ہے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ بھوک اور غلط بیانی کو اکٹھا نہ کرو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «(سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہے، لیکن شاہد کی وجہ سے حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: آداب الزفاف: 92، المشکاة: 3256)»
وضاحت: ۱؎: بعض لوگوں کو عادت ہوتی ہے کہ کوئی کھانے کو کہے تو بھوک رکھ کر یوں کہتے ہیں: مجھے خواہش نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا، اگر بھوک ہے تو کھانا کھا لینا چاہیے ورنہ غلط بیانی میں بھوکا رہے، اور عذاب میں مبتلا ہو۔ قال الشيخ الألباني: حسن
انس بن مالک رضی اللہ عنہ (جو قبیلہ بنی عبدالاشہل کے ایک شخص ہیں) کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آؤ کھانا کھاؤ“،، میں نے عرض کیا: میں روزے سے ہوں، تو ہائے افسوس کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے میں سے کیوں نہیں کھا لیا۔
تخریج الحدیث: «أنظر حدیث رقم: (1667) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
|