كتاب الأطعمة کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل 50. بَابُ: الاِقْتِصَادِ فِي الأَكْلِ وَكَرَاهِيَةِ الشِّبَعِ باب: کھانے میں میانہ روی کا بیان اور بھر پیٹ کھانے کی کراہت۔
مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: آدمی نے پیٹ سے زیادہ برا کوئی برتن نہیں بھرا، آدمی کے لیے کافی ہے کہ وہ اتنے لقمے کھائے جو اس کی پیٹھ سیدھی رکھ سکیں، لیکن اگر آدمی پر اس کا نفس غالب آ جائے، تو پھر ایک تہائی پیٹ کھانے کے لیے، ایک تہائی پینے کے لیے، اور ایک تہائی سانس لینے کے لیے رکھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11578)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزہد 47 (2380)، مسند احمد (4/132) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ خواہش نفس کی اتباع سے دور ہیں وہ تہائی پیٹ سے بھی کم کھاتے ہیں، اور تہائی پیٹ سے زیادہ کھانا سنت کے خلاف ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ڈکار لی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی ڈکار کو ہم سے روکو، اس لیے کہ قیامت کے دن تم میں سب سے زیادہ بھوکا وہ رہے گا جو دنیا میں سب سے زیادہ سیر ہو کر کھا تا ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/القیامة 37 (2478)، (تحفة الأشراف: 8563) (حسن)» (سند میں عبدالعزیز بن عبد اللہ منکر الحدیث، اور یحییٰ البکاء ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث شاہد کی وجہ سے حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 343)
وضاحت: ۱؎: جو آدمی کھاتا ہے اس کو اگر کھانا نہ ملے تو اس کو بڑی تکلیف ہوتی ہے، بہ نسبت اس کے جو کم کھاتا ہے جو بھوک پر صبر کرسکتا ہے، قیامت کا دن بہت لمبا ہو گا، اور دن بھر کھانا نہ ملنے سے زیادہ کھانے والے بہت پریشان ہوں گے، بعضوں نے کہا: جو لوگ بہت کھاتے ہیں ان کی آخری خواہش کھانا اور پینا ہوتی ہے، اور موت سے یہ خواہشیں ختم ہو جاتی ہیں، تو ان کو بہت ناگوار ہو گا، اور جو لوگ کم کھاتے ہیں، ان کو کھانے کی خواہش نہیں ہوتی، بلکہ زندگی کی بقاء اور عبادت کے لئے اپنی ضروریات اور بھوک پیاس پرقابو پا لیتے ہیں، ان کی خواہش عبادت اور تصفیہ قلب کی ہوتی ہے، اور وہ موت کے بعد قائم رہے گی، اس لئے وہ راحت اور عیش میں رہیں گے۔ قال الشيخ الألباني: حسن
عطیہ بن عامر جہنی کہتے ہیں کہ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کو کھانا کھانے پر مجبور کیا گیا تو میں نے ان کو کہتے سنا: میرے لیے کافی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”دنیا میں سب سے زیادہ شکم سیر ہو کر کھانے والا قیامت کے دن سب سے زیادہ بھوکا ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4506، ومصباح الزجاجة: 1156) (حسن)» (سند میں سعید بن محمد الوراق ضعیف ہے، لیکن شاہد کی وجہ سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 343)
قال الشيخ الألباني: صحيح
|