كتاب الأطعمة کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل 26. بَابُ: الدُّبَّاءِ باب: کدو کا بیان۔
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کدو پسند فرماتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 730)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 30 (2092)، الأطعمة 4 (5379)، 25 (5420)، صحیح مسلم/الأشربة 21 (2041)، سنن الترمذی/الأطعمة 42 (1850)، موطا امام مالک/النکاح 21 (51)، سنن الدارمی/الأطعمة 19 (2095) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے میرے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ٹوکرا بھیجا، جس میں تازہ کھجور تھے، میں نے آپ کو نہیں پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک غلام کے پاس قریب میں تشریف لے گئے تھے، اس نے آپ کو دعوت دی تھی، اور آپ کے لیے کھانا تیار کیا تھا، آپ کھا رہے تھے کہ میں بھی جا پہنچا تو آپ نے مجھے بھی اپنے ساتھ کھانے کے لیے بلایا، (غلام نے) گوشت اور کدو کا ثرید تیار کیا تھا، میں دیکھ رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو بہت اچھا لگ رہا ہے، تو میں اس کو اکٹھا کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھانے لگا، پھر جب ہم اس میں سے کھا چکے، تو آپ اپنے گھر واپس تشریف لائے، میں نے (تازہ کھجور کا) ٹوکرا آپ کے سامنے رکھ دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے لگے اور آپ تقسیم بھی کرتے جاتے تھے، یہاں تک کہ اسے بالکل ختم کر دیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 759، ومصباح الزجاجة: 1134) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر (جابر بن طارق) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کے گھر گیا، آپ کے پاس یہ کدو رکھا ہوا تھا تو میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ «قرع» یعنی کدو ہے، ہم اس سے اپنے کھانے زیادہ کرتے ہیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2211، ومصباح الزجاجة: 1135)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/153، 177، 206) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سالن بڑھاتے ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|