(مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن الضحاك السلمي ابو الحارث , حدثنا إسماعيل بن عياش , حدثنا محمد بن طلحة , عن عثمان بن يحيى , عن ابن عباس , قال: اول ما سمعنا بالفالوذج ان جبريل عليه السلام , اتى النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: إن امتك تفتح عليهم الارض، فيفاض عليهم من الدنيا , حتى إنهم لياكلون الفالوذج , قال: النبي صلى الله عليه وسلم:" وما الفالوذج" , قال: يخلطون السمن والعسل جميعا , فشهق النبي صلى الله عليه وسلم لذلك شهقة. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الضَّحَّاكِ السُّلَمِيُّ أَبُو الْحَارِثِ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ , عَنْ عُثْمَانَ بْنِ يَحْيَى , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: أَوَّلُ مَا سَمِعْنَا بِالْفَالُوذَجِ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام , أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: إِنَّ أُمَّتَكَ تُفْتَحُ عَلَيْهِمُ الْأَرْضُ، فَيُفَاضُ عَلَيْهِمْ مِنَ الدُّنْيَا , حَتَّى إِنَّهُمْ لَيَأْكُلُونَ الْفَالُوذَجَ , قَالَ: النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَمَا الْفَالُوذَجُ" , قَالَ: يَخْلِطُونَ السَّمْنَ وَالْعَسَلَ جَمِيعًا , فَشَهِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِذَلِكَ شَهْقَةً.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سب سے پہلے ہم نے «فالوذج» کا نام اس وقت سنا جب جبرائیل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لائے، اور عرض کیا: تمہاری امت ملکوں کو فتح کرے گی، اور اس پر دنیا کے مال و متاع کا ایسا فیضان ہو گا کہ وہ لوگ «فالوذج» کھائیں گے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کیا: ” «فالوذج» کیا ہے“؟ جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا: لوگ گھی اور شہد ایک ساتھ ملائیں گے، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہچکیاں بندھ گئیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5875، ومصباح الزجاجة: 1154) (موضوع)» (سند منکر اور متن موضوع ہے، عبدالوہاب سلمی کے یہاں عجائب و غرائب ہیں، نیز محمد بن طلحہ ضعیف، اور عثمان بن یحییٰ مجہول ہیں، ابن الجوزی نے اسے موضوعات میں درج کیا ہے)