كتاب الأطعمة کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل 29. بَابُ: الشِّوَاءِ باب: بھنے ہوئے گوشت کا بیان۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھنی ہوئی بکری دیکھی ہو یہاں تک کہ آپ اللہ سے جا ملے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 17 (6457)، الأطعمة 26 (5385)، (تحفة الأشراف: 1406)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/128، 134، 250) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «سمیط» وہ بکری جس کو بال نکال کر کھال سمیت بھونا گیا ہو، یہ امیروں کا کھانا ہے، اور دوسرے لوگ کھال نکال کر گوشت بھونتے ہیں، اور مطلب اس کا یہ ہے کہ مکمل بھنی ہوئی بکری آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں دیکھی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کبھی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے بچا ہوا بھنا گوشت نہیں اٹھایا گیا اور نہ ہی آپ کے ساتھ کبھی دری (چٹائی) لے جائی گئی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1446، ومصباح الزجاجة: 1138) (ضعیف)» (جبارہ اور کثیر بن سلیم دونوں ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بھنا ہوا گوشت کھایا، پھر ہم نے اپنے ہاتھ کنکریوں سے پونچھ لیے، پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہو گئے اور ہم نے (پھر سے) وضو نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5232، ومصباح الزجاجة: 1139)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/191) (صحیح)» (سند میں ابن لہیعہ ضعیف راوی ہیں، «فمسحنا أيدينا بالحصباء» کے علاوہ بقیہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح أبی دادو: 187)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 3300)
قال الشيخ الألباني: صحيح دون مسح الأيدي
|