كتاب الأطعمة کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل 17. بَابُ: الاِجْتِمَاعِ عَلَى الطَّعَامِ باب: ایک ساتھ کھانے کا بیان۔
وحشی بن حرب حبشی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ کھاتے ہیں لیکن سیر نہیں ہوتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شاید الگ الگ متفرق ہو کر کھاتے ہو“، لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھانا مل جل کر ایک ساتھ کھاؤ، اور اللہ کا نام لیا کرو، تو اس میں تمہارے لیے برکت ہو گی“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 15 (3764)، (تحفة الأشراف: 1179)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/501) (حسن) (تراجع الألبانی: رقم: 97)۔»
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا اجتماعی کھانا شکم سیری اور حصول برکت کا سبب ہے اور اس سے گریز بے برکتی کا باعث ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سب مل کر کھانا کھاؤ، اور الگ الگ ہو کر مت کھاؤ، اس لیے کہ برکت سب کے ساتھ مل کر کھانے میں ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10535، ومصباح الزجاجة: 1127) (ضعیف جدا)» (عمرو بن دینار قہرمان آل الزبیر نے سالم سے منکر احادیث روایت کی ہے، اس لئے حدیث ضعیف ہے، لیکن پہلا جملہ «كلوا جميعا ولا تفرقوا» ثابت ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2691، تراجع الألبانی: رقم: 361)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا والجملة الأولى ثابتة
|