كتاب الأطعمة کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل 3. بَابُ: الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ باب: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنت میں کھاتا ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن ایک آنت میں کھاتا ہے، اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 12 (5376، 5397)، (تحفة الأشراف: 13412)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأشربة 34 (2062، 2063)، سنن الترمذی/الأطعمة 20 (1818، 1819)، موطا امام مالک/صفة النبی صلی اللہ علیہ وسلم 6 (9)، مسند احمد (2/21، 43، 74، 145، 257، 415، 435، 437، 455، 3/333، 346، 357، 392، 4/336، 5/370، 6/335، 397)، سنن الدارمی/الأطعمة 13 (2086) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس کا مطلب یہ ہے کہ کافر کئی طرح کا کھانا کھاتا ہے، سود کا، رشوت کا، غبن کا، چوری کا، ڈاکہ کا، بددیانتی کا، ملاوٹ کا، اور مومن صرف حلال کا کھانا کھاتا ہے۔ حدیث کا مقصود یہ ہے کہ کافر بہت کھاتا ہے اور مومن کم کھاتا ہے نیز یہ بات بطور اکثر کے ہے یہ مطلب نہیں کہ بہت کھانے والے کافر ہی ہوتے ہیں بعض مسلمان بھی بہت کھاتے ہیں شاہ ولی اللہ فرماتے ہیں کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ کافر کی تمام تر حرص پیٹ ہوتا ہے اور مومن کا اصل مقصود آخرت ہوا کرتی ہے پس مومن کی شان ہے کہ وہ کھانا کم کھاتا ہے اور زیادہ کھانے کی حرص کفر کی خصلت ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے، اور مومن صرف ایک آنت میں کھاتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 34 (2060)، (تحفة الأشراف: 7950)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأطعمة 12 (5394، 5395)، سنن الترمذی/الأطعمة 20 (1818)، مسند احمد (2/21)، سنن الدارمی/الأطعمة 13 (2084) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن صرف ایک آنت میں کھاتا ہے، اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 34 (2061)، (تحقة الأشراف: 9050)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة 20 (1818) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|