كتاب الأطعمة کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل 7. بَابُ: التَّسْمِيَةِ عِنْدَ الطَّعَامِ باب: کھانے کے وقت بسم اللہ کہنے کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چھ صحابہ کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے کہ ایک اعرابی (دیہاتی) آیا، اور اس نے اسے دو لقموں میں کھا لیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو، اگر یہ شخص «بسم الله» کہہ لیتا، تو یہی کھانا تم سب کے لیے کافی ہوتا، لہٰذا تم میں سے جب کوئی کھانا کھائے تو چاہیئے کہ وہ ( «بسم الله») کہے، اگر وہ شروع میں ( «بسم الله») کہنا بھول جائے تو یوں کہے: «بسم الله في أوله وآخره» “ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16267، ومصباح الزجاجة: 1122)، وقد أخر جہ: سنن ابی داود/الأطعمة 16 (3767)، سنن الترمذی/الأطعمة 47 (1858)، مسند احمد (6/143، 207، 246، 265)، سنن الدارمی/الأطعمة 1 (2063) (صحیح)» (عبد بن عبید بن عمیر اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے درمیان سند میں انقطاع ہے، لیکن حدیث امیہ بن مخشی اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1965)
وضاحت: ۱؎: یعنی اللہ تعالی کا نام لیتا ہوں شروع اور اخیر دونوں میں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب میں کھانے جا رہا تھا تو مجھ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کا نام لو،، یعنی «بسم الله» کہہ کر کھانا شروع کرو۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأطعمة 47 (1857)، (تحفة الأشراف: 10685)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأطعمة 2 (5376)، صحیح مسلم/الأشربة 13 (2022)، سنن ابی داود/الأطعمة 20 (3777)، موطا امام مالک/صفة النبیﷺ 10 (32)، مسند احمد (4/27)، سنن الدارمی/الأطعمة 1 (2062) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|