سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Food
56. بَابُ: إِذَا رَأَى الضَّيْفُ مُنْكَرًا رَجَعَ
باب: (دعوت میں) خلاف شرع بات دیکھ کر مہمان کے لوٹ جانے کا بیان۔
Chapter: If a guest sees something bad, he should go back
حدیث نمبر: 3359
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب , حدثنا وكيع , عن هشام الدستوائي , عن قتادة , عن سعيد بن المسيب , عن علي , قال:" صنعت طعاما , فدعوت رسول الله صلى الله عليه وسلم , فجاء فراى في البيت تصاوير فرجع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ عَلِيٍّ , قَالَ:" صَنَعْتُ طَعَامًا , فَدَعَوْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجَاءَ فَرَأَى فِي الْبَيْتِ تَصَاوِيرَ فَرَجَعَ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کھانا تیار کیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدعو کیا، آپ تشریف لائے تو آپ کی نظر گھر میں تصویروں پر پڑی، تو آپ واپس لوٹ گئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 57 (5353)، (تحفة الأشراف: 10117) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اکثر علماء کا یہی قول ہے کہ جس دعوت میں خلاف شرع باتیں ہوں جیسے ناچ گانا، اور بے حیائی بے پردگی وغیرہ وغیرہ یا شراب نوشی،یا دوسری نشہ آور چیزوں کا استعمال تو اس میں شریک ہونا ضروری نہیں، اور جب وہاں جا کر یہ باتیں دیکھے تو لوٹ آئے اورکھانا نہ کھائے، اور اگر عالم دین اور پیشوا ہو اور اس بات کو دور نہ کر سکے تو لوٹ آئے کیونکہ وہاں بیٹھنے میں دین کی بے حرمتی اور اہانت ہے، اور دوسرے لوگوں کو گناہ کرنے کی جرأت بڑھے گی، یہ جب کہ دعوت میں جانے سے پہلے ان باتوں کی خبر نہ ہو، اگر پہلے سے یہ معلوم ہو کہ وہاں خلاف شرع کوئی بات ہے تو دعوت قبول کرنا اس پر ضروری نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3360
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله الجزري , حدثنا عفان بن مسلم , حدثنا حماد بن سلمة , حدثنا سعيد بن جمهان , حدثنا سفينة ابو عبد الرحمن , ان رجلا اضاف علي بن ابي طالب , فصنع له طعاما , فقالت فاطمة : لو دعونا النبي صلى الله عليه وسلم فاكل معنا , فدعوه فجاء , فوضع يده على عضادتي الباب , فراى قراما في ناحية البيت , فرجع , فقالت فاطمة لعلي: الحق فقل له: ما رجعك يا رسول الله , قال:" إنه ليس لي ان ادخل بيتا مزوقا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْجَزَرِيُّ , حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ , حَدَّثَنَا سَفِينَةُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ , أَنَّ رَجُلًا أَضَافَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ , فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا , فَقَالَتْ فَاطِمَةُ : لَوْ دَعَوْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلَ مَعَنَا , فَدَعَوْهُ فَجَاءَ , فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى عِضَادَتَيِ الْبَابِ , فَرَأَى قِرَامًا فِي نَاحِيَةِ الْبَيْتِ , فَرَجَعَ , فَقَالَتْ فَاطِمَةُ لِعَلِيٍّ: الْحَقْ فَقُلْ لَهُ: مَا رَجَعَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" إِنَّهُ لَيْسَ لِي أَنْ أَدْخُلَ بَيْتًا مُزَوَّقًا".
سفینہ ابو عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی ضیافت کی اور آپ کے لیے کھانا تیار کیا، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کاش ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا لیتے تو آپ بھی ہمارے ساتھ کھانا تناول فرماتے، چنانچہ لوگوں نے آپ کو بھی مدعو کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ نے اپنے ہاتھ دروازے کے دونوں بازو پر رکھے، تو آپ کی نظر گھر کے ایک گوشے میں ایک باریک منقش پردے پر پڑی، آپ لوٹ آئے، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: جائیے اور پوچھئے: اللہ کے رسول! آپ کیوں واپس آ گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ میرے لیے مناسب نہیں کہ میں ایسے گھر میں قدم رکھوں جس میں آرائش و تزئیین کی گئی ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الأطعمة 8 (3755)، (تحفة الأشراف: 4483)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/220، 221، 222) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حدیث میں «مزوق» کا لفظ آیا ہے یعنی آرائش و تزیین، بعضوں نے کہا کہ «مزوق» کے معنی یہ ہیں کہ سونا چڑھا ہوا، یعنی جس گھر کی چھت یا دیوار پر طلائی نقرئی کام ہو یا قیمتی پردے لٹکے ہوں۔

قال الشيخ الألباني: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.